کیا جانور مُردوں کی آواز سنتے ہیں؟
کیا جانور مُردوں کی آواز سنتے ہیں؟
افتخار الحسن رضوی
دیہی علاقوں میں قبرستانوں کے ارد گرد گھاس وغیرہ ہوتی ہے اور وہاں بھیڑیں اور بکریاں وغیرہ اپنا رزق تلاش کرتی ہیں۔ میں نے اپنے بچپن میں کشمیر و پنجاب کے دیہی علاقوں میں بھیڑ بکریوں کو قبور کے آس پاس چرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہمارے کشمیر میں تو ہر “موہڑے” اور محلے میں چھوٹے چھوٹے قبرستان ہیں۔ مسلکی و مسجدی تقسیم کی طرح جٹوں، گجروں، سیدوں، ملکوں اور مغلوں نے قبریں بھی الگ الگ بنا رکھی ہیں۔ مشاہدہ یہ تھا کہ بکریاں عموماً بدک کر بھاگ نکلتی تھیں اور ہمیں شک گزرتا کہ کوئی سانپ یا حشرات الارض وغیرہ سے ڈر کر بھاگی ہیں جب کہ حقیقت مختلف تھی۔ کتب حدیث گواہ ہیں کہ اللہ نے چوپائے کو اتنی قوت سماعت بخشی ہے کہ وہ مردے کی آواز سن سکتے ہیں۔ جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛
“اِنَّ الْمَوْتٰی لَیُعَذَّبُوْنَ فِیْ قُبُوْرِھِمْ حَتّٰی اِنَّ الْبِھَائِمَ لَتَسْمَعُ اَصْوَاتَھُم”۔
مردے اپنی قبروں میں عذاب دئیے جاتے ہیں اور ان (کے چیخنے چلانے )کی آوازیں سارے چوپائے سنتے ہیں ۔
(رواہ طبرانی)
صحیح مسلم میں مزید ایک مفصل روایت موجود ہے ۔
عن أبي سعيد -رضي الله عنه- قال: ولم أشهده من النبي -صلى الله عليه وسلم-، ولكن حدَّثنيه زيد بن ثابت، قال: بينما النبي -صلى الله عليه وسلم- في حائط لبني النَّجَّار، على بَغْلة له ونحن معه، إذ حادَت به فكادت تُلْقيه، وإذا أقبُر ستة أو خمسة أو أربعة -قال: كذا كان يقول الجريري- فقال: «مَن يعرف أصحاب هذه الأقبُر؟» فقال رجل: أنا، قال: فمتى مات هؤلاء؟ قال: ماتوا في الإشراك، فقال: «إن هذه الأمة تُبْتَلى في قبورها، فلولا أن لا تَدَافنوا لدعوتُ اللهَ أنْ يُسْمِعَكم من عذاب القبر الذي أسمع منه» ثم أقبل علينا بوجهه، فقال: «تعوَّذوا بالله من عذاب النار» قالوا: نعوذ بالله من عذاب النار، فقال: «تعوَّذوا بالله من عذاب القبر» قالوا: نعوذ بالله من عذاب القبر، قال: «تعوَّذوا بالله من الفتن، ما ظهر منها وما بَطَن» قالوا: نعوذ بالله من الفتن ما ظهر منها وما بَطَن، قال: «تعوَّذوا بالله من فتنة الدَّجَّال» قالوا: نعوذ بالله من فتنة الدَّجَّال.
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں خود تو اس موقع پر موجود نہیں تھا، تاہم مجھے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ بنی نجار کے باغ میں اپنے ایک خچر پر جا رہے تھے اور ہم آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ اتنے میں وہ خچر بدکا اور قریب تھا کہ آپ ﷺ کو گرا ہی دیتا۔ وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں نظر آئیں۔ راوی کہتے ہیں کہ جریری اسی طرح کہا کرتے تھے- آپ ﷺ نے پوچھا کہ کوئی جانتا ہے کہ یہ قبریں کن کی ہیں؟ ایک شخص بولا کہ میں جانتا ہوں۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ یہ لوگ کب مرے؟ وہ شخص بولا کہ شرک کے زمانہ میں۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس امت کے افراد کی ان کی قبروں میں آزمائش ہوتی ہے۔ اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم ایک دوسرے کو دفن کرنا چھوڑ دو گے، تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں بھی وہ عذاب قبر سنوائے جو میں سنتا ہوں“۔ پھر آپ نے اپنا چہرہ انور کا رخ ہماری طرف کر کے فرمایا: آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔ لوگوں نے کہا: ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔ لوگوں نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ظاہر و پوشیدہ فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگو۔ اس پر لوگوں نے کہا: ہم ظاہر و پوشیدہ فتنوں سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دجال کے فنتے سے اللہ کی پناہ مانگو۔ لوگوں نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
ہمیں زیادہ سے زیادہ قبور کی زیارت کے لیے جانا چاہیے، وہاں قرآن کریم کی تلاوت، اہل قبور کے لیے استغفار اور اپنے رحلت کرنے والوں کے لیے صدقات دینے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ انہیں ہمارے اعمالِ صالحہ اور ایصالِ ثواب کی ضرورت ہے۔ مولا کریم ہمیں ایمان کی سلامتی عطا فرمائے اور دنیا و آخرت میں ہمارے عیوب و معصیات پر پردہ پوشی فرمائے۔ آمین
نوٹ: مذکورہ بالا دونوں روایات دلیل ہیں کہ اگر جانور جو بے عقل و شعور ہوتے ہیں، وہ اہل قبور کی آواز سن سکتے ہیں تو انبیاء کرام علیہم السلام، صالحین اولیاء اور شہدا رحمہم اللہ بھی اللہ کی عطا کردہ طاقت سے قبور کے اندر باہر والوں کی آواز سن سکتے ہیں۔
کتبہ: افتخار الحسن رضوی