ایک بیوی کی بدگمانیاں اور مجبور شوہر

از: افتخار الحسن رضوی

عبد اللہ حسین چند سالوں سے میرے حلقہ احباب میں شامل ہیں ۔ میرے ساتھ ایک شکوہ یہ کرتے کہ آپ میری پوری بات نہیں سنتے اور یہی وجہ ہے کہ میرے غم اور تکالیف مجھے اندر ہی اندر کھائے جا رہی ہیں۔ تب میں نے انہیں کہا کہ آپ خلوت میں بیٹھ کر اپنی اہلیہ سے متعلق تمام پریشانیاں مجھے “ای میل” سے بھجوا دیں۔ اس ای میل میں انہوں نے اپنی بیوی کی چند بد گمانیاں لکھیں، یہ آپ قارئین کے لئیے پیش کر رہا ہوں، اس نیت و ارادہ سے کہ بہت سے گھروں کی الجھنیں یہ پڑھ کر دور ہو جائیں گی۔

اردو ترجمہ کا خلاصہ پیش خدمت ہے؛

میری سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ میری بیوی ہر وقت مجھے مشکوک نظروں سے دیکھتی رہتی ہے۔ حتٰی کہ میری خاموشی اور گویائی میں بھی اسے عیوب نظر آتے ہیں۔ میں رات کمرے سے اٹھ کر باہر جاؤں تو اسے شک گزرتا ہے کہ میں کسی خاتون سے ملنے جا رہا ہوں۔ جب کہ میرے خیالات کی دنیا میں کئی سو میل دور تک دوسری عورت کا نام و نشان نہیں۔

گزشتہ روز میں اپنی بہن سے “وٹس ایپ” پر چیٹ کر رہا تھا، میری بیوی نے مجھے آن لائن دیکھ کر میسج کیا “کس سہیلی سے گپیں لگا رہے ہو”؟۔

ایک روز میرا اکلوتا بیٹا بخار کی شدت و حدت سے جل رہا تھا، میں اسے بہلانے کے لئیے موبائل فون پر اسے کچھ دکھا رہا تھا، میری بیوی کو اس پر بھی اعتراض گزرا اور یوں گویا ہوئی “کیا آپ میرے بیٹے کو اس کی دوسری ماں سے متعارف کروا رہے ہیں”۔

میرے بیمار باپ نے چھوٹی بہن کے نکاح کے لئیے مجھ سے کچھ پیسے طلب کیے تو اس پر میری بیوی نے ان الفاظ میں تبصرہ کیا “کیا آپ الگ سے اپنے باپ کو پیسے بھجوا رہے ہیں تاکہ وہ آپ کی دوسری شادی کا انتظام کر سکے”۔

میں کام کے لئیے دور دراز شہروں کا سفر کرتا ہوں۔ اگر شام کو گھر واپس نہ لوٹوں تو میری بیوی مجھے کال اور میسج کے ذریعے یہ اطلاع فراہم کرتی ہے کہ “آپ آج اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ مصروف ہیں”۔

میری ان تمام پریشانیوں کی وجہ یہ ہے کہ میں نے یہ شادی اپنی مرضی سے کی تھی اور اس میں میرے والدین کی خوشی شامل نہیں تھی۔ میری بیوی کے شک کی ایک وجہ یہ ہے کہ جیسے شادی سے قبل میں اس سے باتیں کرتا تھا شاید اب کسی دوسری کی تلاش میں ویسے ہی کر رہا ہوں۔

میں اپنی بیوی کے ساتھ ہونے والے جھگڑے کسی کو بتانے سے قاصر ہوں کیونکہ اس سے میرا “اچھا اور نیک انسان” ہونے کا اثر ختم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خطرہ بھی موجود رہتا ہے کہ میرے گھر والے اسے میری پسند قرار دے کر مجھے مزید ذلیل کریں گے۔

آپ لوگوں کے روحانی و نفسیاتی مسائل سنتے ہیں، میری ای میل پڑھنے کے بعد بتائیے گا کہ یہ مسائل صرف میرے ساتھ ہی ہیں یا ہمارے معاشرے کے دیگر شوہر بھی ان مصائب و آلام کا شکار ہیں؟

معززقارئین!

میرا یہ مشاہدہ ہے کہ مذکورہ بالا تحریر میں موجود شکایات آج کے معاشرے کے ہر تیسرے فرد میں موجود ہیں۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو پریشانیوں کے اسباب اور ان کی نشاندہی بھی اوپر کر دی گئی ہے۔ اے اللہ عزوجل! ہمیں قلبی سکون، ایمان و صحت کی سلامتی اور خیر و برکت والی زندگی عطا فرمائے۔ آمین

افتخار الحسؔن رضوی۔ 6 جمادی الثانی1437 مطابق15 مارچ 2016

#Suspicious #husbandwifeproblem #BadLife #IHRizvi