کیا آپ موٹیویشنل سپیکرز کو سنتے ہیں؟

 

اگر آپ حقیقی دنیا میں زندہ رہنا چاہتے ہیں تو جتنے بھی موٹیویشنل سپیکر بشمول قاسم علی شاہ ہیں ان سب کو سننا چھوڑ دیں۔ یہ آپ کو خوابوں کے K2 پر پہنچا دیں گے اور جب آپ کی آنکھ کھلے گی تو آپ کو خود ہی واپس زمین پر آنا ہو گا۔ ان کی میٹھی باتیں سبسکرائبر بڑھا سکتی ہیں لیکن آپ کی انکم نہیں بڑھا سکتے اور نہ ہی یہ آپ کی روحانی و نفسیاتی صحت بہتر کر سکتے ہیں۔ اگر یہ لوگ اچھے پڑھے لکھے اور کار آمد ہو تے تو یہ الفاظ نہ بیچتے بلکہ کہیں نوکری، تجارت، کاروبار کرتے۔ یہ ہند و پاک کا مکروہ دھندہ بن چکا ہے کہ ہر وہ نکھٹو جسے کام نہیں ملتا، یا جو تعلیم مکمل نہیں کر پایا، کاہلی اور سستی کا منبع ہے، وہ موٹیویشنل سپیکر بن جاتا ہے۔ ان سب کی باتیں میٹھی، پیاری اور سہانی ہوں گی لیکن گرمی و سردی کی موسمی شدت، سڑکوں پر پیدل چلنا، رکشہ اور بسوں پر دھکے کھانا، نوکری کے لیے در در مرنا، قرضوں کا بوجھ اتارنا، بچوں کی تعلیم و صحت کی ضروریات پوری کرنا، utility bills ادا کرنا، خوشی و غمی میں برتاؤ کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب آپ نے خود ہی کرنا ہے اور اپنی محنت سے کرنا ہے۔ لہٰذا ان سبز باغ دکھانے والے دھوکے بازوں سے خود کو بچائیں۔ نئے نئے موسمی یوٹیوبرز کی ٹیوبوں سے خود کو نکال کر اصلی و حقیقی زندگی میں بہتری خود اپنی محنت سے لانے کی کوشش کریں۔ یہ جس غلو کے ساتھ اور exaggeration کے ساتھ محلے کی ماسیوں اور بوڑھوں کے اقوال و واقعات کو پانچویں صدی کے حکماء بنا کر بتاتے ہیں اور الفاظ بیچتے ہیں یہ سب ایک فریب ہے۔

اگر آپ ذہنی و روحانی سکون چاہتے ہیں تو جو وقت ان فریبیوں کو سننے میں ضائع کرتے ہیں وہی وقت یوٹیوب پر قرآن کریم کی تلاوت اور علماء کرام کے فقہی بیانات سننے میں لگائیں۔ اور کچھ ہو نہ ہو آپ کو ذہنی سکون اور قلبی راحت نصیب ہو گی۔

افتخار الحسن رضوی

۲۱ اگست ۲۰۲۲

#motivationalquotes