تَجۡرِىۡ بِاَعۡيُنِنَاۚ جَزَآءً لِّمَنۡ كَانَ كُفِرَ ۞- سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 14
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَجۡرِىۡ بِاَعۡيُنِنَاۚ جَزَآءً لِّمَنۡ كَانَ كُفِرَ ۞
ترجمہ:
جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی ان کی سزا کے لئے جنہوں نے کفر کیا تھا
القمر :14 میں فرمایا : جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی ان کی سزا کے لئے جنہوں نے کفر کیا تھا۔
اللہ تعالیٰ کی صفات میں متقدمین اور متاخرین کا اختلاف
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کا ذکر فرمایا ہے، آئمہ، اربعہ اور دیگر متقدمین کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی آنکھیں بھی ہیں اور اس کے ہاتھ بھی ہیں، لیکن وہ ہماری طرح جسمانی اعضاء نہیں ہیں، بلکہ مخلوقات اور ممکنات میں اس کی کوئی مثال نہیں ہے،
قرآن مجید میں ہے :
” اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ (الشوری :11)
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے لئے جو ید، عین اور ساق وغیرہ کے الفاظ ہیں، ہم ان پر ایمان لاتے ہیں، ان کی نفی نہیں کرتے اور نہ ان میں کوئی تاویل کرتے ہیں، اس کے ہاتھ، آنکھیں اور پنڈلی ہیں جیسے اس کی شان کے لائق ہیں، لیکن ممکنات اور مخلوقات میں ان کی کوئی مثال نہیں ہے، وہ جسم اور جسمانی اعضاء سے منبرا، منزہ اور پاک ہے۔
اور متاخرین علماء نے ان صفات میں تاویلات کیں، انہوں نے کہا : ” ید اللہ “ سے مراد اللہ تعالیٰ کی قوت ہے اور ” تجری یا عیننا “ سے مراد ہے : وہ کشتی ہماری حفاظت اور نگرانی میں چل رہی تھی۔
اس طوفان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو سزا دی جو اللہ تعالیٰ کی توحید کو نہیں مانتے تھے، حضرت نوح (علیہ السلام) کی نبوت کا انکار کرتے تھے اور ان کا مذاق اڑاتے تھے اور جو لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے تھے ان کو نجات دے دی۔
القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 14