اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ صَيۡحَةً وَّاحِدَةً فَكَانُوۡا كَهَشِيۡمِ الۡمُحۡتَظِرِ ۞- سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 31
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ صَيۡحَةً وَّاحِدَةً فَكَانُوۡا كَهَشِيۡمِ الۡمُحۡتَظِرِ ۞
ترجمہ:
بیشک ہم نے ان پر ایک ہولناک آواز بھیجی تو وہ باڑ بنانے کی روندی ہوئی گھاس کی طرح چورا چورا ہوگئے
ثمود پر عذاب کی کیفیت
القمر :31-32 میں فرمایا : بیشک ہم نے ان پر ایک ہولناک آواز بھیجی تو وہ باڑ بنانے والے کی گھاس کی طرح چورا چورا ہوگئے۔ اور بیشک ہم نے حصول نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کردیا ہے تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا۔
یہ حضرت جبریل کی چیخ تھی، اس کی تفصیل سورة ھود میں گزر چکی ہے، اس آیت میں ” ہشیم المتضر “ کے الفاظ ہیں، ” حظیرۃ محظورۃ “ کے معنی میں ہے، اس کا لفظی معنی ہے : ممنوعہ چیز، رکاوٹ، یا یہ اس باڑ کو کہتے ہیں جو خشک جھاڑیوں اور لکڑیوں سے جانوروں کی حفاظت کے لئے بنائی جاتی ہے ” ہشیم “ کا معنی ہے : خشک گھاس یا کٹا ہوا خشک کھیت، اس آیت کے معنی کا خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح ایک باڑ بنانے والے کی خشک لکڑیاں اور جھاڑیاں مسلسل روندے جانے کی وجہ سے چورا چورا ہوجاتی ہیں وہ بھی اس باڑ کی مانند ہمارے عذاب سے چورا چورا ریزہ ریزہ ہوگئے۔
القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 31