شیخ عبد الکریم العیسیٰ کا خطبہ حج اور آل سعود کا زوال

اس سال خطبہ حج دینے کے لیئے رابطہ عالم اسلامی کے چئیرمین اور ھیئہ کبار علماء سعودی عرب کے رکن عبد الکریم العیسیٰ کو مقرر کیا گیا ہے، جن کی آزاد خیالی اور یہود نوازی پوشیدہ نہیں ہے بلکہ وہ اس کے داعی ہیں۔

نبی اکرم ﷺ نے علماء کو انبیائے کرام کا وارث قرار دیا ہے۔ یہ وراثت دعوت، علم اور سیاست سب میں ہے۔ یہ امت کو راہ حق پر استقامت کے ساتھ رکھنے کے ذمہ دار ہیں اور ان کی جگہ شریعت نے منبر و محراب مقرر کی ہے۔

امت پر جب زوال آیا ہے تو ہر جگہ اس کے اثرات ظاہر ہوگئے ہیں اور منبر و محراب بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ اور اس کی پیش گوئی نبی اکرم ﷺ فرما چکے ہیں۔ ایک طویل حدیث کے ذیل میں قیامت کی چند علامات کا بیان ہے جس میں یہ بھی ہے کہ:

إذا قَعَدَتِ الحُمْلَانُ عَلَی المَنَابِرِ وَ اتَّخَذُوا القُرآنَ مَزَامِيْرَ وَ زُخْرِفَتِ المَسَاجِدُ و رُفِعَتِ المَنَابِرُ
(معجم الكبير للطبراني ۹۱)
جب منبروں پر بکری کے بچے بیٹھ جائیں اور قرآن کو گانا بجانا بنائیں اور مساجد کو مزین کردیں اور منبر بلند کردئے جائیں۔

یعنی جب منبروں پر وہ لوگ بیٹھیں جو بکری کے بچوں کی طرح بزدل ہوں تو یہ قیامت کی علامت ہے، کیونکہ منبر تو کلمۂ حق بلند کرنے کی جگہ ہے۔ جہاں کھڑے ہونے والے کو کسی ملامت کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ ہی کسی سزا کا ڈر۔ اور جب بکری کے بچوں کی طرح منمناتے ہوئے خطباء اس پر قبضہ کرلیں تو گویا معاملہ نااہل کے سپرد ہوگیا۔ اور نااہل لوگوں کا منصب و عہدے تک پہنچنا بھی قیامت کے قریب آنے کی نشانی ہے۔

علماء کی تو شان یہ ہے کہ وہ پیغامِ خداوندی پہنچانے میں کسی کا خوف دل میں نہیں رکھتے۔ منبر ایسے ہی بہادروں کا مورچہ ہے۔ جب خلافت نبوی طریق سے ہٹ گئی تو اس کے اثرات منبر پر بھی ظاہر ہوگئے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
أُرِيْتُ فِيْ مَنَامِيْ كَأَنَّ بَنِي الحَكَمِ بْنِ أَبِي العَاصِ يَنْزُونَ عَلیٰ مِنْبَرِيْ كَمَا تَنْزُو القِرَدَةُ.
(أخرجه أبو يعلی و الحاكم)
مجھے خواب میں دکھایا گیا گویا حکم بن العاص کی اولاد میرے منبر پر بندروں کی طرح چھلانگیں لگا رہے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ اس خواب کے بعد رسول اللہ ﷺ کو کبھی تبسم فرماتے نہیں دیکھا گیا یہاں تک کہ آپ کا وصال مبارک ہوگیا۔

مروان جب مدینہ کا عامل تھا تو اس نے منبر کو اکھاڑ کر شام لے جانا چاہا، چنانچہ جب منبر کو اکھاڑنے لگا تو سورج کو گرہن لگ گیا، اور اتنا اندھیرا ہوگیا کہ ستارے نظر آنے لگے، اور مدینہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ فورا مروان خطبہ دینے کے لئے کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا کہ مجھے تو امیر المؤمنین نے حکم دیا کہ میں اس کو بلند کردوں، تو اس نے منبر کے اس وقت تین سیڑھیوں پر مزید چھ درجات کا اضافہ کیا۔ مروان نے کہا کہ یہ لوگوں کی کثرت کی وجہ سے کیا۔

