ہندو راشٹر کی ایک دھندلی تصویر
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
ہندو راشٹر کی ایک دھندلی تصویر
ہندو راشٹر کیسا ہو گا؟اس سے متعلق لوگ مختلف قسم کے خیالی خاکے پیش کرتے رہتے ہیں۔بھارت کے موجودہ حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندو راشٹر میں مسلمانوں کے خلاف قانون اور قانونی محکمے متحرک رہیں گے اور ہنود کے خلاف وہ قوانین اور محکمے خاموش رہیں گے۔
کبھی کسی مسلمان کا قتل ہوتا ہے اور پولیس اور کورٹ کام کریں۔مجرم کو گرفتار کیا جائے تو متعصب ہنود احتجاج ومظاہرے کرتے ہیں اور کورٹ کو بھی کام سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
(1)ادے پور(راجستھان)میں دسمبر 2017 میں شمبھولال ریگر عرف شمبھو بھوانی نے محمد افرازل شیخ نام کے ایک 50 سالہ مزدور کو بے رحمی سے قتل کر کے اس کی لاش کو پیٹرول ڈال کر جلا دیا تھا۔ درندگی کے اس واقعے کو انجام دینے والے شمبھو نے اس قتل کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔اس معاملے میں مغربی بنگال کے مالدہ کے رہنے والے افرازل شیخ کے رشتہ داروں نے افرازل کے قاتل شمبھو کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔افرازل کی بیوی گل بہار بی بی نے کہاتھا کہ،‘جنہوں نے ان کو جانوروں کی طرح مارکے پوری دنیا کو اس کی تصویر دکھائی ہے,اس کو پھانسی کی سزا دی جائے۔وہ 12:سال سے راجستھان میں مزدوری کر رہا تھا۔
ادے پور(راجستھان) میں شمبھو لال کی گرفتاری کے کچھ دنوں بعد تشدد پسند تنظیموں نے شمبھو ریگر کی حمایت میں ریلی نکالی، ریلی میں اس کی رہائی کی مانگ کی گئی، ریلی نے توڑ پھوڑ بھی کی، بازار بند کرائے، سڑکوں پر ٹایر جلاکر گرفتاری کی مخالفت کی، پولیس پرشاسن سے بھڑ گئے، ادے پور کورٹ کے اوپر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرایا، شمبھو کی حمایت میں چندہ اکٹھا کیا گیا اور 2019 کے لوک سبھا الیکشن سے پہلے ’’یوپی نو نرمان سینا‘‘ نامی ایک ہندو سنگٹھن نے شمبھو ریگر کو لوک سبھا الیکشن میں اپنا امید وار بنانے کی بات بھی کہی تھی۔
(2) مسلمانوں کو قتل کرنے والے اور لنچنگ کرنے والے بہت سے مجرموں کو ہندو تنظیمیں اور متعصب ہنود اپنا ہیرو مانتے ہیں۔انہیں پھول کے ہار پہناتے ہیں۔ان مجرمین کو حوصلہ دیتے ہیں۔
(3)بھارت کی ریاست جموں و کشمیر میں کٹھوعہ کے گاؤں رسانہ میں جنوری 2018ء کو 8:سالہ آصفہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا معاملہ پیش آیا۔ مقتول بچی خانہ بدوش قبیلے بکروال سے تعلق رکھتی تھی۔ اس کی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد اس کی لاش ملی۔ اس کے گاؤں والوں کو اس کی لاش ایک کلومیٹر دور ملی تھی۔ اس حادثہ کے آٹھ ملزمین کو جب اپریل 2018ء میں گرفتار کیا گیا تو ملک گیر خبر بن گئی۔ ملزمان کی گرفتاری پر مختلف جماعتوں کی طرف سے احتجاج شروع ہوا جن میں سے ایک احتجاج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو وزرا بھی شامل ہوئے۔ دونوں نے بعد میں استعفی دے دیا ہے۔
مجرموں کی حمایت میں احتجاج ومظاہرہ سے یہی نظریہ روشن واضح ہوجاتا ہے کہ مسلمانوں کا قتل ہو یا عصمت دری,مجرموں کو سزا نہ دی جائے۔گویا کہ مسلم مردوں کا قتل اور مسلم عورتوں کی عصمت ریزی کوئی جرم ہی نہیں۔یہی ہندو راشٹر کی دھندلی تصویر ہے۔
مسلمانوں کی ہلاکت وعصمت ریزی پر مسلم لیڈروں کی خموشی اور غیروں کے قتل وہلاکت پر اظہار افسوس کرنا بھی تعجب خیز ہے۔ہر ظلم وجرم کے خلاف آواز بلند کر کے اپنی زندہ ہونے کا ثبوت دیں۔میں نے چند ماہ قبل دیکھا تھا کہ ملک بھر کے مسلمان وسیم رضوی کے خلاف تحریکیں چلا رہے تھے اور ایف آئی آر بھی درج کروا رہے تھے۔اسی عہد میں نرسنگھانند بھی بدزبانی کر رہا تھا,لیکن بھارتی مسلمان خاموش پڑے تھے۔چند ہی لوگ اس کے خلاف آواز بلند کئے تھے۔اس طریق کار کے سبب مستقبل کے مورخین بھارتی مسلمانوں پر ہندو راشٹر کے لئے ماحول سازی کا الزام ڈالیں گے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:07:جولائی 2022