(حضرت سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ پر ایک اعتراض کا جواب) :-

 

بہت سے معترضین طاعنین امیرالمومنین, کاتبِ وحی اول ملوک الاسلام سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنھما پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ آپ نے امیرالمومنین خلیفہِ راشد برحق سیدنا مولا علی شیرِخدا کرم اللہ وجہہ سے خلافت یا حکومت کیلئے لڑائی کی معاذاللہ!

 

ہم یہاں معترضین کے اس اعتراض کا جواب دیتے ہیں…..

 

الجواب:- امام شمسُ الدین ذھبی المتوفٰی 748ھ اپنی کتاب {سیرُ اعلام النبلاء} کی تیسری جلد کے صفحہ نمبر 140 پر یہ روایت ثقہ راویوں سے نقل کرتے ہیں:-

 

جاء ابومسلم خولانی واناس الٰی معاویة ,وقالوا:

انت تنازع علیا ام أنت مثله ؟

فقال: لا واللہ : انی لاعلمُ انہ افضل منی واحق بالأمر منی, ولٰکن الستم تعلمون ان عثمان قُتل مظلومًا ,وأنا ابن عمہ ,والطالب بدمه,فأتوہ, فقولو لہ,فلیدفع الی قتلة عثمان, وأسلم له ,فأتو علیا, فکلموہ فلم یدفعھم الیہ….

 

حضرت ابومسلم خولانی اور کچھ لوگ حضرت معاویہ کے پاس گئے اور انہوں نے اُن سے کہا:

آپ حضرت علی سے تنازع کررہے ہیں کیا آپ انکی طرح ہیں؟حضرت معاویہ نے فرمایا:

نہیں میں جانتا ہوں کہ علی مجھ سے افضل ہیں, اور مجھ سے زیادہ اس امرِخلافت کے اہل اور مستحق ہیں, مگر تم جانتے ہو کہ حضرت عثمان مظلوم شہید ہوئے ہیں, میں انکا چچازاد ہوں, انکے خون کا قصاص طلب کررہا ہوں….

تو آپ حضرت علی کے پاس جائیں تو اُن سے کہیں کہ وہ حضرت عثمان کے قاتلوں کے میرے حوالے کردیں,تو میں انکی بیعت کرلوں گا, تو حضرت ابومسلم مولاعلی کے پاس آئے ان سے اسکے متعلق کہا ……

 

(سیراعلام النبلاء جلد3,ص140 ,وسندہ صحیح رجالہ ثقات)……

 

معلوم یہ ہوا کہ حضرت علی سے حضرت معاویہ کا اختلاف حکومت یا خلافت میں نہیں تھا صرف حضرت عثمان کے قصاص کیوجہ سے اختلاف تھا, وہ قصاص کے طالب تھے……

جبکہ حضرت علی مرتضٰی پہلے بیعت اور خلافت کا استحکام چاہتے تھے پھر قصاص…

 

یہ اجتہادی نوعیت کا اختلاف تھا, صحابہ کرام سب اہلِ خیروعدالت تھے, سب کی نیت اصلاح کی تھی…….

 

از:-سمیراحمدقادری