تاریخیِ مقام احد شریف

افتخار الحسن رضوی

جبل احد اور مقام احد کے نام سے ہر مسلمان واقف ہے۔ بے شمار برکتوں اور نسبتوں والا یہ مقدس مقام مسجد نبوی شریف سے شمال کے جانب تقریبا چار کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آج بھی کئی عشاق اس مقام پر روزانہ پیدل حاضر ہوتے ہیں۔ باب مجیدی (موجودہ باب ملک فہد) سے باہر نکلیں تو ناک کی سیدھ پر یہی راستہ اس مقام کی طرف جاتا ہے۔ تقریباً گیارہ سو میٹر بلند یہ پہاڑ اپنی مثال آپ ہے۔ غارِ حرا اور ثور کے بعد یہی وہ مقام ہے جس ہمارے آقا و مولا ﷺ کی نسبت اور برکت حاصل ہوئی۔ مصطفٰی جان رحمت ﷺ نے اس سے متعلق فرمایا تھا؛

ھذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبّہُ۔

“اُحد کا پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے او رہم اُحد سے محبت رکھتے ہیں۔” ایک اور روایت میں فرمایا، نحبہ و یحبنا یعنی ہم اس سے محبت فرماتے ہیں اور یہ ہم سے محبت کرتا ہے۔

نبی کریمﷺ ایک مرتبہ جبل احد پر چڑھے، آپﷺ کے ہمراہ آپ کے دوست سیدنا ابوبکر سیدنا عمرع اور سیدنا عثمان بھی تھے، وہ پہاڑ ہلنے لگا، آپﷺ نے پہاڑ پر اپنا قدم مبارک مار کر غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا:اے احد ٹھہر جا اے احد تجھ پر ایک نبی ہے اور ایک صدیق ہے اور دو شہید ہیں، یعنی نبی تو حضورﷺ، صدیق حضرت ابوبکراور دو شہید یعنی عمراور حضرت عثمان؛چنانچہ جیسا کہ حضورﷺ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔

غزوہ احد ۳ ہجری میں پیش آیا۔ نبی کریم ﷺ خود شدید زخمی ہوئے اور ستر جانثاران نبی نے جامِ شہادت نوش کیا۔ تمام شہداء کرام وہیں مدفون ہیں۔ آج اگر آپ مقام احد پر حاضری کے لیے جائیں تو اونچی دیواروں کے اندر واقع اس قبرستان میں ایک داخلی احاطہ ہے۔ اسی احاطہ کے بیچ میں حضور اکرم ﷺ کے چچا جان، گورنر مدینہ، سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مدفون ہیں، آپ کی قبر کے برابر میں حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ اور حضرت مُصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مدفون ہیں۔ رسول اللہ ﷺ خاص اہتمام سے اس گنج شہیداں پر تشریف لے جاتے اور وہاں ان کو سلام و دعا سے نوازتے تھے۔

یہ چار جنتی پہاڑوں میں سے ایک ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:چار پہاڑ جنتی ہیں،عرض کیا گیا وہ کونسے ہیں؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا

(1)”احد” جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے ،وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔

(2) “طور”جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔

(3) “لبنان” جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔ اور

(4)”نَجَبَۃ” جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے-

یہاں ایک چھوٹی مسجد ہوا کرتی تھی، سابقہ سعودی شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود کے دور میں وہ مسجد شہید کر کے اس کی جگہ ایک بہت بڑی اور خوبصورت مسجد بنا دی گئی ہے۔ مسجد کے آس پاس میں کھجور اور تحائف بیچنے والے ٹھیلے وقتا فوقتا لگا دیے جاتے ہیں تاہم بلدیہ کی پابندی بھی موجود ہے۔ احد پہاڑ اور قبرستان کے بیچ سے گزر کر جائیں تو چوراہے کے ساتھ دائیں ہاتھ کی طرف جانے والی سڑک وادی بیدا (وادی جن کی طرف چلی جاتی ہے، اسی طرف بکروں اور جانوروں کی منڈیا ں بھی لگتی ہیں اور کھجور کے باغات بھی ملتے ہیں۔

میرا ذاتی عمل ، مشاہدہ اور طریقہ ہے کہ نصف رات کے بعد اس مقام پر حاضری دیں، رش نہیں ہوتی اور شرک کی مشینیں اس وقت بند ہوتی ہیں۔ آپ تسلی و اطمینان سے قرآن خوانی کریں، فاتحہ شریف پڑھیں اور دعا و سلام و مناجات پیش کریں۔ یہ بارگاہ بہت مقبول اور اعلٰی ہے۔ اکابر اس بارگاہ سے کبھی محروم نہیں پلٹے اور آج تک ہمیں بھی کبھی محرومی نہیں ہوئی۔

احد قبرستان کے اس جانب بالکل برابر میں موجود پہاڑ ہی احد ہے، جس پر فی زمانہ جانا مشکل بھی ہے اور قانونی اعتبار سے منع بھی ہے۔ لہٰذا خود کو مشکل میں نہ ڈالیں۔

اللہم صل وسلم و بارک علٰی سیدنا ومولانا محمد وعلٰی اٰلہ وأصحابہ اجمعین

افتخار الحسن رضوی

۲۸ شوال ۱۴۴۳ بمطابق ۲۹ مئی ۲۰۲۲

#OhudMountain #Uhud #UhudMountain #OhudBattleField #Madinah #madinahalmunawwarah #IslamicHistory #IHRizvi