یہ منبر اسی طرح رہا یہاں تک کہ ۶۵۴ ہجری میں مسجد نبوی شریف میں آگ لگ گئی اور منبر جل گیا۔ (فتح الباری)
منبر جلنے کے محض دو سال بعد ہی (یعنی ۶۵۶ ہجری میں) عباسی خلافت کا سقوط ہوگیا۔

آل سعود نے منبروں پر عرصہ ہوا ایسے ہی خطیب بٹھا رکھے ہیں جو ان کے گیت گائیں اور امت کو ان مسائل میں مدہوش رکھیں جن سے کفار کو خطرہ ہے اور نہ ہی آل سعود کو۔

*اگر چہ دوسرے ملکوں کے منبروں کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے لیکن حرمین امت کا اثاثہ ہے اور یہاں سے جانے والا پیغام پوری امت تک پہنچتا ہے۔ اس لیئے یہاں کے منبر گرجتے شیروں کی جگہ ہے منمناتی بکریوں کا مقام نہیں ہے۔*

عبد الکریم العیسیٰ جیسے شخص کو خطبہ حج کے لئے مقرر کرنا ان شاء اللہ آل سعود کے زوال کی نشانی ہے۔ اور *جلد ہی دنیا حرمین کے منبروں پر خلافت کے شیروں کو دھاڑتے دیکھ اور سنیں گے

یہ دن بھی دیکھنا تھا!

اب حج کا خطبہ یہ متنازعہ شخص دے گا، جو داڑھی کٹواتا ہے۔ یہ اسرائیل سے تعلقات کا کٹر حامی، بلکہ اصل محرکین میں سے ایک ہے۔ یہودیوں کا محب و محبوب، جس نے ہولوکاسٹ کے نام نہاد “شہداء” کے لئے نماز کا اہتمام کیا۔ جو یہودیوں کو “اخواننا الیھود” ہمارے یہودی بھائی کہتا ہے۔

جس پر الشیخ صالح الفوزان اس پر کفر کا فتویٰ صادر کرکے اسے مرتد قرار دے چکے ہیں۔ جو چرچ جاکر گھنٹا بجاتا ہے۔ جو بالواسطہ توہین رسالت کا مرتکب ہے، فرانس کے بائیکاٹ کا شدید مخالف۔ بائیکاٹ کرنے والوں کو جاہل اور بائیکاٹ کو فرانسیسی کمپنیوں پر ظلم کہنے والا۔

محمد العیسیٰ رابطہ عالم اسلامی کا صدر، لیکن توہین رسالت کے خلاف ایک لفظ بولتے جسے موت آتی ہے۔ بلکہ اہل اسلام کے کسی بھی سلگتے مسئلے سے خود کو علیحدہ رکھتا ہے۔ اس لئے کچھ لوگ طنزیہ طور پر بجا کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی اس سے زیادہ خدمت تو انجلینا جولی نے کی ہے۔

یہ ناموسِ رسالتﷺ کا دفاع کرنے والے مسلمانوں کو شدت پسند قرار دیتا ہے۔ جس کی نظر میں توہین رسالت کوئی بڑا جرم ہی نہیں کہ ناموس رسالت کے دفاع کے لئے رابطہ عالم اسلامی کو کوئی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہو۔ جس نے ہندوؤں کے باپ کو دیکھ کر کہا کہ آپ سے بن دیکھے ہی بڑی محبت تھی، ملاقات کے بعد محبت مزید بڑھ گئی۔

فرانس کی شدید اسلام مخالف جماعت نیشنل فرنٹ کی حمایت میں پروگرام کرنے والا اور کفار گستاخوں کے لئے پلکیں بچھانے والا۔ ظاہر ہے جب اتنے اوصاف حمیدہ اس میں جمع ہیں تو “M.B.S” اس کے علاوہ کسی سے حج کا خطبہ کیوں دلوائے گا؟

عرب سوشل میڈیا میں سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک دل جلے نے موصوف کے ممکنہ خطبے کا یوں نقشہ کھینچا ہے۔

“عباد الله.. اتقوا الله وطبّعوا ليحكم سمو سيدي خمسين سنة.. والشالوم عليكم”
انزلوا_العيسى_من_المنبر
انا للہ و انا الیہ راجعون