اے اللہ کے بندو ! میری مددکرو
sulemansubhani نے Saturday، 9 April 2022 کو شائع کیا.
۲۸۹۔ عن عتبۃ بن غزوان رضی اللہ تعالی ٰ عنہ قال : قال النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم : اِذَا أضَلَّ أحَدُکُمْ شَیْئًا وَاَرَادَ عَوْنًا وَھُوَ بِأرْضٍ لَیْسَ بِھَا أنِیْسٌ فَلْیَقُلْ : یَاعِبَادَ اللّٰہِ ! أعِیْنُونِی، یَاعِبَاَد اللّٰہِ! أعِیْنُونِی، یَاعِبَادَ اللّٰہِ ! أعِیْنُونِی، فَاِنَّ لِلّٰہِ عِبَادًا لاَ یَرَاھُمْ۔
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کی کوئی چیز گم ہوجائے یا راہ بھو لے اور مدد چاہے اور ایسی جگہ پر ہو جہاں کو ئی ہمدم نہیں تو چاہیئے یو ں پکارے ، اے اللہ کے بندو ! میری مددکرو ، کہ اللہ کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا وہ اسکی مدد کر یںگے ۔برکات الامداد صفحہ ۱۴ ٭ فتاویٰ رضویہ ۳/۵۳۱
]۳[ امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں
عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :قد جرب ذٰلک بالیقین۔ بالیقین یہ بات آزمائی ہوئی ہے ۔ فاضل علی قاری علامہ میرک سے وہ بعض ثقات سے ناقل ۔ ہٰذا حدیث حسن ، یہ حدیث حسن ہے ، اورفرما یا :مسافروں کو اسکی ضرورت ہے ۔ اور فرمایا :مشائخ کرام قدّست اسراہم سے مروی ہوا ۔ انّہ مجرّب قرن بہ النجح ، یہ مجرّب ہے اورمراد ملنی اسکےساتھ مقرون ۔ ذکرہ فی الحرز الثمین۔
اس حدیث میں جن بند گان خدا کو وقت حاجت پکارنے اور انسے مد د مانگنے کا صاف حکم ہے وہ ابدال ہیں کہ ایک قسم ہے اولیاء کرام سے قدّس اللہ تعالی ٰ اسرارھم وافاض علینا انوارھم ۔ یہی قول اظہر واشہر ہے۔ کما نصّ علیہ فی الحرز الثمین، اور ممکن کہ ملا ئکہ یا مسلمان صالح جن مراد ہوں ۔ وکیف ما کان ، ایسے توسّل وندا کو شرک وحرام اور منافی توکّل واخلاص جاننا معاذ اللہ شرع مطہر کو اصلاح دینا ہے ۔
تنبیہ:-یہا ں تو حضرات منکرین کے انہیں عالم نے یہ خیا ل فر ماکرکہ معجم طبرانی بلاد ہند میں متداول نہیں ۔ بے خوف خطر خاص متن ترجمہ میں اپنے زور علم ودیانت وجوش تقویٰ وامانت کا جلوہ دکھایا ۔
فرماتے ہیں ۔
اس حدیث کے راویوں میں سے عتبہ ابن غزوان مجہول الحال ہے تقویٰ اور عدالت اسکی معلوم نہیں ۔ جیسا کہ کہا ہے تقریب میں کہ نام ایک کتاب کا ہے اسماء الرجال کی کتابوں میں سے ۔
اقول: مگر بحمد اللہ آپکا تقویٰ و عدالت تومعلوم کیسا طشت ازبام ہے، خداکی شان،کہاں عتبہ بن غز وان رقاشی کہ طبقہ ثالثہ سے ہیں ، جنہیں تقریب میں مجہول الحال اورمیزان میںلا یعرف کہا ، اورکہاں اس حدیث کے راوی حضرت عتبہ بن غزوان بن جابر مزنی بد ری کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلّم کے صحابی جلیل القدر مہاجر ومجاہد غزوئہ بدر ہیں ۔ جنکی جلالت شان بدر سے روشن مہر سے ابین ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ عنا۔
مترجم صاحب دیباچہ تر جمہ میں معترف کہ حر ز ثمین انکے پیش نظرہے۔ شاید اس حرز میں یہ عبارت تو نہ ہوگی ۔
رواہ طبرانی عن زید بن علی عن عتبۃ بن غزوان عن النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم ۔
یا جس تقریب کا آپ نے حوالہ دیا اسمیں خاص برابر کی سطر میں یہ تحریر تو نہ تھی عتبۃبن غزوان بن جابربن المزنی صحابی جلیل مہاجر بدری مات سنۃ سبعہ عشرۃ اھ ملخصا ۔
پھر کون سے ایمان کا مقتضی ہے کہ اپنے مذھب فاسد کی حمایت میں ایسے صحابی رفیع الشان عظیم المکا ن کو بزور زبا ن وزورجنان درجۂ صحابیت سے طبقہ ثالثہ میں لا ڈالئے اور شمس عدالت و بدر جلالت کو معا ذ اللہ مردو د الروایت و مطعون جہالت بنانے کی بد راہنکا لئے۔
