فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ۞- سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 45
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ۞
ترجمہ:
سو تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے
پھر فرمایا : (الرحمن :45) یعنی اگر تم اللہ کی توحید پر ایمان لے آئو اور اس کی اور اس کے رسولوں کی اطاعت کرو تو اللہ سبحانہ ہی تم کو آخرت کے اس عذاب سے نجات دے گا، سو تم اللہ اور اس کے رسولوں کا کیسے انکار کرسکتے ہو ؟ نیز میں نے جو تم کو آخرت کے اس عذاب کی خبر دی ہے یہ بھی تمہارے لئے نعمت ہے تاکہ تم اللہ تعالیٰ کے کفر اور اس کی نافرمانی سے باز آجائو، پس تمہارے رب نے جو تم کو نعمتیں عطا کی ہیں، ان نعمتوں کا انکار اور ان کی ناشکری نہ کرو۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں سے مصائب کو اور آخرت کے عذاب کو دور کرتا ہے اور اس کے بعد جو آیات ہیں ان میں یہ بتایا ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان لائے، اس سے ڈرے اور اس کے خوف سے گناہوں کو ترک کردے اور اس کی اطاعت کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو آخرت کی بیش بہا نعمتیں عطا فرماتا ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 45