بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا معاویہ کا لفظی معنی “انتہائی برا” ہے؟؟

اوّلاً تو معاویہ علم ہے اور اعلام میں لفظی معنی مراد نہیں ہوتے۔ “

انما ہی اعلام للاشخاص لاتقصد بھا حقیقۃ الصفۃ”

(فتح الباری، جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 475)

مثلاً آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے نسب مبارک کی چھٹی پشت میں ’’کلاب‘‘ کا لفظی معنی مراد کی جسارت کوئی نہیں کرسکتا۔

جب کوئی نام کسی صحابیؓ سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابیؓ کا نام ہے۔

حنظل، اندرائن کا درخت، جس کاپھل نارنگی جیساہوتاہے، مگر اندر سے انتہائی تلخ ہوتا ہے ۔

معاویہ کے لغوی معنی بھونکنے والے کتے کے ہیں۔ یہ دونوں نام دو جلیل القدر صحابہ کے ہیں، ایک حنظلہ بن ربیع، اور دوسرے معاویہ بن ابی سفیان ہیں۔دونوں ہی کاتبان وحی میں سے تھے۔ اہل عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنی اولاد کے نام اپنے دشمنوں کو مرعوب کرنے کے واسطے درندوں کے ناموں پر رکھا کرتے تھے۔ جیسا کہ صقر، ذئب، کلب جن کے معانی بالترتیب شکرا، بھیڑیا اور کتا ہیں۔

ان دونوں ناموں میں بھی یہی معانی پیش نظر ہوتے ہیں کہ یہ دشمنان دین کے لیے کڑوا پھل ثابت ہوں گے اور دشمنان دین پر چنگھاڑ کر اپنا رعب قائم رکھیں گے۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں اور کئی ناموں کو تبدیل فرمایا ہے، ان دونوں ناموں کو تبدیل نہیں فرمایا جو ان ناموں کے درست ہونے اور ان کے استعمال کے لیے شرعی دلیل ہے…

ابونصر امام یحي مير