ولٰکن صدق نبیّنا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم ا ذا لم تستحی فاصنع ما شئت۔
لیکن حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے سچ فرمایا ۔ جب تجھے حیا نہیں تو پھر جو چاہے کر ۔
مسلمان دیکھیں کہ حضرات منکرین انکا ر حق واصرارباطل میں کیا کچھ کر گزرے پھر
ادعا ئے حقانیت گویا تمیز کاوضو ئے محکم ہے ۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔
خیر یہ تو حدیثیں تھیں اب شاہ ولی اللہ صاحب کی سنئے اپنے قصیدے اطیب النغم کی شرح میں پہلی بسم اللہ یہ لکھتے ہیں۔ لا بد است از استمدادبروح آں حضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم ۔
حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی روح پاک سے مدد حاصل کرنا ضروری ہے ۔
اور اسی میں ہے۔
بنظر نمی آید مگر آں حضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کہ جائے دست زد ن اندو ہگین ست در ہرشدتے ۔
مجھے تو ہر مصیبت میں ہر پریشان حا ل کے لئے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کا دست تصرف ہی نظر آتا ہے ۔
اسی میں ہے۔
بہترین خلق خدا ست در خصلت ودرشکل ونافع ترین ایشاں است مردماں را نزدیک ہجوم حوادث جہاں ۔
زمانے کے حوادث میں لوگوں کے لئے آپ سے بڑھکر کوئی نافع نہیں ۔
اسی میں ہے ۔
فصل یازدہم در ابتہال بجناب آںحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم رحمت فرستد بر تو خدائے تعالیٰ اے بہترین کسیکہ امید داشتہ شود ، اے بہترین عطا کنندہ ۔
گیا رہویں فصل حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مد ح میں ہے ،اے بہترین مددگار اور جائے امید اوربہترین عطا کرنے والے ، آپ پر اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں ہوں ۔
اوراسی میں ہے ۔
اے بہترین کسیکہ امید داشتہ شود برائے ازالئہ مصیبتے۔
اے بہترین امیدگاہ مصیبتوں کے ازالہ کے لئے ۔
اسی میں ہے۔
تو پنا ہ دہندۂ منی از ہجوم کردن مصیبتے وقیتکہ بخلا ند دردل بدترین چنگللہا را۔
آپ مجھے ہر ایسی مصیبت میں جو دل میں بدترین اضطراب پیدا کرے پناہ دیتے ہیں
اور اپنے قصیدئہ ہمزیہ کی شرح میںتو قیامت ہی توڑگئے ، لکھتے ہیں ، اگر حالتے کہ ثابت است مادح آںحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم وقتیکہ احساس کند نارسائی خود را ازحقیقت ثنا آنست کہ نداکند زار وخوار شدہ بشکستگی دل واظہار بیقد ری خود با اخلاص در مناجات وپناہ گرفتن بایں طریق ،اے رسول خدا ،اے بہترین مخلوقات ،عطائے ترا می خواہم روز فیصل کردن
مایو سی کے وقت مدح کرنے والے کی آخری حالت میں یہ دعا اورثنا ہونی چاہئےکہ وہ اپنے کو انتہائی گریہ وزار ی اوردلجمعی اور اظہا ر بے قدری کے ساتھ پناہ حاصل کرتے ہوئے یہ مناجات کرے اورکہے اے رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم ، اے اللہ تعالیٰ کی مخلوق
میں بہترین ذات قیامت کے روزمیںآپ کی عطا کا خواستگا ر ہوں ۔
اسی میں ہے۔
وقتیکہ فرودآیدکار عظیم در غایت تاریکی پس توئی پناہ از ہر بلا۔
جب کوئی کا م تاریکی کی گہرائی میں گرجائے تو آپ ہی ہر بلا میں پناہ دیتے ہیں ،
اسی میں ہے ۔
بسوئے تست آوردن من وبہ تست پناہ گرفتن من ودرتست امید داشتن من ،
میری جائے پناہ ،میری جائے امید اور میرے مرجع آپ ہی ہیں بالجملہ بندگان خداسے توسّل کو اخلاص و تو کل کے خلاف نہ جانے گا مگر سخت جاہل محروم ،یا ضال مکا بر ملوم۔ فتاویٰ رضویہ ۳/ ۵۳۱،۵۳۲
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۸۹۔ المعجم الکبیر للطبرانی ، ۱۷/ ۱۱۷ ٭ مجمع الزوائد للہیثمی ، ۱۰/۱۳۲
کنز العمال للمتقی ، ۱۷۴۹۸ ، ۶/ ۷۰۶ ٭
ٹیگز:-