اُس سے بچھڑے سالوں بِیْت گئے ،آج بھی کبھی کبھی اُس کی یاد آتی ہے ۔محبّت پاکیزہ نہ ہو اور انتہائی کلوزنگ کے بعد جب جدائ ہوجائے، راستے الگ ہوجائیں تو انسان عموماً بھٹک جاتا ہے ۔

۔

میں بھی ایک انسان تھا، بھٹک گیا ۔جدائ کے بعد پل پل غصہ ستانے لگا ۔اُس کی بیوفائی شعلہ بن کر مجھے جلا رہی تھی ۔بدلے کی آگ دل میں تپ رہی تھی کیونکہ مجھے اُس پر بہت زیادہ بھروسہ تھا ۔میں سوچتا تھا یہ مجھ سے ہرگز بیوفائی نہیں کرے گی ۔

۔

ہم اتنے کلوز تھے کہ عید کی سویاں بھی پارک میں بیٹھ کر اکٹھے کھایا کرتے تھے ۔تحفہ تحائف کا تبادلہ بھی رہتا تھا ۔گھومنا پھرنا، سیروتفریح الغرض ہم ایسے تھے دو قالب یک جان ۔

۔

رسمِ نکاح بھی ہوچکی تھی بس رخصتی باقی تھی ۔میں نے نکاح پر اسے بہت قمیتی تحفہ بھی دیا تھا ۔

۔

اُس کی زندگی کی پل پل کی تصویریں میرے پاس محفوظ تھیں ۔انسان جب اپنے جنسِ مخالف کے زیادہ کلوز ہو، محبت پاکیزہ بھی نہ ہو تو ڈیجیٹل دور میں کس قسم کی تصویریں ایک دوسرے سے شیئر کی جاتی ہیں وہ آپ سب سمجھ سکتے ہیں۔ یوں سمجھیں کہ اُس کی سینکڑوں الف ننگی تصویریں ،ویڈیوز میرے پاس محفوظ تھیں ۔

۔

جب جدائ ہوئ تو مجھے اُس پر اتنا غصہ آیا اور اُس کے بارے میں میرے دل میں اتنی نفرت پیدا ہوگئی کہ وہ میرے سامنے ہو تو اُسے زندہ آگ میں جھونک دوں ۔

۔

میسج پر میں نے اُسے پیغام بھی دیا “دیکھنا روبی ! تیری بیوفائی کی تجھے ایسی سزا دوں گا کہ تیرا پورا خاندان یاد رکھےگا، تو میری نہ ہوسکی لیکن میں تجھے کسی اور کا ہونے کے لائق بھی نہیں چھوڑوں گا ۔

۔

روبی کو معلوم نہیں تھا کہ اُس کی ہر قسم کی پکس میرے پاس محفوظ ہیں ۔وہ سمجھ رہی تھی کہ اُس کی کوئی قابلِ اعتراض پک میرے پاس محفوظ نہیں ہے کیونکہ پکس بھیجنے کے بعد وہ کہتی تھی دیکھ کر ڈلیٹ کردینا لیکن میں کہاں ڈلیٹ کرنے والا تھا ۔

۔

کورٹ سے خلع لینے کے بعد وہ اپنے کزن سے نکاح کرچکی تھی ۔میرا ارادہ تھا کہ اُسکی پکس اور ویڈیوز پبلک کرکے اُسے بدنام کردوں ۔

۔

بہت برا ہونے کے باوجود بھی میرے اندر ایک اچھائی تھی وہ یہ کہ میں فجر بھی باقاعدگی سے پڑھتا تھا اور بعدِ فجر تلاوت بھی کیا کرتا تھا ۔

۔

اِنہی پریشانیوں کے دن تھے ایک دن تلاوت کررہا تھا، آیت کا موضوع یہ تھا کہ رخصتی سے پہلے اگر جدائ ہوجائے تو فریقین کو کیا کرنا چاہئیے ۔۔۔۔حق مھر کی تفصیل اور چند دیگر احکام بتانے کے بعد ارشاد ہوا “وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ ” ایک دوسرے پر احسان کرنا نہ بھولو ۔۔۔

۔

قرآنِ کریم کے اِس فرمان نے میرے دِل کا کینہ صاف کردیا ۔اَوَّلًا میں نے توبہ کی اِس کے بعد روبی کی ویڈیوز اور پکس ڈلیٹ کیں ۔میں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا زندگی کے ہر موڑ پر جہاں جہاں شریعت اجازت دے گی میں اُس سے بھلائی واحسان کرنا نہیں بھولوں گا ۔

۔

قرآنِ کریم چونکہ فصیح وبلیغ کلام پر مشتمل ہے ۔ایک ایک آیت سینکڑوں مضامین کو اپنے ضمن میں لئے ہوئے ہوتا ہے ۔اِس آیت میں صرف میاں بیوی کو جدائ کے بعد ایک دوسرے سے فضل واحسان کا حکم نہیں ہوا بلکہ ہر دو فریقین چاہے اُن کے درمیان اختلاف سیاسی ہو، یا خاندانی، تجارتی ہو یا سماجی ۔۔۔۔۔ہر فریق کو ایک دوسرے سے بھلائی واحسان کا حکم دیا گیا ہے ۔

۔

کاشکہ مسلمان خاندان رشتے ٹوٹ جانے، راہیں الگ ہوجانے کے بعد ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈے نہ کریں، الزامات، بہتان تراشی سے باز رہیں،،،،،،اِسی طرح سیاسی لوگ بھی اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بھلائی واحسان کرنے والے بن جائیں تو ہمارا یقیناً پُرْ امن معاشرہ کہلائے گا ۔فتنہ وفساد گیری ختم ہوجائے گی ان شاء اللہ ۔

۔

✍️ ابو حاتم

01/05/2022/

۔

نوٹ :یہ مضمون تَخُیّلاتی ہے حقیقی نہیں ہے ، موجودہ سیاسی اختلافات اور سوشل میڈیا پر برپا طوفانِ بدتمیزی کو کم کرنے کی خاطر لکھا گیا ہے ۔

ولا تنسوا الفضل بينكم – تجمع دعاة الشام