27 مارچ بعنوان “امر بالمعروف” جلسہ ۔۔ ایک مخلصانہ مشورہ

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

 

لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے اور برائیوں سے روکنے کو قرآن کریم نے “امر بالمعروف و نہی عن المنکر” سے تعبیر کیا ہے۔ سورہ آل عمران آیت نمبر 110 میں ارشاد گرامی ہے۔

 

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِٱلْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ

(اے مسلمانو!) تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لئے ظاہر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔

 

اسی طرز پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے بھی 27 مارچ کو راولپنڈی میں ہونے والے جلسے کا نام “امر بالمعروف” رکھا ہے۔ اس سلسلے میں اس جلسے کے (کم از کم) ضابطہ اخلاق کے حوالے سے چند گزارشات ۔۔

 

1۔”امر بالمعروف” کے عنوان سے منعقدہ جلسے میں بے پردہ عورتوں کا اچھل کود اور ناچ گانا یقینا نہیں ہونا چاہیے ۔

 

2۔ عورتوں اور مردوں کیلئے علحدہ بیٹھنے کی جگہ ہو اور غیر محرم عورتوں کے ساتھ مردوں کا اختلاط نہ ہو ۔

 

3۔ دوران جلسہ نماز کے وقت میں اذان ہو اور باجماعت نماز کا اہتمام ہو۔

 

اگر خدانخواستہ ان گزارشات پر عمل کرنا ممکن نہیں تو پھر ہماری التماس یہ ہوگی کہ جلسے کا عنوان قبل از وقت ہی تبدیل کر لیں کیونکہ عنوان “امر باالمعروف” اور ارتکاب منکرات کا ہو تو پھر جگ ہنسائی کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کی توہین بھی ہو گی۔

 

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

 

راقم الحروف : مسعود اختر ہزاروی لوٹن برطانیہ