امام ابن حبان کا امام ابو حنیفہ پر جروحات کے حوالے سے رجوع
امام ابن حبان کا امام ابو حنیفہ پر جروحات کے حوالے سے رجوع !
تحریر : اسد الطحاوی الحنفی
امام ابن حبان امام ابو حنیفہ سے بہت بد ظن تھے اور انکو حدیث میں سخت ضعیف سمجھتے تھے اور عدالت کے اعتبار سے مجروح سمجھتے تھے کیونکہ ان تک جن راویان سے امام ابو حنیفہ کی طرف جھوٹ ملا انہوں نے اس پر اعتماد کیا
لیکن جب راویان کی کذب بیانی پر مطلع ہوئے تو انہوں نے اس مسلے سے رجوع کر لیا تھا
امام ابن حبان اپنے ایک شیخ اباء بن جعفر کے بارے کہتے ہیں :
أباء بن جعفر النجيرمي شيخ كان بالبصرة كان يقعد يوم الجمعة بحذاء مجلس الساجي في الجامع ويحدث ذهبت يوما إلى بيته للاختبار فأخرج إلى أشياء خرجها عن أبي حنيفة فحدثنا منها عن محمد بن إسماعيل الصائغ ثنا محمد بن بشر ثنا أبو حنيفة ثنا عبد الله بن دينار ثنا بن عمر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الوتر في أول الليل مسخطة للشيطان وأكل السحور مرضاة للرحمن فرأتيه قد وضع على أبي حنيفة أكثر من ثلاثمائة حديث يحدث بها أبو حنيفة قط لا يحل أن يشتغل بروايته فقلت له يا شيخ اتق الله ولا تكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم فما زادني على أن قال لي لست مني في حل فقمت وتركته
امام ابن حبان کہتے ہیں یہ شخص جامع مسجد میں جمعہ کے دن امام ساجی کے برابر میں بیٹھا تھا اور حدیثیں بیان کرتا تھا میں نے اسکو جانچنے کے غرض سے اسکے گھر گیا تو اس نے امام ابو حنیفہ کے متعلق باتیں بیان کیں پس اس نے محمد بن اسماعیل الصائغ سے بیان کیا کہ انہوں نے محمد بن بشر سے بیان کیا کہ امام ابو حنیفہ نے بیان کیا عبداللہ بن دینار سے ابن عمرؓ کے حوالے سے مرفوع روایت کیا ”رات کے شروع میں وتر پڑھنا شیطان کی ناراضگی کا سبب ہے اور سہری کھانا رحمٰن کی رضا کا سبب ہے ”
میں نے پڑتال کی کہ اس نے امام ابو حنیفہ پر تین سے زیادہ جھوٹی روایات ان کے حوالے سے بیان کی۔ جو کہ امام ابو حنیفہ نے ہرگزر بیان نہ کی تھیں ۔ میں نے کہا کہ تم اللہ سے ڈرو اور جھوٹ مت بولو ۔ تو اس نے کہا تمہیں مجھ سے کیا سروکار۔ پھر میں اسکے پاس سے اٹھ کر چلاآیا اور اسکو ترک کر دیا
[المجروحین ، برقم:۱۲۷]
مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں تک امام ابن حبان کو یہ تو پتہ چل گیا کہ اس شیخ کے حوالے سے جو ان تک امام ابو حنیفہ سے منسوب ملا وہ جھوٹ تھا لیکن امام ابن حبان کا موقف امام ابو حنیفہ پر طعن اور جرح کے حوالے سے تبدیل نہیں ہوا بلکہ انہوں نے آگے جا کر امام ابو حنیفہ پر سخت جروحات کی
لیکن کتاب المجروحین کے اختتام پر اپنے ایک اور دوسرے شیخ جسکی کذب بیانی کی دلیل انکو مل گئی جب انہوں نے اس سے ملاقات کی اور پھر انہوں نے امام ابو حنیفہ کو ثقات میں تسلیم کر لیاتھا
جیسا کہ وہ اپنے شیخ سے کے بارے لکھتے ہیں ُ:
يحيى بن عنبسة شيخ دجال يضع الحديث على بن عيينة وداود بن أبي هند وأبي حنيفة وغيرهم من الثقات لا تحل الرواية عنه بحال ولا كتابة حديثه إلا للاعتبار
یحییٰ بن عنبسہ یہ شیخ ہے یہ دجال ہے یہ احادیث گھڑتا ہے امام سفیان بن عیینہ ، امام داود بن ابی ھند اور امام ابو حنیفہ جیسے ثقات راویان پر !
اسکی طرف سے روایات میں نظر نہیں کی جائے گی ۔ اور نہ ہی اعتبار میں اسکی احادیث لکھی جائیں گی!!!
اسکے بعد امام ابن حبان اسکی طرف سے امام ابو حنیفہ پر گھڑی گئی روایات بیان کرتے ہیں :
روى عن أبي حنيفة عن حماد عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يجتمع على مسلم خراج وعشر أخبرناه مكحول قال حدثنا يوسف بن سعيد بن مسلم قال۔۔۔الخ
حدثنا يحيى بن عنبسة قال حدثنا أبو حنيفة
فيما يشبه هذا من الأشياء التي هي مشهورة عند أهل الحديث أكره التطويل بذكرها وليس هذا من كلام النبي صلى الله عليه وسلم
اہل حدیث حضرات میں اس مسلے سے متعلق جو مشہور ہے اسکو طوالت سے لکھنا مجھے پسند نہیں اور اس میں سے کوئی بھی کلام نبی اکرمﷺ سے ثابت نہیں
(جو یحیی امام ابو حںیفہ سے منسوب کر کے بیان کرتا ہے )
[المجروحین ابن حبان، برقم: 1219]
یہاں امام ابن حبان نے واضح طور پر امام ابن عیینہ اور امام ابی ھند کے ساتھ امام ابو حنیفہ کا نام لیکر کہا انکے جیسے ثقات راویان پر احادیث گھڑتا ہے
اور کوئی یہ بہانہ بناتا کہ امام ابن حبان سے سہو ہوا انہوں نے امام ابو حنیفہ کا نام شامل کر دیا تو اسکا راستہ بھی امام ابن حبان نے بند کر دیا کیونکہ امام ابن حبان نے باقائدہ اپنے کذاب و دجال شیخ کی امام ابو حنیفہ پر جھوٹی احادیث گھڑنے کو بطور ثبوت پیش بھی کیا !!!
تحقیق: اسد الطحاوی