بوقت ضرورت مشترکہ احتجاجی کاروائی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
بوقت ضرورت مشترکہ احتجاجی کاروائی
بہت افسوس ہوتا ہے کہ بھارت میں قانون کی حکمرانی ناپید ہوتی جا رہی ہے اور اہل حکومت اپنے من کی بات کر رہے ہیں۔مختلف قسم کے جھوٹے الزامات عائد کر کے ملک میں جا بجا مساجد ومدارس ڈھائے جا رہے ہیں۔
بھارت میں بدمذہبیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔اس کی روک تھام کی کوشش بھی کچھ کم ہو چکی ہے,بلکہ بعض لوگ بدمذہبوں کے رد وابطال سے پرہیز کرتے ہیں۔ایسی صورت میں قانون خداوندی کے مطابق رحمت الہی کی بجائے غضب الہی کا ظہور ہو گا۔
قوم بنی اسرائیل کے اصحاب سبت کا واقعہ بہت مشہور ہے اور قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔اصحاب سبت پر سنیچر کے دن مچھلیوں کا شکار حرام تھا,لیکن اصحاب سبت تین گروہ میں منقسم ہو گئے۔
ایک گروہ سنیچر کے دن مچھلیوں کا شکار کرتا۔دوسرا گروہ شکار کرنے والوں کو منع نہیں کرتا۔تیسرا گروہ سنیچر کے دن مچھلیوں کے شکار سے منع کرتا تھا۔انجام کار اصحاب سبت پر عذاب الہی آیا۔پہلا اور دوسرا گروہ عذاب خداوندی میں مبتلا کیا گیا۔یہ دونوں گروہ بندر بنا دیئے گئے,اور تیسرا گروہ عذاب الہی سے محفوظ رہا۔قرآن مجید میں اصحاب سبت کا ذکر متعدد سورتوں میں آیا ہے۔
ارشاد الہی ہے۔
(1)«وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ لَا تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنْجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ»(سورہ اعراف)
(2)«وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًاً لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ»(سورہ بقرہ)
(3)«أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًاً»(سورہ نساء)
امت مسلمہ کو بدمذہبوں کے غلط عقائد ونظریات سے آشنا کیا جائے اور بدمذہبوں سے دور رہنے کی تلقین کی جائے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے باز رہنا بھی عذاب الہی کا سبب ہے۔وہی حکمت عملی صحیح ہے جو قانون خداوندی کے مطابق ہو۔
مشترکہ احتجاجی کاروائی
جب کسی جگہ کسی کلمہ گو طبقے کی مسجد ومدرسہ پر حملہ ہو تو مشترکہ طور احتجاجی کاروائی کی جا سکتی ہے,کیوں کہ اغیار اس لئے ظلم وستم ڈھاتے ہیں کہ یہ لوگ مسلمان ہیں۔احتجاجی کاروائی اور دفاعی عمل کے بعد دیگر اوقات میں میل جول کی شرعی اجازت نہیں,بلکہ حکم اصلی پر عمل کا حکم ہو گا۔حدیث نبوی میں بد دینوں اور بدمذہبوں کے لئے(ایاکم وایاہم لا یضلونکم ولا یفتنونکم)کا حکم وارد ہوا۔
جو امر ضرورت کی وجہ سے جائز ہوتا ہے,وہ ضرورت کی مقدار ہی میں جائز ہوتا ہے۔مشہور اسلامی اصول ہے:(الضرورۃ تقدر بقدر الضرورۃ)
جو شخص بھوک کے سبب موت کا شکار ہونے والا ہو,اور کوئی حلال چیز دستیاب نہ ہو تو اس کو اپنی جان بچانے کے لئے مال حرام کھانے کی اجازت ضرور ہے,لیکن ضرورت بھر کھائے,جس سے اس کی جان بچ جائے۔ایسا نہیں کہ شکم سیر ہو کر کھا لے اور اگلی منزل کے لئے اپنا توشہ دان بھی بھر لے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:05:مئی 2022