واحد آسرا ۔

 

آئیے سورة القمر کی درج ذیل آیات کی روشنی میں اپنی دنیا و آخرت مضبوط بنا لیں ۔۔

🌹كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ (9)

🌷ان سے قبل قوم نوح نے بھی “جھوٹا ” بولا ۔ انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ یہ پاگل ہے اور آپ کو خوب کوسا گیا ۔

🌹فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ(10)

🌷تو حضرت نے اپنے رب سے دعاء کی ” میں مغلوب کر دیا گیا ہوں ۔ اب تو خود ہی مدد فرما ۔

🌹فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ (11)

🌷تو ہم نے ڈھیروں کثیر پانی کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دیے ( بادل نہیں آئے ۔ براہ راست آسمان سے لگاتار بے اندازہ پانی برسنے لگا )

🌹وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَىٰ أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ (12)

🌷 اور ہم نے زمین کو ابلتے چشموں کے ساتھ کھول دیا ۔

( قوم کے تنوروں میں سے بھی پانی نکلنا شروع ہو گیا )

تو ( آسمان سے گرتا اور زمین سے نکلتا دونوں ) پانی ہمارے پہلے سے مقدر کردہ حکم کے مطابق مل گئے ۔ ( اور طوفان نے وہ شکل اختیار کی جس کی مثال نہ اس سے پہلے تھی اور نہ بعد میں اب تک ہوئی ہے )

🌹وَحَمَلْنَاهُ عَلَىٰ ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ (13)تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِّمَن كَانَ كُفِرَ (14 )

🌷تو ہم نے ( نوح کو ) سوار بنا دیا تختوں اور کیلوں والی ( کشتی ) پر جو ہماری نگاہوں کے سامنے چل رہی تھی ۔ ( یہ ایسا بے مثال طوفان آیا ) بدلہ لینے کے لیئے اس سے جو نہ مانا ۔

✍ آیات مقدسہ کے ساتھ ہی بیان کردہ مفہوم سے واقعہ اور اس سے حاصل ہونے والے اسباق کا علم ہو چکا ہے ۔

فقیر خالد محمود آپ کی توجہ کا طالب ہے ۔

(1) سیدنا حضرت نوح على نبينا و عليه الصلوة و السلام أولوا العزم رسولوں میں سے ہیں لیکن ماحول اور معاشرہ سازگار نہیں ۔ آپ پر نامناسب جملے کسے جاتے ہیں ۔ تو دین پر کاربند رہنے والوں کو یہ نکتہ ذہن میں رکھنا چاہیے اور ماحول کی تلخی کو اپنے مقصد کی رفعت اور قبولیت کا معیار سمجھنا چاہئیے ۔

(2) اہل ایمان تھوڑے ہوتے ہیں ، مخالفتوں کا سامنا بھی لازمی ہے ۔ ان کا واحد آسرا ان کا رب ہوتا ہے اور وہ سبحانه وتعالى انہیں بے بس نہیں رہنے دیتا ۔ ان کی مدد ناقابل تصور ذرائع سے فرماتا ہے ۔

 

(3) اللہ تبارک و تعالی محفوظ و مامون رکھے لیکن کبھی حالات ایسے ناسازگار ہو جائیں تو اللہ تبارک و تعالی سے اس کی مدد مانگیں

رَبَّي أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ

اے میرے کریم رب میں شدید نرغے میں آ گیا ہوں ، میں بے بس ہو چکا ہوں تو آپ میری مدد فرما ۔

(4) دعا تو صرف حضرت سیدنا نوح على نبينا و عليه الصلوة و السلام نے مانگی تھی لیکن آپ پر ایمان لانے والے بھی نجات پا گئے ۔ کسی اللہ والے کے دل میں ہونا وسیلہء نجات ہے ۔۔

(5) الله تعالى نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے نوح کو کشتی پر بٹھایا بلکہ فرمایا

{وحملناه على ذات ألواح ودسر}

اس لیئے کہ وہ کوئی سائنٹیفک انجنیئرنگ کے مطابق تو بنائی ہی نہ گئی تھی ۔ بس کچھ تختے کیلوں وغیرہ کے ساتھ ٹھوک کر کشتی کی شکل دے دی گئی تھی ۔

تو الله سبحانه وتعالى نے اس کشتی اور اس کے میٹیریل کی کمزوری کو بیان فرمایا ۔ اہل ایمان کو یقین دلایا کہ تاریخ انسانی کے اس منفرد سیلاب کی پہاڑوں جیسی بلند متلاطم موجیں کشتی نما اس ڈھانچے کا کچھ بگاڑ نہ سکیں کہ اللہ سے دعا کی گئی تھی سو اللہ کی نگہبانی اسے میسر تھی ۔

(6) حضرت سیدنا نوح کے بیٹے نے اسباب (( بلند پہاڑ )) پر نظر رکھی ۔ غرق ہونے والوں کے ساتھ غرق ہو گیا ۔ جنہوں نے اسباب کے بجائے رب الأرباب و الأسباب پر بھروسہ کیا اس سے دعائیں کرتے رہے ۔ وہ بچ گئے اور ایسا بچے کہ اب کی ساری مخلوقات انہی کی باقیات ہے ۔

🤲🏽(( اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِى طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ)