قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

 

شہداء اہلسنت والجماعت کی 14 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے

آج 21مئی، 2022ء کو سانحہ جمرود کے 14 سال مکمل ہوگئے ہیں لیکن ضلع خیبر کے عوام سیاہ ترین دن کو تاحال نہیں بھولیں کیونکہ واقعے میں تنظیم اہلسنت والجماعت کے 4 بڑے علماء جن میں شیخ القرآن والحدیث حافظ عبدالعظیم قادری صاحب رحمت اللہ علیہ اور شیخ القرآن والحدیث حضرت علامہ محمد ھمایون قادری صاحب مبارک رحمت اللہ علیہ اور شیخ القرآن والحدیث حضرت علامہ محمد نورالدین القادری صاحب مبارک رحمت اللہ علیہ اور انکے خادم خاص محمد سلیم باچا صاحب رحمت اللہ علیہ کو بزدل دشمن نے اس وقت بیدردی سے شہید کردیا جب وہ ایک ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر لنڈی کوتل کے علاقہ پیروخیل میں واقع آستانہ عالیہ قادریہ لنڈیکوتل شریف سے کارخانوں پشاور میں واقع جامعہ جنیدیہ غفوریہ میں سلسلہ درس وتدریس برقرار رکھنے کیلئے جارہے تھے۔ جہاں پر سینکڑوں طلباء معزز اساتذہ کرام انکے منتظر تھے اساتذہ کرام ہاتھوں میں تفاسیر کلام پاک، احادیٹ ودیگر دینی علوم کے کتب لیے محوسفر تھے کہ سفاک قاتلوں نے بےرحمی سے گولیاں چلائیں اور وہ شہادت کے بلندترین مقام پر فائز ہوگے۔

یقیننا” مذکورہ مدرسہ کے طلباء بہترین اساتذہ جبکہ خطہ جیدعلماء کرام سے محروم ہو گیا۔ لیکن آج بھی لاکھوں دلوں میں سانحہ جمرود کے شہداء کی یاد تازہ ھے اور انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ بھی 14 سالوں سے جاری ہے ۔ شھداء کے رفقاء ورشتہ داروں نےدرجات کی بلندی وخطہ میں قیام امن کیلئے محلوں کے مساجد وگھروں میں بھی قرآن خوانی ودعا کرنے کی استدعا کی ھے۔

اللہ تعالی کے حضور دعا ہیں کہ ان شھداء کی برکت سے خطہ میں امن وخوشحالی عطاء فرمائے

آمین ثم آمین

یاد رہے 2008میں تنطیم اہلسنت والجماعت کے زیر سایہ 45 مدارس تھے اور آج الحمداللہ ان شہداء اہلسنت والجماعت کی برکت سے مدارس کی تعداد 220 سے زیادہ ہوگئی ہے انشاءاللہ شہداء کا یہ مشن تاقیامت جاری رہے گا۔۔.