أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَقَدۡ رَاوَدُوۡهُ عَنۡ ضَيۡفِهٖ فَطَمَسۡنَاۤ اَعۡيُنَهُمۡ فَذُوۡقُوۡا عَذَابِىۡ وَنُذُرِ ۞

ترجمہ:

اور بیشک انہوں نے لوط سے ان کے مہمانوں کو طلب کیا تو ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں پس میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو

القمر :37 میں فرمایا : اور بیشک انہوں نے لوط سے ان کے مہمانوں کو طلب کیا، تو ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں پس میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو۔

” راودوا “ کا معنی ہے : انہوں نے طلب کیا، حدیث میں ہے : حضرت ابو موسیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :

جب تم سے کوئی شخص پیشاپ کرے تو اس کے لئے جگہ کو طلب کرے (تلاش کرے) ۔(سنن ابو دائود رقم الحدیث :3)

علامہ خطابی نے کہا : یعنی کسی نرم اور سہل جگہ کو تلاش کرے جہاں پر پیشاپ کرنے سے چھینٹیں نہ اڑیں۔

فرشتے حسین لڑکوں کی شکل میں حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس مہمان بن کر آئے تھے، ان کی قوم کے اوباش لوگوں نے حضرت لوط سے کہا : ان لڑکوں کو ہمارے حوالے کردو، اور وہ دروازہ توڑ کر حضرت لوط (علیہ السلام) کے گھر میں گھس گئے، حضرت جبریل (علیہ السلام) نے ان کے اوپر اپنا پر مارا، جس سے وہ سب اندھے ہوگئ بے اور ایک رویت ہے کہ ان کی آنکھوں کی جگہ بالکل سپاٹ ہوگئی اور آنکھوں کی جگہ کوئی گڑھا نہ رہا، ایک قول یہ ہے کہ ان کی آنکھیں باقی رہیں لیکن ان کو نظر کچھ نہیں آ رہا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ عذاب چکھایا جس کی حضرت لوط (علیہ السلام) نے خبر دی تھی۔

القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 37