تَبٰـرَكَ اسۡمُ رَبِّكَ ذِى الۡجَـلٰلِ وَالۡاِكۡرَامِ ۞- سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 78
sulemansubhani نے Wednesday، 20 April 2022 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَبٰـرَكَ اسۡمُ رَبِّكَ ذِى الۡجَـلٰلِ وَالۡاِكۡرَامِ ۞
ترجمہ:
آپ کے رب کا نام بابرکت ہے جو بہت بزرگی والا اور بہت عزت والا ہے
اللہ کے نام کی برکت کا معنی اور اس کی رحمت کے تقاضے
الرحمن :78 میں فرمایا : آپ کے رب کا نام بابرکت ہے اور جو بہت بزرگی والا اور بہت عزت والا ہے۔
اس نام سے مراد وہ نام ہے جس نام کے ساتھ اس سورت کو شروع کیا ہے یعنی رحمان اور یہ بتایا ہے کہ رحمان نے انسانوں اور جنات کو پیدا کیا اور تمام انسانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور ہر روز مخلوق کی ایک حالت اور نئی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے پھر قیامت اور اس کے ہولناک امور کا ذکر فرمایا اور مجرموں کے لئے دوزخ کا ذکر کیا، پھر متقین کے لئے جنت کا ذکر فرمایا اور مجرموں کے لئے دوزخ کا ذکر کیا پھر متقین کے لئے جنت کر ذکر فرمایا اور گویا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا کہ یہ رحمان کی رحمت کا تقاضا ہے کہ اس نے اے انسانو ! تم کو اور جنات کو پیدا کیا اور تمہارے لئے آسمانوں اور زمینوں کو اور جنت اور دوزخ کو پیدا کیا اور یہ سب نعمتیں جو اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے پیدا کی ہیں یہ اس کے نام رحمن کا تقاضا ہے پھر اس لئے اس نام کی مدح فرمائی کہ یہ نام بابرکت ہے جو بہت بزرگی اور بہت عزت والا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں کا ذکر اس آیت پر ختم کیا : (الرحمن 27) اور آخرت کی نعمتوں کو اس آیت پر ختم کیا (الرحمن 78) اس میں یہ اشارہ ہے کہ اصالۃ اور بالذرات جو ہمیشہ باقی رہنے والا ہے وہ صرف اللہ عزوجل ہے دنیا اور اس کی ساری نعمتیں فانی ہیں اور آخرت کی نعمتیں اگرچہ دائمی اور باقی ہیں لیکن وہ خود بہ خود دائمی اور باقی نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے باقی کرنے اور دائمی بنانے سے دائمی اور باقی ہیں۔
” تبارک “ کا لفظ ” برکت “ سے ماخوذ ہے ” برکت “ کا معنی دوام اور ثبوت ہے یعنی اللہ کا نام دائم ہے اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے نیز ” برکت “ کا لفظ خیر کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے یعنی ہر قسم کی خیر اللہ کے نام میں ہے اور ” برکت “ کا معنی بلندی بھی ہے یعنی اللہ کا نام بہت بلند ہے اور اسم کا لفظ ذکر کرنے میں یہ اشارہ ہے کہ جس نام بلند ہے اس کی ذات کی بلندی کا کیا عالم ہوگا جس کے نام میں خیر ہے اس کی ذات میں کس قدر خیر ہوگی یا جس کے نام میں برکت اور دوام ہے اس کی ذات کی برکت اور دوام کا کیا عالم ہوگا، تبھی تو فرمایا :
بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں تمام کائنات کا اقتدار ہے۔ (الملک :1)
سو بابرکت ہے وہ ذات ہے جو سب سے عمدہ تخلیق کرنے والی ہی۔ (المومنون :14)
سورۃ الرحمن کا اختتام
آج بہ روز جمعرات 20 رمضان المبارک 1425 ھ / 4 نومبر 2004 ء سورة الرحمن کی تفسیر مکمل ہوگئی، 8 رمضان کو اس سورت کی تفسیر شروع کی تھی، اس طرح بارہ دنوں میں اس کی تکمیل ہوگئی، فالحمدللہ رب العلمین
الہ العلمین ! جس طرح آپ نے اس سورت کی تفسیر مکمل کرا دی ہے قرآن مجید کی باقی سورتوں کی تفسیر بھی مکمل کرا دیں اور اس تفسیر کو قیامت تک مسلمانوں میں مبقول مرغوب اور فیض آفریں بنادیں مخلصین اور محبین کے لئے اس کو موجب استقامت بنائیں اور مخالفین کے لئے اس کو موجب جب ہدایت بنادیں میری میرے والدین میرے اساتذہ میرے احباب اور میرے تلامذہ کی مغفرت فرمائیں اس کتاب کے ناشر، کمپوزر، دیگر معاونین، قارئین اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائیں، مجھے نیکی صحت و سلامتی کے ساتھ تاحیات اسلام پر قائم رکھیں اور ایمان پر میرا خاتمہ فرمائیں ارذل عمر اور مخلوق کی احتیاج سے محفوظ رکھیں اور ناگہانی آفتوں سے مامون رکھیں آخرت میں ہر قسم کے عذاب اور شرمندگی سے بچائیں اور عزت اور سرخروئی عطا فرمائیں مرنے سے پہلے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت اور مرنے کے بعد آپ کی شفاعت نصیب فرمائیں۔
غلام رسول سعیدی غفرلہ
خادم الحدیث دارالعلوم نعیمیہ، بلاک 15 فیڈرل بی ایریا، کراچی 38)
القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 78