قناعت اور ماضی قریب کے تین قانع بزرگ

ماضی قریب میں تین بزرگ ایسے گزرے جنہیں ہم نے گوشہ نشین دیکھا۔ تینوں طالب و مطلوب تھے۔ برکة العصر، عطائے ربانی حضور خواجہ محمد صادق نقشبندی مجددی، گلہار شریف، انہی کے صاحبزادے مجدد طریقت و تصوف حضرت خواجہ عبدالواحد صدیقی یعنی حضرت حاجی پیر صاحب اور اس آستانہ قدسیہ کے مرید و خلیفہ فقیہ العصر حضرت مفتی محمد امین صاحبِ آب کوثر رحمہم اللہ علیہم اجمعین۔

مجھے ان تین شخصیات سے متعلق یہ خیال آتا کہ اجتماعات میں کیوں نہیں جاتے، خصوصا بڑے حضرت صاحب علیہ الرحمہ تو مسجد شریف سے باہر بالکل نہ نکلتے، حاجی پیر صاحب ضرورت کے تحت تبلیغی سفر پر جاتے تاہم اختلاط سے گریز فرماتے اور وقت کی بھرپور حفاظت فرماتے۔ حضرت مفتی محمد امین صاحب بھی اپنی درسگاہ سے باہر خصوصا رات کی مجالس سے گریز فرماتے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تینوں بزرگوں کو اللہ نے چن لیا تھا، ان کے مریدین کے تعداد لاکھوں میں، ان کے شاگرد ہزاروں میں، فیض کا دریا رواں دواں لیکن وہ پبلگ فگر بننے سے محفوظ رہے۔ وہ چپ رہ کر دنیا سے مخاطب رہے، خلوت میں رہ کر دنیا میں جلوے بکھیرے، روپیہ، ریال، ڈالر پاوءنڈ وغیرہ کی پرواہ نہ کی، لیکن ان کے آستانوں سے لاکھوں پلتے رہے۔ سٹیج، جلسے اور جلوسوں کی رونق نہ بنے لیکن رب تعالٰی نے ان کے توکل، اخلاص، تقوے اور قناعت کی وجہ سے دنیا والوں کے دلوں میں ان اپنے ولیوں کی محبت ڈال دی تھی۔

سیدنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالٰی پرہیزگار، قناعت پسند اور گمنام بندے کو پسند فرماتا ہے۔ ایک اور روایت ہے کہ قناعت (قناعت کا لغوی معنی قسمت پر راضی رہنا ہے اور صوفیاء کی اصطلاح میں روز مرہ استعمال ہونے والی چیزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قناعت ہے) حضور نبی رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنت، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کی مبارک سوغات ہے، ہرمسلمان کو چاہیے کہ اس سوغات کو حاصل کرے، قناعت اللہ کریم کا محبوب بننے، اس کی رِضا پانے، قبر وحشر میں آسانی فراہم کرنے اور جنت میں لے جانے والا کام ہے۔

اگر آپ کو آج بھی کسی ایسے ہی ولیِ کامل کی خبر مل جائے تو اس کی صحبت اختیار کیجیے، یقینا یہ صحبت دنیا وما فیھا سے بہتر ہو گی اور آپ کے لیے اخروی کامیابی کا سبب بنے گی۔

کتبہ: افتخار الحسن رضوی

۹ رمضان المبارک ۱۴۴۳ بمطابق ۱۰ اپریل ۲۰۲۲

#IHRizvi