جماعت انصار صحابہؓ کے بارے ایک منکر روایت کی تحقیق

ازقلم:اسد الطحاوی

 

ایک روایت جسکی تشہیر کی گئی ہے جسکی سند و متن درج ذیل ہے :

صحابہ منافق کی پہچان کیسے کرتے تھے؟

 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺜﻨﺎ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻣﺴﻠﻢ ﻗﺜﻨﺎ ﻋﺒﻴﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ ﻗﺎﻝ: ﺃﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ اﻟﺴﻠﻤﻲ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻘﻴﻞ، ﻋﻦ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺎﻝ: ﻣﺎ ﻛﻨﺎ ﻧﻌﺮﻑ ﻣﻨﺎﻓﻘﻴﻨﺎ ﻣﻌﺸﺮ اﻷﻧﺼﺎﺭ ﺇﻻ ﺑﺒﻐﻀﻬﻢ ﻋﻠﻴﺎ

ترجمہ: سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم انصار کی جماعت میں سے منافقین کو صرف اس علامت سے پہچان لیا کرتے تھے کہ وہ سیدنا علی کے ساتھ بغض رکھتے تھے۔

 

فضائل الصحابہ امام احمد بن حنبل # 1086۔ محقق نے کہا اس کی سند حسن ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

الجواب (اسد الطحاوی )

معلوم نہیں کونسے منحوس قسم کے محکک پیدا ہوگئے جنہوں نے منہ اٹھا کر کتب کا حاشیہ لکھنا شروع کر دیا اور جن جہلاء کی وجہ سے اور لوگ گمراہی کا سبب بن رہے ہیں

یہ روایت منکر ہے اور متن کے اعتبار بھی صحیح احادیث کے خلاف ہے

 

اس روایت کی سند میں درج ذیل ضعف ہیں !

۱۔ عبید اللہ بن موسی

یہ راوی ویسے تو صدوق و حسن الحدیث ہے لیکن شیعہ اور بدعتی تھا اور شیعہ کے مذہب میں مناکیر بیان کرتا تھا

جیسا کہ امام ابن سعد کہتے ہیں : . وكان ثقة صدوقا إن شاء الله كثير الحديث حسن الهيئة.

وكان يتشيع ويروي أحاديث في التشيع منكرة فضعف بذلك عند كثير من الناس.

وكان صاحب قرآن.

کہ یہ ثقہ و صدوق ہے ان شاء اللہ اور اسکی روایت حسن ہوتی ہے

یہ شیعہ تھا اور یہ شیعت مذہب( کی تقویت ) میں مناکیر روایات بیان کرتا تھا اور اس سبب اس میں یہ کمزوری بہت زیادہ تھی لوگوں کے نزدیک

[الطبقات الکبری ، جلد 6، ص 368]

 

لیکن یہ راوی جھوٹی اور مناکیر روایات بھی بیان کر دیتا تھا اور اختلاط زدہ بھی تھا جیسا کہ امام ذھبی فی نفسی تو اسکو ثقہ کہتے ہیں لیکن اسکو غالی قسم کا شیعہ قرار دیا ہے

ثقة في نفسه، لكنه شيعي متحرق

اور امام ابو داود بھی یہی کہتے ہیں یہ غالی قسم کا شیعہ تھا

وقال أبو داود: كان شيعيا متحرقا.

وروى الميموني، عن أحمد: كان عبيد الله صاحب تخليط، حدث بأحاديث سوء، وأخرج تلك البلايا، وقد رأيته بمكة فما عرضت له.وقد استشار محدث أحمد ابن حنبل في الاخذ عنه فنهاه.

