اَفَمِنۡ هٰذَا الۡحَدِيۡثِ تَعۡجَبُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 53 النجم آیت نمبر 59
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَفَمِنۡ هٰذَا الۡحَدِيۡثِ تَعۡجَبُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
تو کیا تم اس کلام پر تعجب کرتے ہو
النجم :59 میں فرمایا : تو کیا تم اس کلام پر تعجب کرتے ہو۔
اس کلام سے مراد قرآن مجید ہے پھر فرمایا : اور تم ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو۔
یعنی تم قرآن مجید کی وعیدوں کا مذاق اڑاتے ہو، ہنستے ہو، اور اس کی وعید سے خوف زدہ ہو کر روتے نہیں ہو۔
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنستے نہیں تھے، صرف روتے تھے۔ (الدرالمنثورج 7 ص 587)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اہل الصفتہ نے کہا :” انا اللہ و انا الیہ راجعون “ پھر رونے لگے، حتیٰ کہ ان کی آنکھوں سے ان کے چہروں پر آنسو بہنے لگے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو روتے ہوئے سنا تو آپ بھی رونے لگے تو پھر آپ کے رونے کی وجہ سے ہم اور روئے، تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص خوف خدا سے رویا ہو وہ کبھی دوزخ میں نہیں داخل ہوگا اور جو شخص اللہ کی معصیت پر مصر ہو وہ کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگا اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں لے جائے گا اور ایسی قوم لے آئے گا جو گناہوں پر استغفار کرے گی، اللہ ان کی مغفرت فرمائے گا اور ان پر رحم فرمائے گا، بیشک وہ بہت مغفرت فرمانے والا، بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (سنن الرمذی رقم الحدیث 2311)
حضرت ابو ذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ان چیزوں کو دیکھتا ہو جن کو تم نہیں دیکھتے اور میں ان چیزوں کو سنتا ہوں جن کو تم نہیں سنتے، آسمان چر چرا رہا ہے اور اس کا چرچرانا برحق ہے، آسمان میں چار انگل بھی خالی جگہ نہیں ہے، جس میں کوئی فرشتہ سر جھکائے اللہ کی بارگاہ میں سجدہ میں نہ پڑا ہو اور اگر تم ان چیزوں کو جان لیتے جن کو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے اور تم بستروں پر اپنی بیویوں سے لذت حاصل نہ کرتے اور تم جنگلوں میں نکل جاتے اور اللہ کو پکارتے حضرت ابو ذر (رض) نے کہا : میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میں ایک درخت ہوتا جس کو کاٹ دیا جاتا۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث :2312، مسند احمد ج 5 ص 173)
القرآن – سورۃ نمبر 53 النجم آیت نمبر 59
[…] تفسیر […]