اپنی صبح کے مالک بنو

(قاسم علی شاہ)

’’جیف بیزوس‘‘ 171بلین ڈالرکے ساتھ دنیا کاامیر ترین انسان بن گیا۔’’نوواک ڈی جوکو‘‘ دنیا کا نمبر ون ٹینس پلیئر بن گیا۔’’بابر اعظم‘‘ دنیا کا بہترین بلے باز بن گیا ۔’’محمد بن راشد المختوم‘‘ نے دنیا کا سب سے بڑا ایکسپوقائم کیا۔’’جیمز سٹیوارٹ‘‘ ہالی ووڈکاسٹار بن گیا ۔’’رابرٹ لیوناڈو‘‘ دنیا کابہترین فٹ بالر بن گیا۔وغیرہ وغیرہ

یہ تمام باتیں سن کر انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ ہماری ہی طرح کا ایک انسان اس مختصر سی زندگی میں اتنی شان دار ترقیاں کیسے کرلیتا ہے؟

اس سوال سے مجبور ہوکر ہم ان شخصیات کے بارے میں ریسرچ کرتے ہیں۔ان کے انٹرویوز سنتے ہیں، ان کی آپ بیتی اور سوانح حیات پڑھتے ہیں اور دِل ہی دِل میں ان کی طرح کامیاب بن جانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جس بنیادی عادت کی بدولت یہ لوگ عام سے خاص بنے ، اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش نہیں کرتے۔

جی ہاں! ان تمام کامیاب ترین اور موثر ترین انسانوں میں جہاں اور بہت ساری چیزیں مشتر ک ہیں وہیں ان کی ایک عادت یہ بھی ہے کہ یہ صبح سور ج طلوع ہونے سے پہلے جاگ جاتے ہیں ۔وہ وقت کہ جب الارم چلا چلاکر لوگوں کو بیدار کرنے کی خبر دے رہا ہوتا ہے اور وہ جاگ تو جاتے ہیں لیکن پھر غنودگی کا ایک زور جھونکا ان کے ذہن پر لگتا ہے اور وہ اپنے الارم کا گلہ دبا کراپنے منہ پر تکیہ رکھ لیتے ہیں اور ایک بار پھر نیند کی وادیوں میں چلے جاتے ہیں تو ایسے میں یہ کامیاب لوگ اٹھتے ہیں ، اپنے دِن کا آغاز کرتے ہیں اور خود کو تیار کرکے دنیا پر چھا جاتے ہیں۔

بادِ صبا کے جھونکوں میں خوش گوار احساس ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسی طاقت بھی ہوتی ہے جو جس انسان کے دِل ودماغ کو چھولے تو وہ حقیقی طورپر ایک باکمال انسان بن جاتا ہے ۔طلوع آفتاب سے پہلے والی روشنی کی چمک ہی ایسی ہوتی ہے کہ وہ جس پر پڑتی ہے اس کی زندگی میں روشنیوں کا بسیرا ہوجاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ کہ آپ ﷺ نے دعا مانگی ہے کہ اے اللہ میری امت کے لیے دِن کے ابتدائی حصے میں برکت عطا فرما۔ (سنن الترمذی:1212)

جس چیز کے لیے سردارکائنات ﷺ نے دعا مانگی ہو پھر وہ خیر اور برکت سے کیسے خالی رہ سکتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ اس وقت اٹھ کر اپنے دِن کا آغاز کرنے والے لوگ شان دار ترقیاں حاصل کرلیتے ہیں۔

دسمبر 2018ء کو ایک کتاب شائع ہوئی جس کا نام ہے:

The 5 AM Club

اس کتاب کے مصنف رابن شرما ہیں جو کہ ایک بہترین موٹیویشنل ٹرینر اور سکسیس(Success) کوچ ہیں ۔آج سے بیس سال پہلے انہوں نے 5 AM Clubکا نظریہ دیا تھا اور یہ نعرہ لگایا تھا کہ

’’ اپنی صبح کے مالک بنو ، خود کو کامیاب بناؤ۔‘‘

روبن شرما بذات خود ایک ایلیٹ پرفارمنس ایکسپرٹ اور لیڈرشپ کے موضوع پر اچھاخاصا عبور رکھتے ہیں ۔انھوں نے اپنے کلائنٹس کو بھی یہ راز سمجھایا اور اس فلسفے کی بدولت ان کی صحت ، خیالات و جذبات،قابلیت اور پروفیشنل ترقی میں بے انتہاء اضافہ ہوا۔

رابن شرما نے چار سال کے طویل عرصے میں یہ کتاب مکمل کی ۔کتاب میں موجود تمام نکات ان کی تحقیق اور آزمودہ تجربات پر مبنی ہیں۔یہ کتاب جب منظر عام پر آئی تو ہر طرف اس کے چرچے ہونے لگے اور کچھ ہی عرصے میں اس نے فروخت کے ریکارڈ توڑ دیے۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ دنیا بھر میں مقبول ہوگئی اور دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کے تراجم ہوئے ۔دراصل اس کتاب کا فلسفہ اس قدرآسان اور شان دار ہے کہ جس نے بھی پڑھا ،وہ اس کو اپنانے پر مجبور ہوگیا۔رابن شرما کے بقول، دنیا میں موجود تمام وہ لوگ جوکسی بھی لحاظ سے لیڈرشپ کے عہدے پر ہوں ، وہ

5 AM Club

میں شامل ہوں گے ۔

آئیے ایک نظر اس شاندار کتاب پر ڈالتے ہیں۔

The 5 AM Club

میں مندرجہ ذیل فارمولے بتائے گئے ہیں:

(1) کامیابی کے لیے چار اندرونی زمینیں

آج کے دور میں ہر شخص خو دکوکامیاب دیکھنا چاہتا ہے ۔لیکن جب تک انسان اپنی اندرونی چار زمینوں کو تیار نہ کرلے تو کامیاب ہونا بہت ہی مشکل ہے۔

وہ چار زمینیں یہ ہیں:

مائنڈ سیٹ

ہارٹ سیٹ

ہیلتھ سیٹ

سول(Soul) سیٹ

’’مائنڈ سیٹ‘‘ کا تعلق نفسیات کے ساتھ ہے کہ لوگ ہمارے ساتھ کیا رویہ اختیار کرتے ہیں اورانھی رویوں سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ صرف ’’مائنڈ سیٹ‘‘ کو بہتر کرکے انسان کامیابی حاصل نہیں کرسکتا ، کیونکہ کامیابی حاصل کرنے میں اس کا کردار صرف 25فیصد ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ باقی تین زمینیں بھی تیار کرنی ضروری ہیں۔

اپنے ’’ہارٹ سیٹ‘‘کو بہترکرنا بھی ضرور ی ہے ۔یہ انسان کے جذبات ہیں ۔جس میں پیار ،غصہ ، محبت ،نفرت، غم اور سرور شامل ہیں۔

واضح رہے کہ انسان جس قدر اپنے جذبات پر کنٹرول رکھ سکے گا ، اس قدر ہی اس میں لیڈرشپ کی صلاحیت پروان چڑھے گی ۔وہ انتقام کے بجائے درگزر اورمعافی سے کام لے گا اور اسی وجہ سارے لوگوں کا پسندیدہ بن جائے گا۔

تیسرے نمبر پر’’ہیلتھ سیٹ‘‘ ہے ،جس کا انسان نے ہر حال میں خیال رکھنا ہوتاہے، کیونکہ انسان جو کچھ بھی ہے ،اپنی صحت کی بدولت ہے۔اگر اس کی صحت ہی نہ رہے توپھر وہ جی بھی نہیں سکے گا اور نہ ہی اپنی اس زندگی سے لطف اٹھاسکے گا۔’’ہیلتھ سیٹ‘‘ کو بہتر کرنے کے لیے انسان کو کم سے کم خوراک لینی چاہیے ۔ورزش باقاعدگی کے ساتھ ہو اور پانی کااستعمال بھرپور ہو۔یاد رکھیں کہ اس چیز پر کوئی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے ،ورنہ انسان اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار نہیں کرسکے گااور یوں وہ ترقی بھی نہیں کرسکے گا۔

چوتھے نمبر پر ’’سول سیٹ‘‘ ہے جس کو بہتر اور مضبوط کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔یہ انسان کا رب کے ساتھ تعلق ہے ،عبادت ، مراقبہ اور دعا ہے ۔اللہ کی نعمتوں کا شکر اور تمام مخلوق کے لیے خیرخواہی چاہنا ہے۔یاد رہے کہ ’’روحانی مضبوطی ‘‘ہی انسان کو وہ طاقت دیتی ہے جس کی بدولت وہ زندگی میں بہت آگے جاسکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ ذہنی مسائل سے بھی بچ سکتا ہے۔

(2) عادات کاٹوٹنا اور بننا:

اس کتاب میں ایک بہترین نکتہ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسان کی عادات کس طرح ٹوٹتی اور بنتی ہیں۔ظاہر ہے کہ صبح اٹھنا ایک مشکل کام ہے اور اس پر استقامت اختیار کرنا اس سے بھی مشکل ۔ اس لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنی عادت اس طرح بنادی جائے کہ صبح خود بہ خود اٹھاجائے ۔روبن شرما کہتے ہیں کہ انسانی عادات ٹوٹنے اور نئی عادات بننے کے لیے 66دِن درکار ہوتے ہیں۔یہ 22دِن کے تین سرکل ہوتے ہیں۔پہلے 22دِن مستقل مزاجی کے ساتھ ایک عادت پر عمل کرنے سے پرانی عادت ٹوٹ جاتی ہے ۔22دِن کے دوسرے سرکل میں نئی عادات کے راستے بنتے ہیں اور آخری 22دِنوں میں وہ عادت ہمارے تحت الشعور میں بیٹھ جاتی ہے اور پھر انسان خود بخود وہ کام کرنے لگ جاتا ہے۔

آپ نے اگر صبح جاگنے کا تہیہ کرلیا ہے تو ابتداء میں یہ کام بڑا مشکل لگے گا ،لیکن اگر آپ اس کو مستقل مزاجی سے کریں تو آہستہ آہستہ یہ آسان ہوتا جائے گا اور ا س کے بعد تو کوئی مشکل ہی نہیں رہے گا۔

محمد علی کلے کہتا ہے :

’’میں نے اپنی تربیت کے ایک ایک منٹ سے نفرت کی تھی لیکن میں نے کہا ، چھوڑنا نہیں ہے ۔آج تکلیف اٹھالو ، باقی کی زندگی چیمپئن بن کر گزرے گی ۔‘‘اور پھر ایسا ہی ہو۔

رابن شرما بتاتا ہے کہ صبح اٹھنے کے لیے آپ کو اپنے لیے کوئی ایک محرک ڈھونڈنا ہوگا جو آپ کو ترغیب دے ۔جب آپ کی آنکھ کھل جائے توانتظار مت کریں، فوراً بستر سے نکلیں ورنہ آپ کاذہن آپ کو ورغلانا شروع کردے گا کہ’’ اس پرسکون بستر کوچھوڑ کر اور باہر جاکر کیا کرلوگے ، سوجاؤ یار ، نیند کے مزے لو۔‘‘

لیکن آپ نے اس کی بات نہیں سننی ۔

اپنے اس عمل کو آپ مستقل مزاجی سے کرتے رہیں اورجب آپ کو محسوس ہو کہ آپ اس ٹریک پر چل پڑے ہیں تو خود کو شاباش دیں ،آگے کا کام آپ کے لیے آسان ہوجائے گا۔

(3) بیس/بیس/ بیس کا فارمولہ

جب انسان دِن بھرکی تھکاوٹ کے بعد پرسکون نیند لے لیتا ہے اور صبح جاگتا ہے تو اس کے دماغ کے تمام مسلز بڑے ہی متحرک ہوتے ہیں اور یہی وقت ہے جس میں انسان اپنے ذہن کو بہترین انداز میں پروگرام کرسکتا ہے اور اس پروگرامنگ کی بدولت وہ اپنے تمام دِن کو شان دار بناسکتا ہے جو کہ یقینا اس کی ذاتی اور پروفیشنل زندگی کوترقی کی راہ پر گامزن کردیتا ہے۔

رابن شرما صبح اٹھنے کے بعدوالے پہلے گھنٹے کو’’ فتح کا گھنٹہ‘‘ کہتا ہے اور اس میں وہ تجویز کرتا ہے کہ اس گھنٹے کو بیس بیس منٹ کے تین حصوں میں تقسیم کیا جائے اور ہر حصے میں الگ الگ سرگرمی کی جائے ۔یہ تین سرگرمیاں ’‘بھرپورحرکت‘‘ ،’’ خود کاجائزہ لینا‘‘ اور’’ خودنموئی‘‘ پر مشتمل ہیں۔

The 5 AM Club

کے مطابق فتح کے گھنٹے کے پہلے بیس منٹ میں بھرپور ورزش کرنی ہے اور گہرے گہرے سانس لینے ہیں۔ورزش اس انداز میں کرنی ہے کہ پسینے چھوٹ پڑیں۔یہ سرگرمی آپ کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ جاگنے کے بعد ہارڈ ورک کرنے سے ڈوپامین اور سیروٹونین کابہاؤ تیز ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے انسان کا ذہن چست ، طاقتور اور مضبوط ہوجاتا ہے اور اس کی کارکردگی میں جان آجاتی ہے۔یہ عمل روز کرنے سے انسان کامدافعتی نظام بھی مضبوط ہوجاتا ہے جس سے وہ بیماریوں کا مقابلہ کرسکتا ہے اور یوں انسان ہمیشہ صحت مند اور فٹ رہتا ہے۔

