فَاَعۡرِضۡ عَنۡ مَّنۡ تَوَلّٰى عَنۡ ذِكۡرِنَا وَلَمۡ يُرِدۡ اِلَّا الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا ۞- سورۃ نمبر 53 النجم آیت نمبر 29
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَاَعۡرِضۡ عَنۡ مَّنۡ تَوَلّٰى عَنۡ ذِكۡرِنَا وَلَمۡ يُرِدۡ اِلَّا الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا ۞
ترجمہ:
جو ہمارے ذکر سے پیٹھ پھیرے اور صرف دنیاوی زندگی کا ارادہ کرے آپ اس سے اعتراض کریں
النجم : ٢٩ میں فرمایا : جو ہمارے ذکر سے پیٹھ پھیرے اور صرف دنیاوی زندگی کا ارادہ کرے آپ اس سے اعراض کریں۔
جو لوگ کسی بھی طریقہ سے اصلاح کو قبول نہ کریں ان کا آخری حل انکے خلاف جہاد ہے
یعنی جو شخص ایمان لانے سے انکار کرے اور قرآن مجید کی دعوت کو مسترد کردے اور صرف دنیاوی زندگی کا ارادہ کرے، آپ بھی اس سے اعراض کریں اور اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیں، علامہ قرطبی نے کہا : اب اس آیت کا حکم منسوخ ہو حکا ہے اور ایسے لوگوں کے خلاف اب جہاد کرنا واجب ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دلوں کے طبیب ہیں اور آپ ترتیب اطباء کے موافق دلوں کا علاج کرتے ہیں اور ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ پہلے غذا اور پرہیز سے علاج کرتے ہیں مثلاً کسی شخص کو شوگر کا مرض ہوجائے تو اگر اس کی شوگر معمولی ہے تو وہ غذا اور پرہیز سے اس کا علاج کرتے ہیں، وہ اس کو میٹھی اور نشاستہ دار چیزوں سے پرہیز کراتے ہیں، وہ اسے کہتے ہیں کہ وہ چٹنی اور اس کی مصنوعات نہ کھائے، چاول اور سوجی نہ کھائے، زمین کے نیچے پیدا ہونے والی سبزیوں کو نہ کھائے، گھی اور مکھن وغیرہ نے کھائے، ان چھنے آٹے کی روٹی کھائے جس میں بھوسی کا عنصر زیادہ ہو، پھلوں میں صرف جامن کھائے اور میٹھے مشروبات نہ پئے اور تیز تیز چل کر صبح اور شام لمبی سیر کرے اگر اسی سے اس کی شوگر کنٹرول ہوجائے تو فبہا وہ اس کو دوا نہیں دیتے اور اگر اس کی شوگر زیادہ ہو اور صرف غذا میں ردوبدل سے اس کی شوگر کنٹرول نہ ہو اور ناشتہ سے پہلے 120mg اور کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد 210mg سے زیادہ ہو تو پھر اس کو منہ سے کھانے والی دوائیں استعمال کراتے ہیں اور اگر اس طریقہ سے بھی اس کی شوگر کنٹرول نہ ہو تو پھر اس کو انسولین کے انجکشن لگانے کی ہدایت کرتے ہیں اور اگر بد پرہیزی کی بناء پر اس کے مثلاً پیر میں زخم ہوجائے اور کسی طرح ٹھیک نہ ہو اور اس زخم کا زہر باقی ٹانگ میں سرایت کرنے لگے تو پھر اس کا آخری حل سرجری ہے اور اس کی باقی ٹانگ کو بچانے کے لئے ڈاکٹر اس کا پیر کاٹ دیتے ہیں۔
اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معاشرہ کے روحانی بیماروں کا علاج کرتے ہیں، پہلے آپ اسے برے کاموں اور فسق و فجور کو ترک کرنے اور فرائض و واجبات پابندی سے ادا کرنے کی ہدایت دیتے ہیں، پھر اس کو نفلی عبادات اور ادو وظائف پڑھنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر اس سے اس کی اصلاح نہ ہو اور وہ قابل تعزیز جزائم کا ارتکاب کرے تو اس کو تنہائی میں توبہ اور استغفار کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر وہ بار بار جرائم کا ارتکاب کرے اور اللہ کی حدود کو توڑے تو ھر اس کے اوپر حد جاری کرتے ہیں، شراب پینے اور پاک دامن مسلمان عورت کو تہمت لگانے پر اسی (٨٠) کوڑے مارتے ہیں اور زنا کے ارتکاب پر سو کوڑے مارنے کا حکم دیتے ہیں، پہلی بار چوری کرنے پر اسکا دایاں ہاتھ پہنچے سے کاٹ دیتے ہیں اور دوسری بار چوری کرنے پر اس کا بایاں پیر بھی کاٹنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر وہ حد سے بڑھ جائے اور ڈاکے ڈالے اور معاشرے کے دیگر افراد کے لیے خطرہ بن جائے یا مرتد ہوجائے تو پھر آخری حل یہ ہے کہ آپ اس کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں۔
اسی طرح اس آیت میں بتایا ہے کہ جو شخص ایمان لانے سے انکار کردے اور قرآن مجید کی دعوت کو مسترد کر دے اور صرف دنیاوی زندگی کا ارادہ کرے اور قیامت، آخرت، حشر و نشر، حساب و کتاب اور جزاء اور سزا کا مذاق اڑائے اور کسی بھی طریقہ سے اصلاح اور نصیحت کو قبول نہ کرے اور اس کے حال پر برقرار رکھنے سے معاشرہ کے دیگر افراد کے بگڑنے کا خطرہ ہو یا اس سے دینی ضرر کا خطرہ ہو تو پھر اس کا آخری حل یہ ہے کہ آپ اس کے خلاف جہاد کریں اور آپ اس کو اور ایسے دیگر افراد کو قتل کردیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 53 النجم آیت نمبر 29