وَنَبِّئۡهُمۡ اَنَّ الۡمَآءَ قِسۡمَةٌ ۢ بَيۡنَهُمۡۚ كُلُّ شِرۡبٍ مُّحۡتَضَرٌ ۞- سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 28
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَنَبِّئۡهُمۡ اَنَّ الۡمَآءَ قِسۡمَةٌ ۢ بَيۡنَهُمۡۚ كُلُّ شِرۡبٍ مُّحۡتَضَرٌ ۞
ترجمہ:
اور آپ انہیں بتا دیجئے کہ ان کے اور اونٹنی کے درمیان پانی تقسیم کیا ہوا ہے، ہر ایک اپنے پانی کی باری پر حاضر ہوگا
ثمود اور اونٹنی کے درمیان پانی کی تقسیم
حضرت ابن عباس نے فرمایا : جس دن ثمود پانی پیتے تھے اس دن اونٹنی بالکل نہیں پیتی تھی اور ان کو اپنا دودھ پلاتی تھی اور وہ بہت عیش و آرام میں تھے اور جس دن اوٹنینی کی باری ہوتی تھی تو وہ سارا پانی پی جاتی تھی، اور ان کے لئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں بچتا تھا۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب ہم غزوہ تبوک میں مقام حجر میں پہنچے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! معجزات کا سوال نہ کیا کرو، کیونکہ یہ صالح (علیہ السلام) کی قوم تھی جس نے اپنے نبی سے یہ سوال کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کے لئے اونٹنی بھیج دے تو اللہ عزوجل نے ان کی طرف اونٹنی بھیج دی، پس وہ راستہ سے آتی تھی اور اپنی باری پر ان کا تمام پانی پی جاتی تھی اور اس دن وہ اس اونٹنی سے اتنا دودھ لیتے تھے، جتنا وہ اس دن پانی پیتے تھے اور وہ اسی راستے سے واپس چلی جاتی تھی پھر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں، پھر ان کو ایک ہولناک چیخ نے پکڑ لیا اور آسمان کے نیچے ان میں کوئی شخص نہیں بچا، سو ایک شخص کے وہ اللہ کے حرم میں تھا، مسلمانوں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! وہ کون شخص تھا ؟ آپ نے فرمایا : وہ ابو رغال تھا، جب وہ حرم سے نکلا تو اس پر بھی وہ عذاب آگیا جو اس کی قوم پر آیا تھا۔
(مسند احمد ج 3 ص 296، طبع قدیم مسند احمد ج 22 ص 66، رقم الحدیث 14160 موسستۃ الرسالۃ، بیروت 1419 ھ، مسند البزار رقم الحدیث :1844، صحیح ابن حبان رقم الحدیث 6197، المستدرک ج 2 ص 340-341، ا لمعجم الاوسط رقم الحدیث :90-95، شعیب الارئو ط نے کہا ہے کہ اس حدیث کی سند قوی اور امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے۔ )
نیز اس آیت میں ” محتضر “ کا لفظ ہے جس کا معنی ہے : کوئی شخص اس پر حاضر ہو جو اس کے لئے ہے۔ مقاتل نے کہا : پس اونٹنی پانی پر اپنی باری کے دن حاضر ہوتی اور جس دن ثمود پانی پر آتے، اس دن وہ غالب رہتی اور مجاہد نے کہا کہ ثمود جس دن پانی پر حاضر ہوتے، اس دن اونٹنی پانی پر نہیں جاتی تھی سو وہ پانی پیتے تھے اور جس دن اونٹنی پانی پر جا کر پانی پیتی، اس دن وہ اونٹنی کا دودھ دوھ کر اس کا دودھ پیتے تھے۔
القرآن – سورۃ نمبر 54 القمر آیت نمبر 28