تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی ، جامعہ نظام مصطفی بہاولپور

(25 صفر المظفر، عرس مبارک اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ)

اعلی حضرت، مجدد ملت، امام اہل سنت، امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ مامور من اللہ، مأذون من الرسول اور حجۃ اللہ علی الارض تھے، آپ نے اپنی تحریروں میں چودہ صدیوں سے چلی آنے والے دین اسلام کے جملہ پہلوؤں کا خوب خوب احاطہ کیا، آپ نے عشق رسالت جو کہ دین کی جان ہے اس کے جام امت کو بھر بھر کے پلائے، آپ نے اللہ تعالیٰ، رسول اللہ اور جملہ بزرگان دین کی عظمتوں کا پورا پورا تحفظ کیا، آپ کو تمام اسلامی علوم و فنون پہ مہارت تامہ حاصل تھی، آپ کا قلم “والقلم” کی الوہی قسم کا آئینہ دار تھا، آپ کی روح عالم امر کے مقدس ترین جلووں کی عکاس تھی، آپ کے سینے میں چودہ صدیوں کے ذخائر علمیہ کے سمندر ٹھاٹھیں مار رہے تھے، آپ نے حدائق بخشش کی صورت میں زمانہ نبوت سے لے کر اب تک کی نعتیہ شاعری کا احاطہ فرما دیا، آپ کی کتب ایک کامل اکمل اور اتم نصاب کی حیثیت رکھتی ہیں، آپ کی عظمت کا سکہ معاصرین سے لے کر اب تک جمیع اہل علم نے تسلیم کیا، آپ جیسی علمی گرفت شاذ ہی کسی میں دکھائی دیتی ہے، مشکل ترین علوم جو بڑے بڑے اہل علم کے سروں سے گزر جائیں آپ کے سامنے صف بستہ کھڑے نظر آتے ہیں. آپ ہند و پاک میں سرمایہ ملت کے عظیم نگاہ بان تھے، آپ سر تا پا ظاہراً باطنا حسن مصطفی کے مظہر تھے، آپ محافظ ناموس صحابہ اور عاشق اہل بیت تھے، باطل آپ کا سامنا کرنے سے لرزتا تھا، آپ کی ہر ہر تحریر فقاہت، فراست، فصاحت، بلاغت، فکر، فلسفہ، توافق، توازن، تحقیق، تدقيق، عشق اور ادب سے معمور ہوتی تھی. آپ نے اپنی ساری زندگی دین مصطفی کے لیے وقف کر دی، آپ کی کتب پڑھ پڑھ کر ہزاروں علماء درجہ امامت پر فائز ہوئے، آپ کی اولاد أمجاد اور خلفاء کرام نے ہر طرف دین کے ڈنکے بجا دیے، آپ کے علم و فن کو اللہ تعالیٰ نے بین الاقوامی مقبولیت عطاء فرمائی، آپ کا لکھا ہوا درود و سلام اور نعتیں بر صغير کے خوش عقیدہ عوام و خواص کی زندگی کا حصہ بن گئے. آپ کے شہر کی نسبت حق و صداقت کی پہچان بن گئی، آپ جیسی شہرت و مقبولیت بر صغیر کے کسی بھی دوسرے اہل علم کے حصے میں نہیں آئی. اللہ تعالیٰ نے آپ کی محبت کے دریا لوگوں کے دلوں میں انڈیل دیے، آپ قیامت تک آنے والے بلند ترین ائمہ دین کی فہرست کا حصہ بن چکے، آپ کے قلم کا ہر ہر لفظ دین کی سند اور ہیروں سے بڑھ کر قیمتی ٹھہرا، آپ کی عظمت و شان کا جھنڈا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سر بلند ہو گیا، آپ سے الفت و محبت حق پرستی کی دلیل اور بغض و عداوت کج روی کا معیار ٹھہرے، غرض انبیاء، صحابہ اور اہل بیت کے بعد ایک انسان جتنے کمالات سے مزین ہو سکتا ہے آپ کو تقریباً ان سب کے سب کا جامع قرار دینا قطعا بے جا نہ ہو گا.
بندہ ناچیز نے بھی آپ کی سیرت، آپ کے کردار، آپ کی تحریر، آپ کے علم ، آپ کی فکر، آپ کے عشق، آپ کی ہدایت ، آپ کی تحقیق اور آپ کی شاعری سے بہت کچھ سیکھا، سینکڑوں مقامات پر آپ نے میری دستگیری فرمائی، جس پر میں آپ کی ذات والا صفات کا بےحد ممنون احسان اور دل و جان سے شکر گزار ہوں.
(محب و خوشہ چین اعلی حضرت : عون محمد سعیدی مصطفوی)