مدرسین علما کی قدر کیجیے
مدرسین علما کی قدر کیجیے!
آپ جب علما کے پاس جایا کریں خواہ کسی امام مسجد کے پاس ہی جانا ہو تو خالی ہاتھ نہ جائیں، بلکہ کوئی تحفہ، کتاب یا نقدی بہ طور نذر ضرور پیش کریں۔ آج میں جامعہ نعیمیہ لاہور میں استاذ العلماء مفتی عبد العلیم سیالوی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ وضو فرما کے کلاس میں جارہے تھے، نیم خمیدہ کمر اور عاجزی کا پیکر مگر علم و فقاہت کے کوہ گراں، آپ پچاس سال سے زائد عرصہ ہوا تدریس کررہے ہیں، میرے چچا مولانا غلام مرتضٰی نقش بندی عرصہ 17 سال سے اسی جامعہ میں اور مجموعی طور پر 23 سال سے تدریس کررہے ہیں، والد گرامی مفتی غلام حسن قادری کو بھی 40 سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے تدریس کرتے ہوئے، اور زندگی بیت گئی ہم نے ہر وقت انھیں پڑھتے پڑھاتے ہی دیکھا ہے، یہ سب علما و مدرسین جن کا تدریسی دور کئی کئی دہائیوں پر محیط ہے کم و بیش اتنا ہی عرصہ مساجد کی خدمات میں بھی گزرا ہے، اور یقین کیجیے اگر اس میں رضاے الٰہی شامل نہ ہو تو کون ہے جو اتنے محدود وسائل کے عوض ساری زندگی مسند و مصلا کو دے سکتا ہے، یہ مردان باخدا ہیں جنھوں نے اللہ کے دین کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردی ہیں، آج انھی کی بہ دولت جگہ جگہ مساجد و مدارس کے گلشن آباد ہیں۔ اگر ہم میں سے ہر ایک اپنی نیک کمائی میں سے اپنے اساتذہ و ائمہ مساجد کو ماہانہ یا سالانہ مناسب سا باقاعدہ وظیفہ بھی دے دیں تو یقیناً حق تو پھر بھی ادا نہیں ہوسکتا، لہٰذا اپنے اپنے اساتذہ کرام کی زیارت کا مستقل معمول بنائیں اور ان کی زندگیوں میں ہی خدمت کے مواقع کو غنیمت جانیں۔
رضاء الحسن
دارالاسلام لاہور
5 جون 2022ء اتوار