اگلے بیس منٹ میں آپ کے پاس چار سرگرمیاں ہوتی ہیں:

ڈائری لکھنا ،پلاننگ کرنا ، ، مراقبہ ، عبادت اور دعا

اس کی بدولت آپ کے خیالات مثبت ہوں گے۔رب سے تعلق مضبوط ہوگا جو آپ کو احساس تشکر سے بھردے گا۔اس عمل سے آ پ کا شعور بڑھے گا اور آپ اپنے بارے میں آگاہی حاصل کرلیں گے ۔یہ تمام چیزیں آپ کو پرسکون رکھنے میں بھرپور مدد دیں گی جس کی وجہ سے آپ کی تخلیقی صلاحیت پروان چڑھے گی اور آپ بہترین پرفارمنس دے سکیں گے۔

20 منٹ کے تیسرے راؤنڈ میں آپ نے خود کو بہتر کرنا ہے ۔اس میں آپ اپنے گولز اور اہداف کا تجزیہ کرسکتے ہیں ۔کتاب پڑھ سکتے ہیں۔آڈیو کتاب (Audio Book) سن سکتے ہیں یا ایسی ہی کوئی بہترین ویڈیو دیکھ سکتے ہیں جس سے آپ کچھ نیا سیکھیں اور وہ آپ کی قابلیت کو مزید پروان چڑھائے ۔

رابن شرما کہتا ہے کہ ’’The 5 AM Club‘‘میں شامل ہونے کے بعد پہلے گھنٹے کو اس انداز میں گزارنے سے کچھ ہی دِنوں میں آپ اپنے اندرشان دار تبدیلیاں محسوس کرسکیں گے۔

(4) موبائل فون :تخلیقیت کا دشمن

اس کتاب کا ایک اہم اور کمال نکتہ یہ بھی ہے کہ دنیا میں موجو دجتنے بھی باکمال اور کامیاب ترین افراد ہیں وہ خود کو ان تمام چیزوں سے دور رکھتے ہیں جو ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں دخل اندازی کی مرتکب ہورہی ہوں۔آج کے دورکا سب سے بڑا نشہ موبائل فون ہے اور یہی انسان کی تخلیقی صلاحیت میں انتشار کا سبب بھی بنتا ہے۔دنیا کے کامیاب لوگ اس چیز پر مضبوط کنٹرول رکھتے ہیں اور خود کو ایسی کسی بھی چیز کا غلام نہیں بننے دیتے۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں بڑی بڑی کمپنیاں ہماری’’ توجہ‘‘ حاصل کرنے کے لیے لاکھوں ڈالرز خرچ کررہی ہیں اور جب ہم اس جال میں پھنس جاتے ہیں تو پھر وہ اس سے اربوں ڈالرزکماتی ہیں۔آج کی سب سے قیمتی چیز انسان کا وقت اور توجہ ہے جو کہ بدقسمتی سے ہم بری طرح ضائع کررہے ہیں۔یاد رکھیں کہ فیس بک ، یوٹیوب ، ٹویٹر کے بے تحاشا استعمال سے آپ ’’فالور‘‘ تو بن سکتے ہیں، لیڈر کبھی نہیں۔

رابن شرما بتاتاہے کہ ضرورت کے مطابق سوشل میڈیا کے استعمال کے بعد اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ اپنے کوالٹی ورک پر خرچ کرنا چاہیے۔اس کے لیے وہ ایک پورا فریم ورک بھی بتاتا ہے کہ دنیا کے جتنے بھی عظیم لوگ ہیں ، وہ رات 8 بجے کے بعد خود کو موبائل سے دور کردیتے ہیں ۔وہ اپنی فیملی کو وقت دیتے ہیں۔کتاب پڑھتے ہیں اور 9:30 پر بستر پر چلے جاتے ہیں۔وہ بھرپور اور گہری نیندلیتے ہیں اور صبح تازہ دم ہوکر ’’The 5 AM Club‘‘کی روٹین پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔وہ اس لائف اسٹائل پر مکمل پابندی کے ساتھ عمل پیرا ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے دنیا پر راج کرتے ہیں۔

اپنے اندر بہترین عادات پیدا کرنے اور ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ آپ کے لیے بے حد مفید رہے گا۔