جگر پارہِ رسول سیدہ رقیہ علیہا السلام
جگر پارہِ رسول سیدہ رقیہ علیہا السلام
از: افتخار الحسن رضوی
۱۷ رمضان المبارک کو تین بڑی نسبتیں حاصل ہیں، یومِ بدر، وصال سیدہ طیبہ عائشہ صدیقہ اور وصال بنتِ رسول سیدہ رقیہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہے۔
یومِ بدر و ام المومنین سیدہ عائشہ سلام اللہ علیہا کا ذکر معروف ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ کی شہزادی و لختِ جگرِ زوجہ عثمان سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہا کا ذکر ہم بھول جاتے ہیں۔ آپ کی ولادت مکہ مکرمہ میں ہوئی اور نبی کریم ﷺ کی بعثت کے وقت آپ کی عمر تقریباً سات برس تھی۔ ابو لہب کے بیٹے عتبہ سے آپ کا عقد قبل از اسلام ہوا تھا جو نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کے بعد اور رخصتی سے قبل ہی اسلام دشمنی میں طلاق پر منتج ہوا۔ سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے مطابق رسول اللہ نے رب کریم کی طرف سے آنے والی ایک وحی اور حُکمِ ربی کی تعمیل میں اپنی شہزادی کا نکاح کامل الحیاء والایمان سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے کیا۔
سیدہ نے اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ و مدینہ دونوں ہجرتیں کیں اور اس پر رسولِ کریم ﷺ اپنی بیٹی اور داماد، دونوں کی بہت تحسین بھی فرماتے اور دعاوں سے بھی نوازتے۔ غالباً حبشہ میں قیام کے دوران ہی ایک بیٹا عبد اللہ پیدا ہوئے، انہیں کی نسبت سے سیدنا عثمان ابو عبد اللہ کنیت رکھتے تھے، ان کا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا اور ان کے نانا جان رحمت عالم ﷺ نے خود جنازہ پڑھایا اور تدفین کی۔ تاریخی اختلاف کے ساتھ حضرت عبد اللہ کا انتقال اپنی امی جان رضی اللہ عنہا کے بعد ہوا تھا۔
جنگِ بدر کا اعلان ہوا تو سیدہ کسی بیماری میں مبتلا تھیں، جسے عمومی طور پر بخار یا خسرہ وغیرہ کہا جا سکتا ہے۔ اسی بیماری کی وجہ سے وہ بدر کا سفر نہ کر سکیں اور نبی کریم ﷺ نے حکماً اپنے داماد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی زوجہ کی تیمارداری اور علاج معالجے کے لیے مدینہ طیبہ میں ہی روک دیا۔ جب مجاہدین اسلام کا فاتح قافلہ واپس مدینہ منورہ پہنچا تو سیدہ انتقال فرما چکی تھیں۔ کائنات کا بہترین ، محبت سے بھرپور، کامل و اکمل باپ ﷺ اپنی شہزادی کو بیماری میں صرف اس لیے چھوڑ کر گیا تھا کہ اسلام بچ جائے۔ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ پہلے شخص تھے جو فتحِ بدر کے بعد سب سے پہلے مدینہ طیبہ داخل ہوئے اور انہوں نے دیکھا کہ لوگ سیدہ رقیہ کو دفن کرنے کے بعد مٹی سے بھرے ہاتھ جھاڑ رہے تھے۔ آپ کی تربت مقدس جنت البقیع شریف میں اہلِ بہت اطہار علیہم السلام کے احاطے میں موجود ہے۔ فقیر راقم الحروف اہل بیت کے مزارات والے احاطے میں صرف ان بانوانِ طہارت اور خانوادہ مصطفٰی کریم ﷺ کے احترام کی وجہ سے نہیں جاتا کہ کہیں ان نفوسِ قدسیہ میں سے کسی کی قبر شریف کی بے حرمتی نہ ہو جائے۔
ایک مقام پر مصطفٰی جان رحمت ﷺ نے فرمایا ؛ ’احسن زوجین راٰہما انسان رقیۃ و زوجہا عثمان‘‘ یعنی سب سے حسین جوڑا جو دیکھا گیا وہ رقیہ اور عثمان کا ہے۔ آپ سیرت و کردار میں اپنی اماں جان ملیکۃ العرب سیدہ خدیجۃ الکبرٰی سلام اللہ علیہا کا پرتو تھیں، حبشہ کی ہجرت ہو یا یثرب کو شرفِ مدینہ عطا کرنے کا کٹھن سفر، بیماری ہو یا قریشِ مکہ کی دھمکیاں سیدہ رقیہ نے اپنے والد ماجد اور شوہرِ نامدار کا ساتھ نہیں چھوڑا، خاندان نہیں توڑا اور اطاعت و قناعت میں بہترین مثالیں قائم کیں۔
صلی اللہ علی النبی الامی واٰلہ واصحابہ وبارک وسلم
یارہائے صحف غنچہ ہائے قدس
اہل بیت نبوت پہ لاکھوں سلام
آب تطہیر سے جس میں پودے جمے
اس ریاض نجابت پہ لاکھوں سلام
خون خیر الرسل سے ہے جن کا خمیر
ان کی بے لوث طینت پہ لاکھوں سلام
کتبہ: افتخار الحسن رضوی