کیا جن قید کیا جا سکتا ہے؟
کیا جن قید کیا جا سکتا ہے؟
جس طرح کسی بھی انسان کو قید کیا جا سکتا ہے ایسے ہی جنات کو قید کرنا بھی ممکن ہے لیکن یہ اختیار و طاقت مخصوص عاملین ہی کے پاس ہوتی ہے اور ایسے عاملین فی زمانہ مفقود و معدوم ہیں۔ ایسا دعوٰی کرنے والوں کی اکثریت ڈھونگ رچانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ لیکن عاملین پابندِ شریعت ایسی حرکت نہیں کرتے کیونکہ شریعت میں بلا عذر شرعی کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔ امام بخاری و مسلم رحمہا اللہ کی ایک روایت دیکھیے؛
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِْ النَّبِي صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ، أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا، لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ فَأَمْکَنَنِيَ اﷲُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَی سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّی تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ کُلُّکُمْ فَذَکَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ {قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَهَبْ لِيْ مُلْکًا لَّا يَنْبَغِيْ لِاَحَدٍ مِّنْم بَعْدِيْ۔ قَالَ رَوْحٌ: فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن، یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کوئی لفظ ارشاد فرمایا اچانک میرے سامنے آ گیا تاکہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطا فرما دیا تو میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سارے اسے دیکھ سکو، لیکن مجھے اپنے بھائی (سیدنا سلیمان (علیہ السلام ) کا قول یاد آ گیا ’اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو‘۔ حضرت رَوح کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ذلیل کر کے بھگا دیا۔
(صحیح بخاری 1: 176، رقم: 449 | صحیح مسلم 1: 384، رقم: 541)
اسی لیے اہل سنت علماء و عاملین کا طریقہ یہی ہوتا ہے کہ جب کبھی جِن ظاہر ہو تو اسے دعوتِ اسلام پیش کی جائے، اگر قبول نہ کرے تو اس کی سرزنش کرتے ہوئے آئندہ مداخلت نہ کرنے کے وعدے پر رہا کر دیا جاتا ہے۔ جو ایک بار حاضر ہو گیا ہے آئندہ وعدہ خلافی پر اسے پھر پکڑا جا سکتا ہے۔ تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ قید کرنا بالکل ممکن ہے، سزا بھی دی جا سکتی ہے اور طاقتور عاملین اسے قتل بھی کر سکتے ہیں لیکن یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔ آج کل سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز آپ دیکھتے ہیں جیسے بلاوڑے والا چُف اور پتریاٹہ والے ڈھونگی کرتے ہیں یہ جنات نہیں ہیں بلکہ ایک ذہنی کیفیت کی demonstration ہے جو مناسب و سازگار ماحول ملنے پر وہ فرد خاص بھرپور بھڑاس نکال لیتا ہے۔ عامۃ الناس کے لیے مشورہ ہے کہ ایسے مسائل و فکر میں پڑ کر اپنی زندگی برباد نہ کریں، نہ ہی ان چیزوں سے متعلق سوچا کریں کیونکہ جس کے گھر میں بھینس نہیں اسے یہ فکر ہرگز لاحق نہیں ہونی چاہیے کہ سبز چارہ کہاں سے ملتا ہے۔
ہمارے یہاں آج تک سینکڑوں ہزاروں لوگ ان مشکلات سے نجات پانے میں کامیاب ہو چکے ہیں لیکن کبھی ایسا شور و غوغا اور چیخنا چلانا نہیں ہوا کیونکہ حاضری والے چکروں میں پڑھنے سے دکھلاوا و ریاکاری زیادہ اور فائدہ کم ہوتا ہے اسی لیے میں دم کر دیتا ہوں یا نقوش بنا کر دیتا ہوں جن کے استعمال سے مریض چند دنوں میں آسیب سے نجات پا جاتا ہے اور جنات ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ یوں چپکے سے کام مکمل ہو جاتا ہے۔ الحمد للہ تعالٰی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
افتخار الحسن رضوی
۴ رمضان المبارک ۱۴۴۳ بمطابق ۵ اپریل ۲۰۲۲