جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے !

کتابِ ھذا میں اُجرتی کذاب محقق نے اہل سنت کے بعض اکابرین خصوصاً سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری محدث بریلی علیہ الرحمہ کی شان میں بکواسات درج کی ہیں ، لیکن یہ سب لکھنے سے قبل اپنے ہی پیشواؤں اور سہولت کاروں کی قلعی بھی کھول گیا ، اور ثابت کرگیا کہ تفضیلیوں کے اکثر پیر صاحبان اور سید کہلانے والوں کی علمی حیثیت ، اور مسلمانیت کیسی ہے ۔

اُجرتی محقق فیضی کے اپنے مذہبی پیشواؤں کی سیرت پر چند ایرانی پھول اس بندہ ناچیز کے عنوانات کے ساتھ کی پیش خدمت ہیں ۔

👈 تفضیلی پیر انتہائی امیر

اُجرتی محقق لکھتا ہے :

” کیا سادات کرام اور مشائخ عظام کے پاس وسائل کی کمی ہے؟ “

“سیکڑوں ایکڑ زمین اُنہیں مریدین سے حاصل ہوتی ہے اور سرمایہ کی بھی کوئی کمی نہیں ہے” ۔ (حقیقتہ التفضیل ص 10 )

👈اُجرتی محقق اپنے بزرگوں کی عیاشیوں جانوروں سے محبت ، علم و علماء اور دینی اداروں سے نفرت پر لکھتا ہے :

” بعض مشائخ اپنے بنگلوں ، گھوڑوں کے اصطبلوں اور دوسرے اللوں تللوں میں دل چسپی رکھتے ہیں ، مگر علمی اداروں کی طرف نہ صرف یہ کہ توجہ نہیں دیتے بلکہ اُلٹا نفرت کرتے ہیں ۔

” حالت تو یہ ہے کہ مدارس سے تو تقریباً پچانوے95 فیصد سجادگان دور بلکہ نفور (نفرت کرتے) ہیں ” ۔
(حقیتہ التفضیل ص 10-11)

👈اُجرتی محقق اپنے بزرگوں کے تکبر اور تصوف پہ روشنی ڈالتے ہوئے لکھتا ہے :

” اگر کچھ مشائخ و سادات کسی کنونشن اور اجتماع میں آ بھی جائیں تو وہاں اسٹیج پر ایک دوسرے کے قریب یا برابر بیٹھنے میں ان کے لیے مسئلہ بن جاتا ہے اور یوں محسوس ہونے لگتا ہے کہ آج کل کے پیر ، مشائخ اور سجادگان فقیر نہیں بلکہ سلطان ہیں ۔ ہر ایک کا اپنا ایک حلقہ ارادت ہے ، اور ہر ایک اپنے حلقہ کا بادشاہ ہے، جب طبیعت میں اس قدر شہنشاہی آجائے تو پھر مل جل کر رہنے اور اتحاد و اتفاق کی امید ناممکن نہیں تو سخت مشکل ضرور ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عصر حاضر کے سب تو نہیں مگر اکثر سجادگان اور پیر اسی تنگ نظری اور تنگ مزاجی کا شکار ہو چکے ہیں”۔
(حقیقتہ التفضیل ص 11)

اِن تفضیلی مشائخ و سادات کی سیرت پڑھیے اور سوچیے کیا اس طرح کے لوگ اس قابل ہیں ، کہ اِنہیں مُرشد مانا جائے ؟

کیا ایسے پیر و سادات اس لائق ہیں کہ اِن کے خود ساختہ فتووں پر عمل کرتے ہوئے کسی سُنّی عالم یا تنظیم کو اہل بیت سے بغض رکھنے والا اہل بیت کا گستاخ اور ناصبی مانا جائے؟ فتدبر

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری
8/4/2022ء