مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

 

ہائے مسلم تری ہند میں ایسی تقدیر!!!

 

جو قلوب واذہان آج مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھا رہے ہیں,وہ ساڑھے تین ہزار سال سے بھارت کی مول نواسی اقوام پر وحشت وبربریت کے پہاڑ توڑتے آئے ہیں۔ان سے خیر وصلاح کی امید بیکار ہے۔ہاں,ظلم وستم سے محفوظ رہنے کی تدبیر ضرور اپنائی جائے۔یہ بات روشن بدیہیات میں سے ہے کہ جمہوری ممالک میں ساری قوت حکومتی ایوانوں کے پاس ہوتی ہے۔اسمبلی وپارلیامنٹ میں جس پارٹی کی اکثریت ہوتی ہے,وہی حکومت سازی کرتی ہے,لہذا حکومتی ایوانوں میں اپنی اور اپنی حلیف پارٹیوں کی اکثریت کی کوشش کی جائے۔

 

اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ستم گاروں کے دھرم کو اپنا لیں گے تو ہم ظلم وستم سے محفوظ ہو جائیں گے تو یہ حقائق سے چشم پوشی ہے۔بھارت کی مول نواسی قومیں ہزاروں سال قبل ہی ان کے ویدک دھرم کو قبول کر چکی ہیں,ساتھ ہی وہ لوگ ظلم وجبر کے بھی شکار ہوتے رہے ہیں۔انہیں نہ وید سننے کی اجازت تھی,نہ ہی وہ مندروں میں داخل ہو سکتے تھے۔

 

آریہ قوم کسی غیر آریہ پر ظلم وستم کے واسطے حیلے بہانے تلاش کرتی ہے۔اگر کوئی حیلہ نہ مل سکے تو حیلے گڑھے جاتے ہیں اور خود ساختہ حیلوں کو بنیاد بنا کر ظلم وبربریت کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔

 

ایسے لوگوں سے بھلائی کی امید رکھنا خود فریبی کے سوا کچھ بھی نہیں۔اب یہ سوال بہت اہم ہے کہ ہم مظالم کا سد باب کیسے کریں۔

 

ہر دانشور اپنے علم وتجربات کی روشنی میں جواب دیتا ہے۔ہندی مسلمانوں پر اللہ تعالی کا یہ کرم بھی بہت عظیم ہے کہ ظالموں کی تعداد بہت کم ہے۔دوسرے لوگ ان کے آلہ کار ہیں۔

 

ہند میں مظلوموں کی تعداد زیادہ ہے۔لیکن کثرت تعداد کے باوجود یہ لوگ کچھ کر نہیں سکتے,کیوں کہ ان کے پاس حکومت وقوت نہیں۔جمہوری ممالک میں کلیدی ہتھیار حکومت پر قبضہ ہے۔مظلومین کثرت تعداد کے باوجود حکومت سازی نہیں کر پاتے۔الیکشن میں وہ ناکامیوں سے دوچار ہوتے ہیں اور کف افسوس ملتے واپس آتے ہیں۔

 

مظلومین ہند کی صفوں میں فکری اتحاد نہیں۔ان کے ووٹ مختلف امیدواروں میں منتشر ہو جاتے ہیں اور فرقہ پرست قوتیں فتح یاب ہو جاتی ہیں۔اب یہ ہر الیکشن کا مقدر بن چکا ہے۔

 

مظلومین کی اتنی پارٹیاں ہیں کہ ان سب کو متحد کرنا بھی ایک بڑا کام ہے۔مسلم سیاست کا وجود بھی لازم ہے,لیکن طرز سیاست اور بھاشن وخطابت ایسی نہ ہو کہ فرقہ پرست قوتیں غیر مسلموں کو اپنی طرف کھینچ لے جائے۔

 

کئی صدیوں قبل اسپین مسلمانوں سے خالی ہو چکا ہے۔بھارت میں بھی اسی منصوبہ پر کام ہو رہا ہے۔مستقبل کے حالات کا علم اللہ تعالی کو ہے,لیکن حالات وآثار اچھے نہیں ہیں۔سیکولر پارٹیوں کو باہمی اتحاد پر آمادہ کیا جائے۔مسلم پارٹیاں بھی اپنے وجود کو قوت دینے کی کوشش کریں۔

 

طارق انور مصباحی

 

جاری کردہ:17:مارچ 2022