رب تعالیٰ توفیق دے ، آپ مکہ مکرمہ حاضر ہوں تو یہاں کثرت سے طواف کریں ، کیوں کہ یہ وہ نیکی ہے جو صرف یہیں ہوسکتی ہے ، روئے زمین پر کسی اور جگہ نہیں ہوسکتی ۔

 

ہوسکے تو پچاس طواف کریں ، سید عالمﷺ فرماتےتھے:

جس نے بیت اللہ شریف کے پچاس طواف کیے وہ گناہوں سے اس طرح نکل گیا جیسے اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ( تو وہ گناہوں سے بالکل پاک تھا ) ( ترمذی ، ر866 )

 

نفلی طواف کے لیے احرام باندھنا ضروری نہیں ہوتا ، عام کپڑوں میں بھی طواف کیا جاسکتا ہے ، اور اگر احرام باندھ کر کرنا چاہیں تب بھی کرسکتے ہیں ( کیوں کہ آج کل کپڑوں میں نیچے مطاف کی طرف نہیں جانے دیتے ، صرف احرام والوں کو جانے دیتے ہیں ) لیکن اس میں طواف کرتے وقت کندھا ننگا نہیں کرنا ہوتا ، کیوں کہ‌کندھا اس طواف میں ننگا کرتے ہیں جس کے بعد صفا مروہ کی سعی کرنی ہو ، اور نفلی طواف میں سعی نہیں کرنی ہوتی ۔

 

اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ:

 

آپ باوضو بیت اللہ شریف کے پاس آئیں ، اور حجر اسود کے سامنے کھڑے ہوکر استلام کریں ( یعنی حجر اسود کو چوم لیں ، یا اس کی طرف ہاتھ کا اشارہ کریں ) اور بِسْمِ اللہِ وَاللہُ اَکبر پڑھیں ۔

متبع سنت صحابی ، سیدنا عبداللہ بن عمر استلام کے وقت یہی پڑھا کرتے تھے ۔ ( مسند احمد ، ر 4316 )

اس کے بعدطواف شروع کردیں ، اور معمول کی رفتار سے بیت اللہ شریف کے گرد چلنا شروع کردیں ، اور جو بھی ذکر و درود چاہیں پڑھتے رہیں ؛ رسول اللہ ﷺ نے طواف کے دوران ہمیں مخصوص اذکار اور دعائیں پڑھنے کا پابند نہیں کیا ۔

طواف کرتے کرتے جب رکن یمانی ( یعنی کعبۃ اللہ شریف کے حجر اسود سے پہلے والے کونے ) کے پاس آئیں تو اس کا بھی استلام کریں ، جان عالم ﷺ اس کا بھی استلام کیا کرتے تھے ، اور فرماتے تھے:

حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں ۔ ( مسنداحمد ، ر 4339 )

 

سیدنا عبداللہ بن عمر کہتے تھے:

ہم نے جب سے حضور کو حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے دیکھا ہے ، تب سے تنگی ہو یا آسانی ۔۔۔۔۔۔۔ اِن کا استلام نہیں چھوڑا ۔ ( مشکوۃ ، ر2586 )

 

رکن یمانی کے استلام کے بعد پھر حجرِ اسود شریف کا استلام کریں اور اسی طرح سات چکر مکمل کریں ؛ یہ ایک طواف ہوجائے گا ۔

اس کے بعد مقام ابراہیم کے قریب دو نفل پڑھیں ، اور ان کی پہلی رکعت میں سورت کافرون اور دوسری میں سورت اخلاص پڑھیں ؛ سرکار دوعالم ﷺ نے طواف کے نوافل میں یہی دو سورتیں پڑھی تھیں ۔ ( مسند احمد ،ر4387 )

 

پھر اتباعِ سنت میں یہ آیت پڑھیں:

 

وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی

 

سیدنا جابر بن عبداللہ کہتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے طواف کے دونفل پڑھے تھے اور ان کے بعد یہ آیت پڑھی تھی ۔ ( ایضاً )

 

اگر آپ کا مکہ پاک میں ایک ہفتہ قیام ہے تو روزانہ طواف کریں ۔

معروف تابعی امام حسن بصری رحمہ‌اللہ نے حدیث نقل کی ہے کہ:

 

جو بندہ ایک ہفتہ بیت اللہ شریف کا طواف کرتا ہے اللہ تعالی اس کے ہر قدم پر سترہزار درجات بلند فرماتا ہے ، اور اسے ستر ہزار نیکیاں عطافرماتا ہے ، اور اسے ستر ہزار شفاعتیں عطا ہوتی ہیں ، کہ اپنے اہل خانہ میں سے جس مسلمان کی چاہے شفاعت کرے ؛ چاہے تو دنیا ہی میں اسے بدلہ مل جاتا ہے اور اگر چاہے تو آخرت کے لیے ذخیرہ کر دیا جاتا ہے ۔

( فضائل‌مکۃ والسکن فیھا ، مترجم ، ص 38 )

 

سید عالم ﷺ فرماتے تھے:

کثرت سے طواف کرو ، اس سے پہلے کہ تمھارے اور اِس کے در میان رکاوٹ آ جاۓ ۔

بے شک میں حبشہ کے ایک ٹیڑھی ٹانگوں اور چوڑی پیشانی والے گنجے آدمی کو دیکھتا ہوں جو کعبہ معظمہ کے درپے ہو گا ، اور اس کو منہدم کر کے ریزہ ریزہ کر دے گا۔ ( ایضاً ، ص39 )

 

رب تعالی اس گھر کی برکتوں سے ہمیں کبھی محروم نہ کرے !

 

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

بڑی سرکار میں پہنچے مقدر یاوَری پر ہے

 

خبر کیا ہے بھکاری کیسی کیسی نعمتیں پائیں

یہ اونچا گھر ہے ، اس کی بھیک اَندازہ سے باہر ہے

 

تصدق ہو رہے ہیں لاکھوں بندے گرد پھر پھر کر

طوافِ خانۂ کعبہ عجب دلچسپ منظر ہے

 

✍️لقمان شاہد

23-3-2022 ء