کیا گورو نانک مسلمان تھا۔۔؟؟

اس تحریر کو ہر مسلمان فرد غور سے پڑھے اور بدمذہب موذی کے مختلف باطل نظریات سے بچیں

یہ ایسا سوال ہے جس کو میں کئی حضرات کی زبانی سن چکا ہوں اور اسلیے اب اسکا جواب عرض کرنے کی کوشش کرتا ہوں 👇

بابا گورونانک جو کہ سکھ مت کے بانی ہیں یہ ایک مشکوک شخصیت ہیں اسکے عقائد و نظریات کیا تھے صحیح طرح معلوم نہ ہو سکے کچھ اسکو مسلمان کہتے ہیں اور کچھ ہندو مگر تحقیق یہی ہے کہ یہ مسلمان نہ تھا وہ ایک صلح کلی شخص تھا 🌲
👈 جس نے اسلام اور ہندو دونوں مذاہب کو ملا کر ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی جسے سکھ مت کہا جاتا ہے
جسے وہ ادھورا چھوڑ گئے جسے بعد والے گرووں نے ہندووں کے عقائد کو لے کر پورا لرنے کی کوشش کی ہے۔۔
👈گورنانک کی تعلیمات سے ہر گز ثابت نہیں ہوتا کہ وہ خدا بزرگ وبرتر کو ویسا ہی سمجھتے تھے جیسا مسلمان سمجھتے تھے ۔۔۔
اور نہ حضور نبی کریم جان کائنات علیہ السلام کی رسالت کو مسلمانوں کی طرح حق مانتے تھے ۔۔اگرچہ اس نے اللہ وحدہ لاشریک اور نبی آخر الزماں علیہ السلام کی شان بیان کی ہے مگر اس سے یہ ہر گز ثابت نہیں ہوتا کہ وہ مسلمان تھا۔
کیونکہ
اگر ایک مسلمان سے خلاف شرع بات سرزد ہو جاے تو اسے ک اف ر کہنے میں احتیاط کی جائے گی مگر ایک ک اف ر کو اپنی قیاس آرائیوں سے مسلمان نہیں سمجھا جا سکتا 🌹

بابا نانک کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ وہ مسلمان بزرگوں کی بستی میں پیدا ہونے اور انکے معرفانہ حلقوں میں شرکت کرنے کی وجہ سے اسلام سے متاثر ضرور تھا اگرچہ اس نے کئی اولیاء اللہ کے مزارات پر چلے کیے فیض پایا حتی کہ سکھ مذہب سے یہاں تک ثابت ہے کہ نانک حج بیت اللہ کو بھی گئے ۔:🌱

مگر اسلام پھر بھی ثابت نہیں کیونکہ مرتے وقت اسنے گرو سسٹم رائج کیا اور اپنے بیٹے کو اپنے مذہب کا جانشین مقرر کیا ۔۔
گرونانک نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ میں نہ ہندو ہوں نہ مسلمان ۔۔
اسکی زندگی کا اہم ترین موڑ وہ تھا جب وہ تین دن تک پانی میں رہا اور جب برآمد ہوا تو ایک دن پورا خاموش رہا اگلے دن خاموشی توڑی اور یوں کہا ۔؛

(کہنہ کوئی مسلمان ہے نہ ہی کوئی ہندو ہے تو پھر میں کس کے راستے پر چلوں ۔؟؟؟

میں تو بس اس خدا کے راستے پر چلوں گا جو نہ مسلمان ہے نہ ہندو ہے ..)
یہ واضح طور پر ایک نئے مذہب کی بنیاد تھی جس میں گرونانک خود کو مسلمان نہیں کہہ رہا🌻

سکھ مذہب میں گرونانک کی سیرت میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان تین دنوں میں انہیں خدا کے دربار میں لے جایا گیا جہاں انہیں امرت سے بھرا پیالہ دیا گیا اور اسے کہا گیا کہ یہ خدا کی محبت کا جام ہے اسے پیواور میں(خدا) تمہارے ساتھ ہوں میں تم پر اپنی رحمت کروں گا اور تمہیں بالا دستی عطا کروں گا اور جو تمہارا ساتھ دے گا اسے بھی میری حمایت حاصل ہو گی اب جاو اور میرا نام لیتے رہو اور دوسروں کو بھی یہی کرنے کا کہتے رہو ۔:ℹ

👈 اس امرت کے جام کی اسلام میں کوئی سند نہیں۔
اس امرت سے اگر نبوت مراد لیا جائے تو وہ بھی اسلام کے نقطہ نظر سے باطل ہے کہ نبی کریم علیہ السلام کے بعد کوئی نبی نہیں اگر اس سے مراد ولایت لی جائے تو تو اس ولایت کا اثر کسی صوفی سلسلے میں ہونا چاہیے تھا جیسے قادری چشتی سہروردی وغیرہ ۔۔۔
اگر اسے مسلمان ہی تسلیم کیا جائے تو مندرجہ ذیل سوالات جنم لیتے ہیں جن کا جواب دینا ممکن نہیں ہے ۔۔۔
🌹۔اگر اسے مسلمان ہی تسلیم کر لیا جاے تو اسنے اپنا نام تبدیل کیوں نہ کیا ۔؟؟؟
حالانکہ بعد از قبول اسلام اول کام تبدیل اسم ہوتا ہے ۔
🌹۔اسنے اپنے بیٹوں کو کلمہ پڑھا کہ مسلمان کرنے کی کوشش کیوں نہ کی ۔؟؟؟
حالانکہ اسکے خلاف ثابت ہے کہ اسنے گرو سسٹم رائج کیا اور اپنے بیٹے کو جانشین مقرر کیا جو آج تک رائج ہے ۔

🌹۔اگر اسلام قبول کر لیا تھا تو اسلام کی ترویج کے لیے کوئی عمل کیوں نہ کیا بلکہ ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی اور اسی کا پرچار کیا۔

🌹۔اگر گرونانک مسلمان تھا تو اسکے چیلے ک ف ر کا پرچار کیوں کر رہے ہیں وہ اسلام کیوں نہیں قبول کرتے بلکہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سکھ مذہب کے ظالموں سے مسلمانوں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔جو اسلام دشمنی کی واضح دلیل ہے۔🌲
🌹اس ساری بحث سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ گرونانک مسلمان نہ تھا بلکہ وہ ایک صلح کلی تھا اسلام سے متاثر تھا اور نئے مذہب کا بانی تھا۔

اور اسکا اسلام کی شان بیان کرنا کوئی نئی بات نہیں بلکہ اس سے ہٹ کے بھی کثیر ک اف ر آج بھی اسلام کی شان بیان کرتے ہیں مگر انکو مسلمان نہیں کہہ سکتے ۔

۔💦سکھ جہاں یہ ثابت کرتے ہیں کہ گرونانک اسلام سے متاثر تھا اسی طرح یہ بھی حق مانتے ہیں کہ اس نے نئے مذہب کی بنیاد رکھی۔جو اس کے ابطال پر واضح دلیل ہے

خلاصہ فرام👈 *اسلام اور عصر حاضر کے مذاہب کا تعارف و تقابلی جائزہ*
*ص۔477*

اس کتاب کو بازار سے خرید کر مکمل مطالعہ کریں💕👆

*🖊.فرمان رضا رضوی*