قران پاک میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف بیان کیے گئے ہیں ، ان کے علاوہ کسی کو زکوۃ دینا جائز نہیں ؛ حتی کہ مسجد ، مدرسہ ، ہسپتال ، مسافر خانہ اور جنازہ گاہ کی تعمیر پر بھی مال زکوٰۃ نہیں لگایا جاسکتا ۔

 

💰مصارف زکوٰۃ 💰

 

1: فقیر ، یعنی وہ شخص جس کے پاس تھوڑا بہت مال‌ ہو ، لیکن وہ شرعی نصاب سے کم ہو ۔

 

2: مسکین ، یعنی وہ شخص جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو ۔

 

3: عاملین ، یعنی وہ لوگ جنھیں حاکمِ اسلام نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو ۔

 

4: مؤلفۃ القلوب ، یعنی وہ نو مسلم جن کا دل اسلام کی طرف مائل کرنا مقصود ہو ۔

 

5: رقاب ، یعنی وہ غلام جسے کچھ مال کے عوض آزادی مل سکتی ہو تو اُسے آزاد کروانے کےلیے مالِ زکوۃ خرچ کیا جائے ۔

 

6: غارمین ، یعنی جو مقروض ہوں اور قرض ادا کرنے کی سکت نہ رکھتے ہوں تو مالِ زکوۃ سے ان کا قرض ادا کیا جائے ۔

 

7: فی سبیل اللہ ، یعنی اللہ کی راہ میں نکلے ہوئے مجاہد اور حاجی وغیرہ ۔

 

8 : اِبن سبیل ، یعنی ایسے مسافر جن کے

پاس دورانِ سفر مال نہ ہو ۔

 

اِن کے تفصیلی احکام کُتب فقہ میں دیکھے جاسکتے ہیں ، یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ حکمِ الہی کے مطابق زکوۃ کے صرف یہی مصارف ہیں ، انھیں ذہن نشین رکھنا چاہیے ۔

 

✍️لقمان شاہد

6-4-2022ء