بحرین نیشنل میوزیم میں دلمون دور کے مناظر
افتخا ر الحسن رضوی
مملکتِ بحرین خلیج عرب میں واقع ہے، اپنی تاریخی و جغرافیائی حیثیت سے اہم ریاست ہے۔ بہت چھوٹی ریاست لیکن تاریخ کے بہت سارے راز اس سرزمین پر موجود ہیں۔ گزشتہ دنوں بحرین نیشنل میوزیم جانا ہوا، اس میوزیم کے حوالے سے کچھ معلومات آپ کی دلچسپی و مطالعہ کے لیے پیش کرتا ہوں۔
زیر نظر تصاویر میں دلمون دور دکھایا گیا ہے جس کی تاریخ قبل از اسلام سے ہے۔ یہ فارسیوں کا مرکز تھا اور بڑی تجارتی پٹی یہیں پر واقع تھی۔ موجودہ سعودی عرب کا مشرقی علاقہ الاحساء ، قطیف، ظہران اور دو نئے شہر دمام اور الخُبر اسی کا حصہ تھے۔ قبل از اسلام سمیری قوم یہاں غالب تھی اور وہ دلمون علاقے کو اپنا قبلہ یا مقدس جگہ تصور کرتے تھے۔
یہاں کے لوگوں کی اجتماعی قبریں متعدد بار دریافت ہوئیں۔ ۱۹۱۸ عیسوی میں العالی کے علاقے میں کئی قبور دریافت ہوئیں۔ موجودہ عرب محققین کی رائے مختلف ہے (سیاسی وجوہات کی بنا پر) جب کہ فارسی اور انگریزی محققین مختلف رائے رکھتے ہیں اور انہی کی آراء درست معلوم ہوتی ہیں۔ مثلاً یہ تصاویر بتا رہی ہیں کہ دلمون تہذیب میں تدفین کے لیے مٹی کے بڑے گھڑے یا Clay Jars کا استعمال ہوتا تھا۔ بحرین نیشنل میوزیم میں موجود انسانی ڈھانچے، کھوپڑیاں اور ہڈیاں اصلی ہیں۔ محققین متفق ہیں کہ بچوں کو چھوٹے گھڑے میں جب کہ بڑوں کو مٹی کے بنے ہوئے bathtubs میں دفن کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ دسیوں میٹرز پر محیط بڑے گھڑوں میں درجنوں لاشیں ایک ساتھ دفن کرنے کا رواج بھی موجود تھا۔ لاشوں کو دفن کرتے وقت دنیا میں ان کے رسوم و رواج، طرز زندگی اور مالی حالت کو بھی پیش نظر رکھا جاتا۔ میت کے ساتھ ہیرے جواہرات، دھات، نقد کرنسی، پھول، پھل ، عطور اور مہنگے پتھر بھی رکھے جاتے تھے۔
بحرین، قطیف اور الاحساء کے دلمون، ٹائلوس ، پارتھیا اور ساسانی ادوار پر مختلف کتب مارکیٹ میں آ چکی ہیں۔ قبل از اسلام اور خصوصاً بعد از اسلام یعنی بحرین بحیثیت مسلم عرب پر تفصیلی جان کاری کے لیے عبد الخالق الجنبی اور کارسٹن نی بوھر کے مقالہ جات و تحقیقات مفید ہیں۔
زیر نظر تصاویر دیکھ کر آپ کی کیفیت کیسی بن رہی ہے؟ دنیا میں اکڑ، طاقت، قوت اور اختیارات کے ساتھ جاگیروں اور زمینوں کے مالکان، حسن و شباب پر نازاں انسان، تکبر و ریا اور غیض و غضب کے ساتھ ساتھ جھوٹ و فریب کی بنیاد پر اپنی واہ واہ کے مینار تعمیر کرنے والے مرنے کے بعد ہڈیوں کی ایک مٹھی بن کر رہ جاتے ہیں۔ امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ نے ایک قہقہے لگا کر ہنسنے والے سے مخاطب ہو کر فرمایا تھا تیری پیدائش گندے قطرے سے ہوئی اور مر کر تیری ہڈیاں مٹی میں ملنے والی ہیں، تجھے کس بات نے غافل کر رکھا ہے؟۔ موت کے بعد قبر میں ہماری اکثریت کچھ سالوں میں ایسی ہی ہو جائے گی، لیکن ہماری روح اگر ستھری ہو گی تو ہڈیوں کا ٹوٹنا تکلیف نہیں دے گا، کیونکہ برزخ کے ساتھ ساتھ حیات میں بھی تکلیف، خوشی یا غمی کا إحساس روح کی مرہون منت ہے، روح نہیں ہو گی تو تکلیف بھی محسوس نہیں ہو گی، لہٰذا ہمیں اپنی روحانی صحت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
#Bahrain #History #Delmon #IHRizvi