رَبُّ الۡمَشۡرِقَيۡنِ وَ رَبُّ الۡمَغۡرِبَيۡنِۚ۞- سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 17
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
رَبُّ الۡمَشۡرِقَيۡنِ وَ رَبُّ الۡمَغۡرِبَيۡنِۚ ۞
ترجمہ:
وہی مشرقین کا رب ہے اور وہی مغربین کا رب ہے
دو مشرق اور دو مغرب بنانے میں انسانوں پر اللہ تعالیٰ کی نعمت
الرحمن :17-18 میں فرمایا : وہی مشرقین کا رب ہے اور وہی مغربین کا رب ہے۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔
مشرق سورج کے طلوع ہونے کی جگہ ہے، اور مغرب سورج کے غروب ہونے کی جگہ ہے، ہر روز ایک نیا مشرق اور نیا مغرب ہوتا ہے گرمیوں میں سورج ہر روز ایک درجہ پہلے طلوع ہوتا ہے اور سردیوں میں سورج ہر روز ایک درجہ بعد میں طلوع ہوتا ہے اور گرمیوں میں دن بڑے ہوتے رہۃ تے ہیں اور سردیوں میں دن کم ہوتے رہتے ہیں اور گرمیوں میں انتہائی بڑا دن 15 گھنٹے کا ہوتا ہے اور رات انتہائی کم نو گھنٹے کی ہوتی ہے اور سردیوں میں دن انتہائی کم نو گھنٹے کا ہوتا ہے اور رات انتہائی بڑی پندرہ گھنٹے کی ہوتی ہے سو ایک گرمیوں کا مشرق ہے جس میں سورج بہت پہلے طلوع ہوتا ہے اور ایک سردیوں کا مشرق ہے جس میں سورج بہت دیر سے طلوع ہوتا ہے سو یہ گرمیوں اور سردیوں کے دو مشرق ہیں اسی طرح گرمیوں اور سردیوں کے دو مغرب ہیں، ویسے تو ہر روز ایک الگ الگ مشرق اور مغرب ہیں لیکن گرمیوں اور سردیوں کے دو مشرقوں اور مغربوں میں نمایاں فرق ہوتا ہے، اس لئے ان کو خصوصیت کے ساتھ ذکر فرمایا۔
انسانوں اور جنات کے لئے دو مشرق اور دو مغربوں میں یہ خصوصی نعمت ہے کہ اگر ہر روز ایک ہی مشرق اور مغرب ہوتا اور سردیوں اور گرمیوں کا ایک ہی مشرق اور مغرب ہوتا اور ہمیشہ دن برابر ہوتے تو لوگ اس مسلسل یکسانیت کی وجہ سے اکتاہٹ کا شکار ہوجاتے نیز پھر سارے سال ایک ہی موسم رہتا اور اس میں تنوع نہ ہوتا اور جب موسمی تغیرات نہ ہوتے تو کاشت کاری صحیح نہ ہوتی، فصلیں نہ پکتیں، سارے سال ایک ہی قسم کے پھل ہوتے اور سردیوں اور گرمیوں کے الگ الگ پھل اور الگ الگ اناج ہوتے اور انسان کی نشوو نما کے لئے اور اس کی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے مختلف موسموں کی مختلف غذائیں حاصل نہ ہوتیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 17