میمونی کہتے ہیں میں نے احمد بن حنبل سےسنا کہت ہییں عبیداللہ اختلاط کا شکار ہو جاتا تھا ۔ اس نے غلط روایات بیان کی ہیں اور اس نے جھوٹی روایات بیان کی ہیں

میں نے مکہ میں دیکھا تھا میں اس سے نہیں ملا ، ایک مرتبہ ایک محدث نے احمد بن حںبل سے اسکی روایات نقل کرنے کے بارے پوچھا تو انہوں نے منع کر دیا

 

قلت: مات سنة ثلاث عشرة ومائتين، وكان ذا زهد وعبادة وإتقان.

امام ذھبی کہتے ہیں اسکا انتقال ۲۱۳ھ میں ہوا یہ عبادتگزار اور اتقان والا بندہ تھا

[میزان الاعتدال برقم :۵۴۰۰]

 

2۔ اسکا شیخ وہ بھی شیعہ ہے لیکن اسکی توثیق کی ہے ابن معین و ابو حاتم نے

محمد بن علي بن ربيعة، أبو عتاب السلمي

وكان شيعيا عراقيا، وثقه ابن معين.

وقال أبو حاتم: لا بأس به.

 

لیکن اسکے باوجود امام ذھبی اسکے بارے کہتے ہیں :

قلت: لم يخرجوا له.

میں کہتا ہوں انکو کسی نے روایت میں نہیں لیا

(تاریخ الاسلام برقم : 393)

 

۳۔ اسکا شیخ عبداللہ بن محمد بن عقیل ہے یہ بھی ضعیف اور اختلاط زدہ راوی ہے اور جمہور نے اسکو ضعیف قرار دیا ہے

 

ابن حجر تقریب میں کہتے ہیں ؛

 

صدوق في حديثه لين، ويقال: تغير بأخرة،

 

جبکہ علامہ شعیب الارنووط انکا تعاقب کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

• بل: ضعيف يعتبر به، ضعفه مالك بن أنس ويحيى بن سعيد القطان فلم يرويا عنه، وضعفه يحيى بن معين، وعلي بن المديني، وأحمد بن حنبل، ويعقوب بن شيبة، وسفيان بن عيينة، ومحمد بن سعد، والجوزجاني، وأبو زرعة وأبو حاتم الرازيان، والنسائي، وابن خزيمة، وأبو داود، وابن حبان، والدارقطني. وما حسن الرأي فيه سوى الترمذي وشيخه البخاري، فقال الأول: صدوق، وقال الثاني: مقارب الحديث.

 

بلکہ ییہ ضیعف ہے اور شواہد میں معتبر ہے

اسکو مالک اور یحییٰ بن سعید نے ضعیف قرار دیا اس سے روایت بھی نہٰں کرتے تھے اور اسکو ضعیف قرار دینے والے ابن معین ، علی بن مدینی ، احمد بن حنبل اور یعقوب بن شیبہ ، سفیان بن عیینہ ، ابن سعد ، جوزجانی ، ابو زرعہ ، نسائی ، ابن خذیمہ ، ابو داود ، دارقطنی و اسکے بارے کوئی اچھی رائے نہیں رکھتے تھے سوائے ترمذی اور اسکے شیخ بخاری کے علاوہ بخاری کا پہلا قول صدوق کا ہے اور دوسرا قول مقارب الحدیث کا ہے

[تحریر علی تقریب التھذیب ]

 

معلوم ہوا اس روایت کی سند مین ایک منکر و جھوٹی روایات بیان کرنے والا اختلاط شدہ شیعہ راوی ہے

اور اسکا ایک شیخ وہ بھی شیعہ ہے لیکن اس سے روایات نہین لی گؔئی

اور بنیادی راوی جو حضرت جابر ے بیان کرنے والا ہے وہ جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے اور اختلاط زدہ بھی ہے

 

اور یہ روایات دیگر صحیح احادیث کے بھی خلاف ہے جس سے معلوم ہوتا ہے یہ روایت جھوٹی اور گھڑی گئی ہے حضرت علی کی فضیلت میں جماعت انصار کے مقابلے میں کیونکہ جماعت انصار صحابہ کی فضیلت تھی کہ سوائے مومن کے کوئی ان سے بغض نہیں رکھ سکتا ہے بہت جیسا کہ انکے بارے درجہ ذیل روایات ہیں

