شرک کی صورت
شرک کی صورت یہ بھی ہے کہ بندہ غیر کا خوف رکھے، دنیا داروں سے اپنی بھلائی و مدد کی امید رکھ کر ان سے رابطے میں رہے. مؤمن کی شان و عزت یہی ہے کہ وہ ناصر و قادر مطلق عزوجل کے در سے ہی مانگے.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے امام ترمذی علیہ الرحمہ کی ایک روایت ہے
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” لِيَسْأَلْ أَحَدُكُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ كُلَّهَا حَتَّى يَسْأَلَ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک اپنی ساری حاجتیں اور ضرورتیں اپنے رب سے مانگے، یہاں تک کہ جوتے کا تسمہ اگر ٹوٹ جائے تو اسے بھی اللہ ہی سے مانگے“۔
یہ روایت بندہ مؤمن کو خود داری اور ایک در کے بھکاری بنے رہنے کی طرف ترغیب دلا رہی ہے. دنیا داروں، وڈیروں سے نہیں بلکہ اس سے جڑے رہو جس کے دربار میں سر جھکانے سے عروج و بلندیاں عطا ہوتی ہیں. بلند ہمت رہو، استقامت اختیار کرو، خوف و پریشانی کو اس کی تسبیح و تحمید سے دور کرو.
سبحن ربی الاعلٰی
افتخار الحسن رضوی