مبسملا وحامدا::ومصلیا ومصلیا

اظہار خیال کی آزادی اور UAPA

1-کئی سالوں سے بھارت میں مذہب اسلام کی عظیم شخصیات سے متعلق غلط ریمارکس دیئے جاتے ہیں,حد تو یہ ہے کہ پیغمبر اسلام حضور اقدس حبیب کبریا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شان مبارک میں بھی نازیبا کلمات کہے جاتے ہیں۔

2-جو لوگ گستاخوں کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہیں۔ان پر مقدمات درج کر دیئے جاتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ دشمنان اسلام جو چاہیں,بکتے رہیں اور مسلمانان ہند خاموش تماشائی بن کر اور سر جھکا کر سب کچھ برداشت کرتے رہیں۔خبر کے مطابق کل ہی دہلی پولیس نے خود سے اکتیس لوگوں پر مقدمہ درج کیا ہے۔

کل ہماری مسجدوں پر قبضے ہوں گے اور مسلمان مقدمہ کریں گے تو مسلمانوں پر بھی مقدمے کر دیئے جائیں گے,تاکہ سب لوگ خاموش بیٹھے رہیں۔

3-اگر اظہار خیال کی آزادی کا مفہوم یہ ہے کہ جس کے دل میں جو آئے,وہ بکتا پھرے تو یواے پی اے(UAPA)قانون کیوں بنایا گیا؟

4۔مذہبی شخصیات پر الزامات واتہامات کا مؤثر حل الزامی جوابات ہیں۔تحریک شدھی کے عہد میں الزامی جوابات سن کر پنڈت وپجاری اپنی دھوتیاں اٹھا کر بھاگتے نظر آتے تھے۔

خلیل کبریا حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے نمرود کو پہلے تحقیقی جواب دیا۔جب وہ نہ سمجھ سکا تو الزامی جواب دیا,پس نمرود ہکا بکا اور مبہوت ہوگیا۔الزامی جواب سے(فبہت الذی کفر)کی جلوہ نمائی ہوئی۔

5-عہد حاضر میں خود سے الزامی جواب دینے کی ضرورت نہیں۔بہت سے ہنود نے ویدک دھرم کے حقائق کو واضح کئے ہیں۔بہت سے مواد کتابوں میں ہیں اور بہت سے ویڈیوز بھی ہیں۔ان کو ہی شیئر کیا جائے۔

6-مقدمہ ہر ایکشن پر ہو سکتا ہے۔میری یہ دو سطری تحریر پر بھی مقدمہ ہو سکتا ہے۔مذہب اسلام ماننے پر بھی مقدمہ ہو سکتا ہے,لہذا مقدمات اور کچھ قید وبند کو سہنا پڑے گا۔

ڈیفنس کی صورتوں پر غور کیا جائے۔عبقری قلوب واذہان اور قانونی رموز وحقائق سے واقف وآشنا افراد نجات دہندہ تدابیر پیش کریں۔

7-بھارتی مسلمان انڈین کانشٹی ٹیوشن کی روشنی میں ڈیفنس کریں۔خاموش نہ رہیں۔ٹی وی ڈبیٹ میں شرکت نہ کریں۔دس آدمی کے سامنے ایک آدمی یقینا بے بس ہو جائے گا,پھر ایسی مجلسوں میں جا کر جگ ہنسائی کا موقع دینا یقینا غلط ہے۔

8-جن ریاستوں میں بھاجپائی حکومت ہے,وہاں روایتی جلوس واحتجاج سے پرہیز کریں۔وہاں اہل حکومت اور پولیس افسران سے خصوصی ملاقات کی جائے۔انہیں حالات بتائے جائیں اور اپنے مطالبات انہیں پیش کریں۔

9-بھاجپائی لیڈران بھی انڈین پارلیامنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے ممبر ہیں۔اسی وجہ سے وہ ملکی وریاستی عہدوں پر فائز ہیں۔بھارت کا پرائم منسٹر ملک کا پرائم منسٹر ہوتا ہے۔وہ کسی قوم یا کسی پارٹی کا خاص پرائم منسٹر نہیں ہوتا۔اپنے مطالبات بھاجپائی لیڈروں کے سامنے بھی رکھے جائیں۔

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:10:جون 2022