 

.1صحیح مسلم

حدیث نمبر: 237 —

عدی بن ثابت سے روایت ہے ، میں نے سیدنا براء بن عازب ؓ سے سنا ، وہ حدیث بیان کرتے تھے رسول اللہ ﷺ سے ۔ آپ ﷺ فرماتے تھے ، انصار کے متعلق کہ ” ان کا دوست مومن ہے اور ان کا دشمن منافق ہے اور جس نے ان سے محبت کی اللہ اس سے محبت کرے گا اور جس نے ان سے دشمنی کی اللہ اس سے دشمنی کرے گا ۔ “ میں نے عدی سے پوچھا : تم نے یہ حدیث براء ؓ سے سنی ؟ انہوں نے کہا : سیدنا براء ؓ نے مجھ سے ہی یہ حدیث بیان کی ۔

2. صحیح بخاری —

حدیث نمبر: 3783 — ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی ، کہا کہ میں نے براء ؓ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا ۔ پس جو شخص ان سے محبت کرے اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا (معلوم ہوا کہ انصار کی محبت نشان ایمان ہے اور ان سے دشمنی رکھنا بے ایمان لوگوں کا کام ہے) ۔ … حدیث متعلقہ ابواب: انصار کا مومن دوست اور منافق دشمنی ہو گا ۔

3. صحیح مسلم —

حدیث نمبر: 239 — سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ ایسے آدمی کو انصار سے بغض نہیں ہو سکتا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو ۔ “

4. سنن ترمذی

حدیث نمبر: 3900 — حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( ) … براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا ، یا کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے انصار کے بارے میں فرمایا : ” ان سے مومن ہی محبت کرتا ہے ، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتا ہے ، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے ۔ … (ص/ح)

5. صحیح مسلم

حدیث نمبر: 235 — سیدنا انس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” منافق کی نشانی یہ ہے کہ انصار سے دشمنی رکھے اور مومن کی نشانی یہ ہے کہ انصار سے محبت رکھے ۔ “

6. صحیح بخاری —

حدیث نمبر: 3784 — ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن جبیر نے کہا اور ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ایمان کی نشانی انصار سے محبت رکھنا ہے اور نفاق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے ۔ “

7. صحیح مسلم

حدیث نمبر: 236 — سیدنا انس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور ان سے دشمنی رکھنا نفاق کی نشانی ہے ۔ ‘‘

8. صحیح مسلم —

حدیث نمبر: 238 — سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ انصار سے کبھی دشمنی نہ رکھے گا وہ شخص جو ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور قیامت پر ۔ ‘‘

9. صحیح مسلم

حدیث نمبر: 240 — زر بن حبیش (اسدی کوفی جو ایک سو بیس یا تیس یا ستائیس برس کا ہو کر مرا اور اس نے جاہلیت کا زمانہ دیکھا تھا) : سیدنا علی ؓ نے فرمایا : قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا (پھر اس نے گھاس اگائی) اور جان بنائی ۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ ” نہیں محبت رکھے گا مجھ سے مگر مومن اور نہیں دشمنی رکھے گا مجھ سے مگر منافق ۔ “

10. سنن ترمذی —

حدیث نمبر: 3906 — حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( ) … عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” کوئی شخص جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ … (ص/ح)

 

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جماعت صحابہ ؓ انصار کے بارے یہ روایت منکر ہے البتہ مولا علی ؓ کے بارے مطلق روایت مروی ہے کہ ان سے سوائے منافق کے کوئی بغض نہیں رکھ سکتا ۔ اور یہ فضیلت مولا علیؓ کے لیے منفرد نہیں بلکہ جماعت انصار صحابہؓ کے لیے بھی ثابت ہے ۔

 

تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی