دوسروں کے عیوب اور راز کھولنا کیسا ہے؟

افتخار الحسن رضوی

روحانی علاج اور عملیات کرنے والوں کی زندگی بہت mysterious یعنی پر اسرار ہوتی ہے کیونکہ ان لوگوں کے سینے میں بہت راز ہوتے ہیں۔ جب میں نے اس میدان میں قدم رکھا تو روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کے مسائل و کیسز سن کر میں چکرا جاتا تھا کہ لوگوں کے ساتھ کیسے کیسے مسائل پیش آتے ہیں۔ لوگ ایسی باتیں بھی عامل کے سامنے بیان کرتے ہیں جو اہل خانہ کے مابین بھی بیان نہیں ہوتیں، مثلاً شوہر وہ باتیں بھی عامل کو بتا دیتا ہے جو بیوی کو نہیں بتا سکتا، اور بیوی اپنے شوہر کے سامنے بیان نہیں کر سکتی ۔ والدین اور اولاد کے درمیان بھی وہ باتیں نہیں کھلتیں لیکن لوگ عامل پر اعتماد کرتے ہوئے ، علاج کی غرض سے اپنے رازوں سے پردہ اٹھا دیتے ہیں۔ شروع میں چند بار ایسا ہوا کہ میں نے کسی بیٹی کا مسئلہ اس کے والد کو بتا دیا، یا کسی بھائی کا مسئلہ اس کے دوسرے بھائی کو بتا دیا تاکہ وہ علاج میں اس کی مدد کر سکیں لیکن مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ میرے علاج میں اثر نہیں رہا۔ تب میں نے ایک روز سرکار ﷺ کی بارگاہ میں اس الجھن سے نجات پانے کی نیت سے حاضری دی اور پھر کچھ دیر تک حسبِ معمول مسجد شریف کے اندرونی عثمانی احاطے میں وظائف مکمل کیے۔ نماز فجر کے بعد استاذِ گرامی علیہ الرحمہ کے ساتھ باب السلام پر ملاقات ہوئی اور فرمایا “بیٹا اپنا سینہ قبرستان بنا لو، اس میں لوگوں کے ہر قسم کے عیب دفن کرتے رہنا، اللہ تمہیں رسوا نہیں کرے گا اور آخرت میں پردہ پوشی فرمائے گا”.

قارئین کرام!

میری اب تک کی زندگی کا حاصل ہے کہ آپ جس قدر لوگوں کے عیوب پر پردہ ڈالیں گے، آپ کی روحانی صحت اتنی اچھی ہو گی اور جس قدر عیب لوگوں کے سامنے بیان کریں گے آپ خود بھی اتنے ہی ذلیل و رسوا ہوں گے اور نحوست کے سائے میں رہیں گے کیونکہ رب کریم کا یہی طریقہ ہے، وہ ستار العیوب ہے اور ستاری کو پسند فرماتا ہے۔

میرے سینے میں پاکستان کے سرکاری، عسکری، سفارتی، سیاسی ، صحافتی، عدالتی لوگوں کے ساتھ ساتھ علماء و خطباء اور دنیا بھر کے سینکڑوں لوگوں کے متعلق منوں اور ٹنوں برابر باتیں ہیں لیکن میں نے آج تک کسی کی ذات پر ایسی بات نہیں کی جس سے اس کا گھر خراب ہو یا وہ رسوا ہو جائے۔ میں لوگوں سے عام ملاقات بھی نہیں کرتا، جلسوں میں نہیں جاتا، ضرورت کے مطابق مختصر ملاقات کرتا ہوں یا فون وغیرہ پر ہی معاملہ حل ہو جاتا ہے، میں نئے دوست نہیں بناتا خصوصاً مولویوں پر اعتماد نہیں کرتا کیونکہ یہ طبقہ مفاد پرست اور ابن الوقت ہوتا ہے (الا ماشاء اللہ)۔

بحیثیت امام، عالم، مرشد ، عامل یا استاد آپ پر لازم ہے کہ لوگوں کے مسائل سن کر ان پر پردہ ڈال دیں، سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اذاحدث الرجل الحدیث ثم التفت فھی امانة (ترمذی:۱۹۵۹)

”جب ایک شخص کوئی بات کہے اورچلا جائے تو یہ بھی امانت ہے“

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ ہی سے ایک اور روایت ہے، المجالس بالأمانة یعنی مجلسیں امانت ہیں ۔ یعنی جب آپ کا کوئی دوست یا عام شخص، قطع نظر کہ وہ مسلم ہے یا غیر مسلم، تنہائی میں جب آپ سے بات کرے، اپنا راز شئیر کرے تو یہ ایک امانت ہے، اسے دوسروں کے سامنے ایکسپوز نہ کریں۔

کسی انسان کی اصلیت چیک کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اسے اپنی کوئی ذاتی بات بتائیں اور پھر دیکھیں کہ وہ دوسروں کے سامنے آپ سے متعلق کیا کہتا ہے۔ چغل خور، غیبت کرنے والا اور جھوٹ بولنے والا انسان کبھی ایفائے عہد نہیں کرے گا، نہ ہی امانت میں خیانت کرنے سے باز آئے گا اور ایسا شخص وفا یا اخلاص سے بالکل خالی ہو گا۔ امام مالک و بیھقی رحمہا اللہ نے حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی

قِيلَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ قَالَ: ” نَعَمْ ” فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا؟ قَالَ: ” لَا “

حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا، کہ: کیا مسلمان بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا، “ہاں ,! (مسلمان میں یہ کمزوری ہو سکتی ہے) “۔ پھر عرض کیا گیا: کیا مسلمان بخیل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: “ہاں ,! (مسلمان میں یہ کمزوری ہو سکتی ہے) “۔ پھر عرض کیا گیا: کیا مسلمان کذاب (یعنی بہت جھوٹا) ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا “نہیں! (یعنی ایمان کے ساتھ بیباکانہ جھوٹ کی ناپاک عادت جمع نہیں ہو سکتی، اور ایمان جھوٹ کو برداشت نہیں کر سکتا)”۔

امام بیہقی علیہ الرحمہ ہی کی ایک اور روایت ہے لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَھْدَ لَہ“ یعنی ” جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں “۔

تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ خود بھی دوسروں کے عیوب اور داخلی معاملات پر پردہ پوشی کیا کریں اور اگر کوئی شخص اس قدر گھٹیا اور کمینے پن کا حامل ہو جو اپنے دوستوں کے عیوب پر پردہ پوشی نہ کر سکے تو اس سے نہ صرف دور ہوجائیں بلکہ دیگر لوگوں کو بھی اس کے شر سے بچانے کے لیے ایسے شخص کے حقائق سے انہیں آگاہ کرتے ہوئے محتاط رہنے کا مشورہ دیا کریں۔ اللہ کریم دنیا و آخرت میں ہمارے تمام عیوب پر پردہ پوشی فرمائے اور ہم سب کو رسوائی اور ذلت سے محفوظ رکھے، خصوصا ایسے ہمدردوں سے سے بچائے جو آپ کے کردار میں عیوب تلاش کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔

افتخار الحسن رضوی

۲۷ شوال ۱۴۴۳ بمطابق ۲۸ مئی ۲۰۲۲

#IHRizvi #Confidentiality #trusted #backbiting #IslamicEducation