ہر جاندار کی اپنی مخصوص فطرت ہوتی ہے

جسے اگر تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے تو نتائج کچھ زیادہ اچھے نہیں ہوتے۔

جیسے کہ انسان کی فطرت میں ہے

اور اس کی جسامت و قامت ایسی ہے کہ وہ دو پاؤں پر چلتا ہے۔

اب اگر اسے مجبور کیا جائے کہ

وہ دوپاؤں کے بجائے چوپایوں کی طرح ہاتھوں اور پاؤں کے بل چلے تو اسے کیسا لگے گا ؟

گدھا باربرداری کا جانور ہے اور گھوڑا حرب و ضرب میں کام آتا ہے۔ اب اگر حرب و ضرب میں گدھے کو استعمال کیا جانے لگے اور باربرداری کے لیے گھوڑے کا استعمال شروع کر دیا جائے تو نتیجہ کیا رہے گا ؟؟

اسی طرح

گھوڑا پیغمبروں کی سواری ہے اور میدان حرب میں کام آنے والی چیز ہے۔ یہی اس کی فطرت میں شامل ہے۔ آج کل اس مقدس سواری سے خلاف فطرت کام لیا جاتا ہے ۔ اس پر تشدد کر کے ظلم و جبر کے ذریعے گھوڑے کو ڈھول کی تھاپ پر ناچنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ اور اس جبر و تشدد کے دوران اس بے زبان جانور کی جو حالت ہوتی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ یہ فعل سخت معیوب اور لائق صد مذمت ہے۔ ایسے کاموں کی حوصلہ شکنی ضروری ہے ۔

 

محمد إسحٰق قریشي ألسلطاني