کونسی تفاسیر پڑھ کر فن تفسیر کو مضبوط کیا جائے
*سوال* :
درس نظامی کیے ہوئے فرد کا سوال ہے کہ کونسی تفاسیر پڑھ کر فن تفسیر کو مضبوط کیا جائے
*جواب*
فن تو استاد کے پاس پڑھنے سے ہی آئے گا لیکن کوئی ایک مطول کتاب پڑھ لینا بہت مفید ہے
اور مطول کتب میں تفسیر رازی کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔لوگوں نے بلا وجہ مشہور کیا ہوا ہے کہ اس کو منطق کا وضو کر کے پڑھنا پڑتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے یہ بہت آسان ہے اور حسن ترتیب سے مزین ہے ۔البتہ کہیں کہیں پر علم کلام کی ابحاث ہوتی ہیں تو فن علم کلام کی مبادیات نہ آتی ہوں تو ایسا مقام مشکل لگتا ہے لیکن مالایدرک کلہ لا یترک کلہ پر عمل بعض جگہ پر کیا جا سکتا ہے۔
*کتب تفسیر کی اقسام*
کتب تفسیر کی اقسام بہت ساری ہو سکتی ہیں لیکن سوال کے پس منظر میں 4 اقسام بیان کروں گا
1۔۔وہ تفاسیر جو لغت قران کی بنیادی کتاب اور ماخذ کتاب کے طور پر شہرت رکھتی ہو پروگرام احکام قرآن کے کی تیاری میں میرے مطالعہ میں ابو جعفر نحاس کی معانی القرآن رہتی ہے جس پر علامہ صابونی کی بہت عمدہ تحقیق ہے ۔علامہ صابونی نے قرآن پر بہت کام کیا ہے درجن بھر کتب ہیں ان کی قرآنیات پر۔
2۔۔۔وہ تفسیر جو محض ترجمہ بتاتی ہیں
جلالین اور مدارک اسی قسم میں داخل ہیں
3۔۔۔۔مختصر تفاسیر
اس میں خازن بہت عمدہ ہے روایات کی روشنی میں بہت مختصر انداز پر کلام مل جاتا تخریج والا نسخہ پڑھیں تو روایات اصل کتاب سے دیکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے ہے ۔تفسیر سمرقندی ،تفسیر ماتریدی تفسیر بغوی اس قسم میں آتی ہیں تفسیر بیضاوی دوسری اور تیسری قسم کے مابین دائر ہے کہ اصل تو ترجمہ اور لغت بتانے کا فائدہ دیتی ہے لیکن مدارک سے قدرے زیادہ مواد ہوتا ہے اور لغوی تحقیق و اقوال زیادہ ملتے ہیں
4۔۔۔وہ کتب تفصیل جن کو مطولات میں شمار کیا جاتا ہے ۔
اس میں تفسیر احکام قرآن للقرطبی سب سے زیادہ تفصیلی ہے اور حسن ترتیب میں بدائع الصنائع سے مشابہ کہا جا سکتا ہے اس میں مفسر ہر آیت پر مختلف ابحاث کرتے ہیں اور سب سے پہلے ان کی تعداد بتا دیتے ہیں کہ اس آیت پر اتنے نکات بیان ہوں گے پھر بسا اوقات ایک بحث میں مزید نکات کی تعداد بھی بتا دیتے ہیں پھر ترتیب وائز کلام کرتے ہیں تفسیر کبیر کا بھی تقریبا یہی انداز ہے لیکن اس میں علم کلام کی ابحاث کا التزام ہے اور علامہ قرطبی کے یہاں لغوی و نحوی اور بلاغت کی ابحاث زیادہ ہیں ۔ تفسیر کبیر ،روح المعانی بھی مطول اور پیاس بھجا دینے کے لئے اکیسر ہیں۔
*فوائد علمی*
کچھ تفاسیر خاص موضوع پر مشتمل ہیں جیسا کہ کتب احکام قرآن ،وہ تفاسیر جو صرف بلاغت بتاتی ہیں ۔وہ تفاسیر جو صرف اقوال تابعین پر مشتمل ہوتی ہیں وہ تفاسیر جو صرف صوفیانہ تفسیر پر مشتمل ہوتی ہیں جن کو تفسیر اشاری کہتے ہیں وغیر ذالک ۔
بعض کتب وہ ہیں کہ جس کے لئے مشہور ہیں وہ نہیں ہیں۔جیسا کہ امام جصاص کی احکام قرآن
اس تفسیر کا معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ فقہ اکبر نام کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کوئی فقہ کی کتاب ہوگی لیکن ہے علم کلام کی کتاب
چونکہ یہ اولین دور کی تفیسر یے جب علم کلام اور علم فقہ ایک ہی فن سمجھا جاتا تھا اس بنا پر اس میں احکام فقہی اور نظریات و عقائد دونوں سے متعلق آیات ہیں اور یہ بات شاید ہی آپ کو کسی کتاب میں پڑھنے کو ملے۔ احکام قرآن کی 11بنیادی کتب کا تقابل کرنے کے بعد راقم الحروف کی یہ رائے قائم ہوئی ہے
راقم الحروف کا پروگرام احکام قرآن الحمد للہ جاری و ساری ہے آج کی تاریخ تک 128 پروگرام ہو چکے ہیں اور اکثر پروگرام وہ ہیں جس میں احکام فقہی پر مشتمل ایک آیت کا انتخاب کر کےپورا پروگرام اسی کی تفسیر پر ہوتا ہے ۔
بعض پروگرامز میں ایک سے زیادہ آیات بھی شامل رہیں ہیں
یوں تقریبا 150 سے زیادہ آیات احکام کی تفیسر ویڈیو میں دستیاب ہے ۔ اس آفیشل یوٹیوب لنک پر تمام پروگرام دیکھے جا سکتے ہیں
https://youtube.com/playlist?list=PLu0JZwIcuL77VUnQPR1FUDaCG0sNXpEgv
ہر جمعہ کو کراچی وقت کے مطابق مغرب کی اذان کے 35 منٹ بعد یہ پروگرام آپ مدنی چینل پر دیکھ سکتے ہیں اگلے دن یعنی بروز ہفتہ کو دن میں جامعہ ٹائم یعنی 10:10 پر یہ رپیٹ ہوتا ہے
خدمت قرآن کے جذبہ کے تحت الحمد للہ احکام قرآن کتاب پر بھی کام جاری ہے جو مکتبہ المدینہ سے شائع ہوگی ان شاء اللہ ۔لیکن کچھ وقت لگے گا ۔
قرآن پاک میں تقریبا 450 سے 500 آیات وہ ہیں جو جن کو علماء نے فقہ اسلامی کی تعلیمات کا ماخذ قرار دیا ہے اور ایسی آیات کو آیات احکام کہا جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
*از قلم مفتی علی اصغر*
شب 29 جمادی الثانی 1443
31 جنوری 2022