اِذَا وَقَعَتِ الۡوَاقِعَةُ ۞- سورۃ نمبر 56 الواقعة آیت نمبر 1
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِذَا وَقَعَتِ الۡوَاقِعَةُ ۞
ترجمہ:
جب قیامت واقع ہوجائے گی
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جب قیامت واقع ہوجائے گی۔ (تو) اس کے وقوع کے متعلق کوئی جھوٹ بولنے والا نہیں ہوگا۔ وہ پست کرنے والی، بلند کرنے والی ہوگی۔ جب زمین بڑے زور سے ہلا دی جائے گی۔ اور پہاڑ ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے۔ پس وہ منتشر غبار ہوجائیں گی۔ (الواقعۃ 1-6)
سورۃ الواقعہ اور سورة الرحمن کی باہمی مناسبت
سورۃ الواقعہ کی سورة الرحمن سے حسب ذیل وجوہ سے مناسبت ہے۔
1 سورة الرحمن میں اللہ تعالیٰ کی متعدد نعمتوں کا بیان تھا اور ان نعمتوں کی تکذیب سے منع فرمایا تھا اور ان نعمتوں کے شکر کا مطالبہ فرمایا تھا اور اس سورت الواقعہ میں شکر کرنے والوں کی جزا کا اور کفران نعمت کرنے والوں اور اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکار کرنے والوں کی سزا کا بیان ہے۔
2 اس سورت میں ” فبای آلاء ربکما تکذبان “ فرما کر بار بار تنبیہ فرمائی تھی اور اس سورت میں بھی قیامت کے دن اعمال کا بدلہ کا ذکر کر کے تنبیہات فرمائی ہیں۔
3 سورة الرحمن میں زیادہ تر رحمت کا ذکر ہے اور سورة الواقعۃ میں زیادہ تر ہیبت کا ذکر ہے اور دونوں سورتیں اللہ تعالیٰ کے اسم کی تنزیہ، اس کی عظمت اور شان اس کی غالب سلطنت اور کمال قدرت پر دلالت کرتی ہیں۔
قیامت کا وقوع اور اس کا جھوٹ نہ ہونا
الواقعہ :1-3 میں فرمایا : جب قیامت واقع ہوجائے گی۔ (تو) اس کے وقوع کے متعلق کوئی جھوٹ بولنے والا نہیں ہوگا۔ وہ پست کرنے والی بلند کرنے والی ہوگی۔
اس سے مراد یہ ہے کہ جب قیامت واقع ہوگی یا زلزلہ واقع ہوگا تو ہر شخص اس کا اعتراف کرے گا اور کوئی شخص اس کا انکار اور اس کی تکذیب نہیں کرسکے گا اور معاندین جو قیامت کا انکار کرتے تھے، ان کا انکار باطل ہوجائے گا، کفار دوزخ کے نچلے طبقات میں پڑے ہوں گے اور مومنین جنت کے بلنددرجات میں ہوں گے، اس وقت اوپر کی چیزیں نیچے اور نیچے کی چیزیں اوپر ہوجائیں گی پہاڑ زمین کی طرح پست ہوں گے اور زمین پہاڑوں کی طرح بلند ہوگی جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : جب زمین بڑے زور سے ہلا دی جائے گی۔ اور پہاڑ ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ زمین بہت تیزی سے حرکت کر رہی ہوگی اور پہاڑ پھٹ رہے ہوں گے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 56 الواقعة آیت نمبر 1