مُّهۡطِعِيۡنَ اِلَى الدَّاعِؕ يَقُوۡلُ الۡكٰفِرُوۡنَ هٰذَا يَوۡمٌ عَسِرٌ ۞- سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 8
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
مُّهۡطِعِيۡنَ اِلَى الدَّاعِؕ يَقُوۡلُ الۡكٰفِرُوۡنَ هٰذَا يَوۡمٌ عَسِرٌ ۞
ترجمہ:
وہ بلانے والے کی طرف دوڑتے ہوئے ہوں گے، کافر کہیں گے، یہ بہت سخت دن ہے
” مھطعین “ کا معنی
القمر :8 میں فرمایا : وہ بلانے والے کی طرف دوڑے ہوئے ہوں گے، کافر کہیں گے : یہ بہت سخت دن ہے۔
اس آیت میں ” مھطعین “ کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے : دوڑتے ہوئے۔ ضحاک نے کہا : اس کا معنی ہے : آگے بڑھتے ہوئے، قتادہ نے کہا : اس کا معنی ہے قصد کرتے ہوئے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اس کا معنی ہے : دیکھتے ہوئے، عکرمہ نے کہا : اس کا معنی ہے : کسی آواز کی طرف کان لگاتے ہوئے اور یہ سب متقارب معانی ہیں ‘” مطع “ اس وقت کہتے ہیں جب آدمی کسی چیز کو آگے بڑھ کر آنکھوں سے دیکھے اور پلک نہ جھپکائے اور ” مطع “ اس وقت کہتے ہیں جب آدمی گردن موڑ کر سر نیچا کرے :
اور قیامت کی ہولناکیوں اور شدت کو دیکھ کر کافر کہیں گے : یہ دن بہت سخت ہے :
اسی طرح قرآن مجید میں ہے :
” یہ بہت مشکل دن ہوگا۔ کافروں پر آسمان نہیں ہوگا۔ (المدثر :9-10)
القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 8