رمضان اور انسانی شيطان
رمضان اور انسانی شيطان
تحرير…….. ابو طلحہ سندھی
قارئين! سورة الناس میں رب کائنات کا فرمان ہے
الَّذِیۡ یُوَسْوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾
مِنَ الْجِنَّۃِ وَ النَّاسِ﴿۶﴾
(تم فرماؤ میں رب کی پناہ چاھتا ہوں ان شیاطین سے) جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں جن اور انسانوں میں سے.
اس فرمانِ الٰھی سے معلوم ہوا کہ وسوسے صرف شیطان ہی نہیں دلاتا بلکہ انسانوں میں سے بھی بہت سے ایسے شیطانی صفات والے لوگ پائے جاتے ہیں جو شیطانی وسوسوں والے کام سرانجام دیتے ہیں جنکو آپ انسانی شیطان بھی کہ سکتے ہیں،
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جناتی شیطان تو قید کر لئے جاتے ہیں لیکن یہ انسانی شیطان نہ صرف آزاد ہوتے ہیں بلکہ اپنی برادری کے جناتی شیاطین والے کام بھی اپنے ذمے لے لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ماہِ رمضان کی آمد ہوتے ہی انسانی شیطان زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں کیونکہ اپنے بھائیوں کے قید ہوجانے کے سبب انہیں ڈبل ڈیوٹی کرنا پڑتی ہے،
فرق صرف اتنا ہے کہ جناتی شیطان دلوں میں وسوسے ڈال کر مسلمانوں کو بہکاتے ہیں جبکہ انسانی شیطان زبان کے ذریعے یہ کام سرانجام دیتے ہیں اور عجیب و غریب قسم کے بے تکے اعتراضات کر کہ مسلمانوں کو نیک کاموں سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں، مثلاً کہتے ہیں:
⬅️ بھوکا اور پیاسا رہنا بھی بھلا کوئی عبادت ہے؟
⬅️ یہ کیسی عبادت ہے جس میں بندے کی جان چلے جانے کا اندیشہ ہے؟
⬅️ دن کے اوقات میں ھوٹلیں وغیرہ کیوں بند کرائی جاتی ہیں؟
⬅️ یہ مولوی لوگ تو صرف کھانے کیلئے روزہ رکھتے ہیں،
⬅️ روزہ وہی رکھتے ہیں جو ذھنی مریض ہوتے ہیں (معاذاللہ) وغیرہ وغیرہ
ان بیوقوفوں سے پوچھا جائے کہ آخر مسلمانوں کے روزہ رکھنے سے تمہیں کیا تکلیف ہے؟
روزہ میں بھوک اور پیاس مسلمان اپنی خوشی سے برداشت کرتے ہیں کسی کو زبردستی روزہ نہیں رکھوایا جاتا،
ہر کوئی اپنی مرضی سے حصولِ ثواب کیلئے روزہ رکھتا ہے پھر تمہیں کیوں مرچیں لگ جاتی ہیں؟؟؟
ایک انسانی شیطان(ملحد) کا کہنا تھا اتنی شدید گرمی میں کمزور،بزرگ اور مختلف بیماریوں کے مریض لوگ بھلا روزہ کس طرح رکھ پائینگے؟
اب اس عقل کے اندھے کو کون سمجھائے کہ اسلام نے بوڑھوں، بیماروں اور کمزوری کے سبب روزہ کی طاقت نہ رکھنے والوں کو پہلے ہی سے یہ رعایت دے رکھی کہ اگر انہیں گرمی کے موسم میں روزہ رکھنے کی ھمت او طاقت نہیں ہے تو بھلے روزے نہ رکھیں بعد میں جب صحتمند ہوں اور روزہ رکھنے کی طاقت آجائے تو پھر انکی قضا کر لیں، اگر بعد میں بھی قضا کرنے کی طاقت نہ ہو تو پھر اپنے روزوں کا فدیہ دیں، اور اگر فدیے کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر انہیں روزہ معاف ہے۔
لیکن یہ انسانی شیطان اسلام کی ان رعایتوں،آسانیوں اور خوبیوں کو جانتے ہوئے بھی کبھی تذکرہ نہیں کرتے کیونکہ ان کا کام صرف اور صرف اسلام میں سے عیب نکالنا اور اعتراضات کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ انکو بھلے لاکھ دلائل اور اعتراضات کے جوابات دئے جائیں لیکن ماننے کو تیار نہیں ہوتے اور “میں نہ مانوں” والی ضد پر قائم رہتے ہیں،
کیونکہ جس کے یہ پیروکار ہیں اس نے بھی تو ایسا ہی کیا تھا کہ جب خدا تعالیٰ نے حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو تو کہنے لگا،
َ قَالَ اَنَا خَیۡرٌ مِّنْہُ ؕ خَلَقْتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنۡ طِیۡنٍ.
ترجمہ:بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آ گ سے بنایا اور اسے (یعنی آدم کو)مٹی سے پیدا کیا۔
یعنی اسکے بقول آگ سے بنی مخلوق مٹی سے بنی مخلوق سے افضل ہے اور افضل کا مفضول کو سجدہ کرنا درست نہیں، حلانکہ اسکا یہ استدلال بلکل غلط اور خلافِ عقل تھا لیکن اسکے باوجود وہ اپنی ضد پر قائم رہا اور بالآخر ملعون بن گیا.
آجکل کے ان انسانی شیاطین کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ غلط استدلالات کی وجہ سے خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنے میں دن رات مصروف رہتے ہیں،
لھٰذا مسلمان بہن بھائیوں سے گذارش ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ان سے مغزماری کرنے کے بجائے اپنی عبادات پر توجھ دیں،
اگر پیچھا نہ چھوڑیں تو جس طرح جناتی شیاطین کو بھگانے کیلئے” لاحول ولاقوة الا باللہ” کا ورد کیا جاتا ہے اسی طرح ان انسانی اور فیس بکی شیاطین کے شر سے بچنے کا طریقہ انکو ان فرینڈ یا بلاک کردینا ہے۔
لھٰذا اس مقدس مہینے میں جو انسانی شیاطین اپنی حرکتوں سے باز نہ آئیں انکو ان فرینڈ یا بلاک کر کہ اپنی عبادت میں مشغول ہوجانا چاھیئے اور عبادت میں مشغول ہوجانا ہی جناتی اور انسانی شیاطین کیلئے سب سے زیادہ تکلیف دہ امر ہے.