حِكۡمَةٌ ۢ بَالِغَةٌ فَمَا تُغۡنِ النُّذُرُۙ ۞- سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
حِكۡمَةٌ ۢ بَالِغَةٌ فَمَا تُغۡنِ النُّذُرُۙ ۞
ترجمہ:
(اس میں) انتہائی حکمت ہے سو ان کو عذاب سے ڈرانے نے کوئی فائدہ نہ دیا
حکمت بالغہ کے محامل
القمر :5 میں فرمایا : (اس میں) انتہائی حکمت ہے، سو ان کو عذاب سے ڈرانے نے کوئی فائدہ نہ دیا۔
یعنی اس قرآن میں انتہائی حکمت کی باتیں ہیں، اس کا دوسرا محمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو رسولوں کو بھیجا اور توحید پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے ان کو آخرت کے عذاب سے ڈرایا اس میں انتہائی حکمت ہے اور اس کا تیسر محمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء (علیہم السلام) پر جو احکام نازل کئے ان میں انتہائی حکمت ہے، اور اس کا چوتھا محمل یہ ہے کہ قرب قیامت کی علامتوں میں انتہائی حکمت ہے
اور یہ جو فرمایا ہے :” سو ان کو عذراب سے ڈرانے نے کوئی فائدہ نہ دیا “ اس کے دو محمل ہیں :
(1) عذاب سے ڈرانے والے جن رسولوں کو بھیجا گیا وہ اس لئے نہیں تھا کہ وہ اپنی قوموں کو جبراً مومن بنادیں، ان کو تو صرف تبلیغ کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا جیسا کہ اس آیت میں فرمایا ہے :
” پس اگر یہ آپ کی نصیحت سے روگردانی کریں تو ہم نے آپ کو جبراً منوانے کے لئے نہیں بھیجا۔ (الشوریٰ :48)
آپ نے حکمت بالغہ کے ساتھ ان کو ہمارا پیغام پہنچا دیا اور اس آیت پر عمل کیا :
” آپ حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ ان کو اپنے رب کے راستے کی طرف بلائیے۔ (النحل :125)
(2) آپ پر توحید کا پیغام پہنچانا جو فرض تھا اور اپنی رسالت پر معجزات کا اظہار جو فرض تھا وہ آپ نے ادا کردیا اور اہل مکہ نے آپ کی تکذیب کی اور تکذیب کرنے والوں پر جو آسمانی عذاب آتا ہے آپ نے اس سے ان کو ڈرایا اور اس سے انہوں نے کوئی فائدہ نہ اٹھایا اور یہ حکمت بالغہ ہے، اس کے علاوہ آپ کے ذمہ کوئی اور چیز باقی نہیں ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 5