حضرت ابوجحیفہ ، حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تمام انسانوں سے افضل سمجھتے تھے ، جب انہوں نے اس بات کا اظہار آپ کے سامنے کیا ، تو مولا علی نے اس بات کا رد کرتے ہوئے دو ٹوک اپنا عقیدہ اور موقف بیان کردیا کہ اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے افضل شخص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور پھر ان کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ۔

 

( دیکھیے مسند احمد بن حنبل ، مترجم جلد 1 ، حدیث 1054 ، مکتبہ رحمانیہ لاہور )

 

پتا چلا کہ جب مولا علی کا خود اپنا عقیدہ افضلیت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا تھا ، تو پھر ہم کیوں اس کے خلاف جائیں؟

 

نیز یہ بھی پتا چلا کہ الحمدللہ ہم اہل سنت ہی مولا علی کی تعلیمات پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہیں ۔ کہ آج بعض لوگ محب علی رضی اللہ عنہ ہونے کا ڈھونگ تو رچاتے ہیں ، مگر ساتھ ہی ان کی تعلیمات کے خلاف بھی جاتے ہیں ۔ کہ اگر حقیقی طور پر مولا علی کے ماننے والے ہوتے تو ” علی دا پہلا نمبر” کہنے کی بجائے “ابوبکر دا پہلا نمبر” کہتے ۔

 

اللہ تعالیٰ ایسے ڈھونگی مولویوں اور پیروں سے بچائے جو ہمیں تعلیمات علویہ کے خلاف چلنے کا درس دیتے ہیں ۔

 

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

21/4/2022ء