سحری کی برکات
سحری کی برکات
بدلتے ہوئے معاشرے اور کلچر کی تباہیاں نہ صرف ہمیں سنت سے دور کر رہی ہیں بلکہ ہماری روحانی صحت بھی برباد کر رہی ہیں۔ بہت کم لوگ ہیں جو اب بھی سحری کی رونقیں دیکھتے ہیں۔ مثلاً تراویح کے فوری بعد سو جانا، پھر سحری میں اٹھنا، تہجد پڑھنا، سب اہل خانہ کا ایک ساتھ مل کر سحری کھانا وغیرہ۔ لوگوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو رات بھر جاگتے ہیں، پھر فجر سے پہلے ہی سحری کھا کر سو جاتے ہیں اور فجر کے ساتھ ساتھ سحور کی برکات سے محروم رہتے ہیں۔ اس متعلق نبی کریم ﷺ کے یہ فرامین پڑھیے اور ماہ مقدس میں سحری کی برکات پانے کی کوشش و ہمت کیجیے۔
سیدنا عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اعظم ﷺ نے فرمایا :
فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْکِتَابِ، أَکْلَةُ السَّحَرِ.
مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب فضل السحور و تأکيد استحبابه، 2 : 771، رقم : 1096
’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے۔‘‘
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے سرکار کریم ﷺ سے سنا :
وَهُوَ يَدْعُوْا إِلَی السُّحُوْرِ فِی شَهْرِ رَمًضَانْ، فَقَالَ : هَلُمُّوْاإِلَی الْغَدَاءِ الْمُبَارَکِ.
1. ابن حبان، الصحيح، 8 : 244، رقم : 3465
2. بيهقی، السنن الکبری، 6 : 23، رقم : 7905
’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں سحری کے لئے بلاتے اور ارشاد فرماتے : صبح کے مبارک کھانے کے لئے آؤ۔‘‘
لہٰذا ماہ مقدس میں سحری کی برکات سے محروم نہ رہیے۔ تقبل اللہ منا و منکم
افتخار الحسن رضوی