کفر_ملت_واحدہ_ہے
✍️ پٹیل عبد الرحمٰن مصباحی، گجرات (انڈیا)

کفر ملت واحدہ ہے. اس ملت کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ انکار اسلام سے لے کر ارتکاب شرک تک؛ ہر نظریہ کو محیط ہے. اس مذہب کا واحد فریضہ نفسانی خواہش کی تکمیل ہے. وہاں دنیا اور دنیا کی لذتیں اصل ہیں اور آخرت کا تصور یا تو مبہم ہے یا کالعدم. شرک اس ملت کی مشترکہ اساس ہے. عیسائیت کی تثلیث، یہودیت کی ابنیت، ملحدین کی جمہوریت و سرمایہ داری، سیکولروں کی پارٹی پرستی اور جدت پسندوں کی نیچر پرستی؛ یہ سارے معمولات اسی شرکیہ مرکزیت کی عکاسی کرتے ہیں. رہی بات ہندو تہذیب کی تو وہ شرک کا ایسا معجون مرکب ہے جو ہر صبح ایک نیا صنم تراشنے کا خوگر ہے.

اس کفریہ ملت کی دو بنیادی کمزوریاں ہیں. ایک مال و دولت کی محبت اور دوسری موت سے نفرت. یہاں ہر فرد سرمایہ داری اور حیات پرستی کا اندھا بہرا پُتلا ہے. معاشی ترقی کی یہی ایک فکر ہے جو ان سے شب و روز جد و جہد کراتی ہے اور محدود زندگی کا یہی ایک خوف ہے جو ہمیشہ انہیں لرزہ براندام رکھتا ہے. یہ ایسے لوگ ہیں جو جان کے لیے مال اور مال کی خاطر جان نچھاور کرنے اور دونوں کے لیے مذہب قربان کرنے پر آمادہ رہتے ہیں. سرمایہ ان کا دیوتا اور حیات ان کی دیوی ہے.

یہ ملت اپنے دشمن کا تعین بھی اپنے اِن اصولوں کی روشنی ہی میں کرتی ہے. اہل اسلام میں سے جو کسی بھی جہت سے کفر کا حامی ہو اسے دوست مان کر عشرت کدے میں خوش آمدید کہا جاتا ہے اور جو کفر بیزار ہو اسے دشمن قرار دے کر دوزخ نما مستقبل کا ڈر دکھایا جاتا ہے. دوستی دشمنی کی بنیاد اس پر ہے کہ کس سے کتنا مالی فائدہ زیادہ اور جانی خطرہ کم ہے. اہل اسلام میں سے کس کے اقدام کو قیام امن کی کوشش اور کس کی جد و جہد کو دہشت گردی قرار دینا ہے یہ اسی اصولِ سود و زیاں پر موقوف ہے.

اس ملت کے آپسی تعلقات مشترکہ دشمن کی بنیاد پر ہوتے ہیں. ان کے آپس میں کوئی ہمدردی یا لگاؤ نہیں ہوتا وہ بس ایک دوسرے کے ساتھ اس لیے ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ سے اہل ایمان کمزور ہوں گے. یعنی افتراق کو اتحاد میں بدلنے کے لیے اہل اسلام کی عداوت کو اساس قرار دیا جاتا ہے. کافروں کے آپسی نظریات، معمولات اور روایات کتنے ہی مختلف بلکہ متباین ہوں مگر کفر اپنی تمام تر صورتوں اور اپنے سارے حربوں کے ساتھ اسلام و اہل اسلام کے خلاف ملت واحدہ ہے. احمق ہے وہ شخص جو کفر کو اپنی خوش فہمیوں اور رواداریوں سے فتح کرنے چلا ہو اور بیوقوف ہے وہ مسلم دانشور جو جدت پسندی یا سیکولرازم کے چکر میں کفر کو اپنا حامی سمجھ بیٹھا ہو. کفر کی تسخیر کے دو ہی طریقے ہیں دعوت باللسان یا دعوت بالید، اس کے علاوہ جو طریقہ بھی اپنایا جائے گا وہ نہ تو اپنی ابتدا میں اسلامی ہوگا نہ ہی اپنی انتہا میں مفید.
05.12.1443
04.07.2022