پاکستانی ڈرامہ “ مشتِ خاک “ اور ایک شرعی مسئلہ

 

کل صبح ایک عزیز جو کہ امریکہ کے ایک تعلیمی ادارے میں لیکچرر ہیں کی کال آئی ، اور کہا کہ حضرت ایک مسئلہ پوچھنے کے لئے زحمت دی ہے ،

میں اور میری فیملی آجکل ایک پاکستانی ڈرامہ بنام مشتِ خاک دیکھ رہے ہیں

جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ڈرامہ کے مرکزی کرداروں میں ایک لڑکی اپنے شوہر سے خلع لیتی ہے اور کچھ عرصہ بعد اُسی سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرلیتی ہے ، کیا خلع واقع ہوجانے کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کیا جاسکتا ہے ؟

اس مسئلہ کو لکھنا اس لئے ضروری سمجھا کہ یہ پہلی کال نہیں ہے ، بلکہ تین چار ہفتوں سے امریکہ وپاکستان کی مختلف فیمیلیز اس حوالے سے رابطہ کرچکی ہیں ،

آئیے ہم خلع کے بارے میں شرعی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہیں

قرآن کریم میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے

 

وَ لَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ شَيْـًٔا اِلَّااَنْ يَّخَافَا اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰہ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيْمَا افْتَدَتْ بِهٖ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَا وَ مَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ

پ۲،البقرۃ:۲۲۹

 

ترجمہ !تمھیں حلال نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا ہے اُس میں سے کچھ واپس لو، مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ (عزوجل) کی حدیں قائم نہ رکھیں گے پھر اگر تمھیں اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ (عزوجل) کی حدیں قائم نہ رکھیں گے تو اُن پر کچھ گناہ نہیں ، اِس میں کہ بدلا دیکر عورت چھٹی لے، یہ اللہ (عزوجل) کی حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرو اورجو اللہ (عزوجل) کی حدوں سے تجاوز کریں تو وہ لوگ ظالم ہیں ۔

 

حدیث پاک

 

صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی کہ ثا بت بن قیس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زوجہ نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی ، کہ یا رسول اللہ! ( صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) ثابت بن قیس کے اخلاق و دین کی نسبت مجھے کچھ کلام نہیں (یعنی اُن کے اخلاق بھی اچھے ہیں اور دیندار بھی ہیں ) مگر اسلام میں کفران نعمت کو میں پسند نہیں کرتی (یعنی بوجہ خوبصورت نہ ہونے کے میر ی طبیعت ان کی طرف مائل نہیں ) ارشاد فرمایا: ’’اُس کا باغ (جو مہر میں تجھ کو دیا ہے) تو واپس کر دیگی؟‘‘ عرض کی ، ہاں ۔ حضور (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) نے ثابت بن قیس سے فرمایا: ’’باغ لے لو اور طلاق دیدو۔‘‘

 

صحیح البخاري‘‘، کتاب الطلاق، باب الخلع وکی ف الطلاق فیہ، الحدیث: ۵۲۷۳،ج۳، ص۴۸۷

 

خلع کی تعریف

شریعت میں عقدنکاح کوختم کرنے کے جوطریقے ہیں ان میں ایک طریقہ خلع بھی ہے،اگرعورت شوہرکے ساتھ رہنے پرراضی نہیں ہے اورشوہراسے طلاق بھی نہیں دیتاتواسے اختیارہے کہ اپناحق مہرواپس کرکے یاکچھ مال بطورفدیہ دے کر شوہرکورضامند کرکے خلع حاصل کرے

خلع کے لیے میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے،اگردونوں میں سے ایک بھی رضامند نہ ہو توپھرخلع واقع نہیں ہوگا۔جس طرح طلاق کے بعد عدت ہوتی ہےاسی طرح خلع کے بعدبھی عدت لازم ہے،اوروہ عورت جسے ماہوری آتی ہوخلع یاطلاق کی صورت میں جدائی کے بعداس کی عدت تین ماہواریاں ( حیض )ہے،اگرماہواری (حیض) نہ آتی ہوتوقمری حساب سے تین مہینے عدت گزارنا لازم ہے

 

کیا خلع تین طلاقوں کے برابر ہے ؟

 

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً

 

حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ آلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ خلع سے ( ایک )طلاق بائن ہو جاتی ہے۔

 

دار قطني، السنن، 4: 45، رقم: 134، بيروت: دار المعرفة

 

بائن وہ طلاق ہے جس میں شوہر بغیر نکاح کے عورت سے ازداجی تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔ طلاق بائن کے ہوتے ہی عورت فوراً اس کے نکاح سے نکل جاتی ہے۔ خلع کی صورت میں چونکہ ایک طلاق بائن ہوتی ہے، لہذا رجوع نہیں، بلکہ تجدید نکاح ہو سکتا۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے از سر نو دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوران عدت یا عدت گزرنے کے بعد کر سکتے ہیں ، لیکن اگر عورت کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو پھر عدت گزرنے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔

 

نیز احناف کے نزدیک اب خاوند کو صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا ،

زندگی میں کبھی بھی بعد از خلع از سر نو نکاح کرنے کے بعد دو بار طلاق دی ، تو عورت طلاق مغلظہ کے ساتھ ہمیشہ کے لئے اُس مرد پر بلاواسطہ حرام ہوگی ،

اذا خالع امرأتہ تزوجھا تعود الیہ بطلاقین عندنا ….. حتی لوطلقھا بعد ذالک تطلیقتین حرمت علیہ حرمۃ غلیظۃ عندنا۔

بدائع الصنائع ۳/۱۴۴۔

 

لہذا عورت خلع کے بعد اپنے سابقہ شوہر سے نئے مہر کے ساتھ گواہان کی موجود گی میں دوبارہ نکاح کرسکتی ہے

ھذا ماعندی

واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم بالصواب

 

حررہ

محمد حسن رضا خان

امام نوری مسجد پلانو ( امریکہ )